گوادر کی نو مولود حق دو تحریک اور مولانا ہدایت الرحمان


عوامی سروے کے مطابق گوادر کے پسماندہ کمیونٹیز کے لیے سیاسی پشت پناہی سے قطع نظر، انصاف اور مساوات کے لیے یہ ایک اچھی اور بہترین تحریک رہی ہے اور حکمران اور مخالفین بھی کہتے تھے کہ ان کے تمام مطالبات جائز ہیں۔ یہ افواہیں ہیں یا حقیقت کہ مولانا ہدایت الرحمان جو کہ جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری ہیں وہ صوبائی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔ اور وہ اپنے کئی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں۔

کیا ماہی گیر کا بیٹا الیکشن نہیں لڑ سکتا ہے؟
اگر چہ وہ کئی دفعہ گوادر میں پانی و بجلی کے بحران پر ایف آئی آر میں نامزد ہو چکے تھے۔

پچھلے سال انہوں نے مقامی حکومت کے لیے امیدواروں کا ایک ایسا متوسط طبقہ اور ماہی گیروں کو تیار کیا اور اکثریتی نشستیں ان کی حق دو تحریک نے ہی جیت لیں۔ اور مقامی حکومت بنانے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ مولانا کی تحریک نے لوگوں میں خوف کا کسی حد تک خاتمہ کر دیا تھا۔

ان واقعات کے سامنے آنے سے پہلے، کئی سیاسی قائدین اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ امور میر ضیا لانگو نے تحریک کے ارکان سے ملاقات کے لیے گوادر کا دورہ کیا، آخری لمحات سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ انہوں نے انہیں یقین دلایا تھا کہ ان کے مطالبات جائز ہیں اور تسلیم کیے جائیں گے اور احتجاج بھی ختم ہو گا۔

لیکن مولانا کے جو مشیر تھے وہ پہلے والے تجربات سے بخوبی واقف تھے شاہد گوادر میں مطالبات کے حق میں 59 روزہ دھرنا تاریخی شمار ہو گا، اس سے پہلے ایک ماہ کا دھرنا پر وزیر داخلہ نے چند ایک مطالبات تسلیم کیے گئے وعدے وفا نہیں کیے تھے۔

تحریک کی قیادت نے مطالبات پر عمل درآمد سے قبل احتجاج ختم کرنے سے مکمل انکار کر دیا۔ ایکسپریس وے اور پورٹ کے راستے کو دھرنے کا دوسرا مقام بنانا حکومت بلوچستان کے لئے بہت بڑا مسئلہ بن چکی تھی۔

جب تک کہ حکام نے 26 دسمبر کی فجر کو ایکسپریس وے کے دھرنے پر تحریک کی قیادت کو چاروں اطراف سے گھیر لیا اور تمام انٹرنیٹ سروس مکمل جام کیے گئے تھے۔ کچھ لوگ حیران ہیں کہ مولانا کیسے اس گھیرے سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایک اطلاع کے مطابق حسین واڈیلہ جو اس تحریک کے روح رواں ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری حکمت عملی کا حصہ تھا کہ مولانا کو بچانا ہے کہ وہ تحریک کو نقصان اور کچلنے سے بچائے۔ اور وہ تحریک کی موثر قیادت کر سکیں۔ اس میں سینکڑوں خواتین نے بھی اہم کردار ادا کی۔

صبح سویرے مسجدوں میں تحریک کے رہنماؤں کی گرفتاری کے اعلانات سے یہ خبر پورے شہر میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔

ہر طرف سے لوگ ہجوم کی صورت میں پدی زر جس کا نیا نام (میرین ڈرائیو) کے سڑک پر جمع ہو گئے۔ اس ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے بھاری نفری بلائی گئی تھی لاٹھی چارج، ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا، گرفتاریاں کرنے اور انٹرنیٹ بند کرنے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال اور، گناہگار بے گناہوں معصوم بچوں بوڑھوں صحافیوں پر لاٹھی چارج اور شریف راہ گیروں کی عزت نفس کو مجروح کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، لوگ مشتعل ہو گئے۔ اور شاید تخریب کاروں کو موقع فراہم کیا گیا۔ نامعلوم افراد کے ہاتھوں ایک پولیس والے کی ہلاکت بھی ہوئی، اس کے بعد جس سے تحریک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوئی بیشتر نو منتخب کونسلروں اور عوام کی بڑی تعداد گرفتار کیا گیا۔

مقامی لوگوں کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لیے گزشتہ دنوں حکومت کی طرف سے ماہی گیروں کے لئے کچھ اہم پیش رفت ہوئی، حکومت بلوچستان نے ماہی گیروں کو مزدور ڈکلیئر قرار دینے کا اعلان کر دیا، حالانکہ جس کے لیے ماہی گیر بندرگاہ کی تعمیر و ترقی سے پہلے گزشتہ کئی دہائیوں سے متواتر احتجاج اور مطالبات کرتے چلے آ رہے تھے اور یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ان کی کشتیوں کو انجن دیے جائیں گے۔ ان خوش کن اعلانات سے یقیناً ماہی گیروں کا ایک طبقہ وقتی طور پر خوش ہوا ہے۔

پاکستانی قانون اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے چارٹر کے تحت ان کی بطور مزدور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ اور بیوروکریسی بھی وقتاً فوقتاً ماہی گیروں کے ایک گروہ کو بلا کر ٹالرینگ کے خلاف مکمل یقین دہانیاں کراتی رہی ہیں۔ جبکہ ماہی گیر اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ محکمہ فشریز کے ناک کے نیچے ساحل پر آبی حیات کی نسل کشی جاری ہے۔ اور روز پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا میں ان ٹالروں کو واضح دکھایا جاتا ہے ۔

قانون کے تحت ماہی گیری کی کشتی کو ملک کی دیگر رجسٹرڈ صنعتوں کی طرح ایک ”کمرشل اسٹیبلشمنٹ“ قرار دیا جاتا ہے۔ ماہی گیروں کو دیگر حفاظتی اقدامات کے علاوہ روزگار، صحت کارڈ پیشہ ورانہ تحفظ، سالانہ امداد اور حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کم از کم اجرت کا بھی حق حاصل ہو گا۔

قانون اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ ”کمرشل اسٹیبلشمنٹ“ کے مالکان ان کے لیے کام کرنے والے ماہی گیروں کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں گے۔ گڈانی سے لے کر ایران بارڈر تک 800 کلو میٹر ساحل پر بلوچ آبادی ٹالرینگ سے شدید متاثر ہے۔

حکومت نے ”کم آمدنی والے“ ماہی گیروں کے خاندانوں کے لیے ”ماہی گیروں کی کالونی“ کے طور پر 200 ایکڑ اراضی کے رہائشی پلاٹ دینے کا بھی اعلان کیا ہے، لیکن کچھ ماہی گیر ان باتوں پر یقین نہیں کرتے ہیں۔ جس میں دیگر سہولیات کے علاوہ بجلی، پانی، صحت، نوجوان بے روزگاری کی فراہمی اور نکاسی آب کے مناسب نظام سے لیس یہ خطہ ترقی کے بلند بانگ دعووں کے باوجود ہمیشہ محرومیوں کا شکار رہا ہے۔

تاہم، ”کم آمدنی والے ماہی گیر“ کے طور پر کون کوالیفائی کرے گا اور ان حقدار ماہی گیروں کی تعداد کا مکمل تعین نہ ہو سکا یہ منصوبہ کب شروع یا مکمل کیا جائے گا اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ”اگرچہ یہ ایچ ڈی ٹی سے بہت پہلے سے ماہی گیروں کے مطالبات ہیں، پھر بھی اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ حکومت کے لیے مقامی مسائل کو زیادہ سنجیدگی سے لینے کے لیے ایک پریشر گروپ رہا ہے مقامی صحافیوں کا اکثر و بیشتر تبصرہ رہا ہے۔ جبکہ گوادر کے ایم پی اے بھی چاہتے ہیں کہ ماہی گیر کمیونٹی ان اقدامات سے خوش ہوں۔

لیکن کچھ ماہی گیروں کا خیال ہے کہ تحریک ختم ہو چکی ہے۔ ”اگرچہ مولانا (جنوبی ایشیاء میں ایک مسلم مذہبی رہنما کا لقب اختیار کر چکے ہیں ) اس وقت منظر سے غائب ضرور ہیں یکن ان کی بازگشت اب بھی سنائی دیتی ہے جب تحریک کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا اور دو ہفتے بعد اچانگ گوادر کے عدالت عالیہ میں مولانا قبل از گرفتاری دینے عدالت میں وکیلوں کے سامنے موجود تھے، انہیں پولیس کی بھاری نفری گرفتار کر نے پہنچ چکی تھی۔

اس نے ان کی ساکھ کو کافی متاثر ضرور کیا، لیکن انہیں گوادر کے متوسط طبقہ جن میں ماہی گیر اور دیگر مزدوروں کی حمایت حاصل ہے ابھی تک، خدشات ہیں کیونکہ حالات ابھی تک مستحکم نہیں ہیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ تحریک یہاں ختم ہو جائے گی۔

مولانا کے ساتھیوں پر کئی دفعات اور کیسز لگائے گئے ہیں تاکہ دوبارہ یہ کسی دھرنے کا حصہ نہیں بن سکیں۔ اکثر کارکن ضمانت پر رہا تو ہو چکے ہیں۔ لیکن انہیں کئی کئی پیشیاں بھگتنے پڑیں گے۔ اب کچھ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا مستقبل میں وہ کون سے اقدامات اٹھائیں گے کہ ان کی ساکھ دوبارہ قائم ہو اور کیا ان کے کونسلرز مقامی حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکیں گے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments