ہمارے دیسی مہینے اور چین کی شمسی اصطلاحات


جس طرح ہمارے یہاں ”دیسی مہینے ہوتے ہیں اور سال کے بارہ مہینوں کے ساتھ ساتھ جیٹھ، پوہ، ماگھ وغیرہ ہمارے دیہات میں آج بھی کسانوں کی رہنمائی کے لیے رائج ہیں، اسی طرح روایتی چینی قمری کیلنڈر میں بھی ایک سال 24 شمسی اصطلاحات میں تقسیم ہے۔ یہ کب شروع ہوا؟ اس کو بنانے کی کیا وجہ یہ تھی؟ یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے، لیکن اس کا تذکرہ کسی اور بلاگ میں ہو گا کیونکہ آج میں رواں سال کی پہلی سولر ٹرم،“ لی چھن ”کا تذکرہ کروں گی جس کا دورانیہ 4 فروری سے 17 فروری تک ہے۔ لی، مطلب ہے شروع کرنا اور چھن کا مطلب بہار کا وقت، جوانی، یا خوشی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ شمسی اصطلاح کے طور پر، بہار کا آغاز پہلے پہل ( 476۔ 771 قبل مسیح) میں مشرقی جو شاہی دور میں چینی عوام کے معمولات میں شامل ہوا تھا۔ اس وقت آٹھ شمسی اصطلاحات ہوتی تھیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق 24 شمسی اصطلاحات کا استعمال پہلی بار، مغربی ہان شاہی دور کی کتب میں ملتا ہے، تب بہار کے آغاز کو با ضابطہ طور پر بہار کے تہوار کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ چین میں تقریباً تین ہزار سال قبل لوگ موسم بہار کے آغاز کے پہلے دن ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کرتے تھے جس میں زراعت کے نگران اور بہار کے دیوتا، گو مانگ کو نذرانے پیش کیے جاتے تھے۔

روایات میں گومانگ کی تصویر کشی ایک ایسے دیوتا کے روپ میں کی گئی ہے جس کا سر انسان کا جب کہ دھڑ، پرندے کا تھا اور اس نے پروں کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا۔ روایات کے مطابق گو مانگ دیوتا، جڑواں اژدھوں کی پشت پر سوار ہو کر بادلوں کے اوپر اڑتے ہوئے آتا اور سرد موسم کی گود میں سوئے پھولوں اور درختوں کو جگاتا۔ یوں کھلتی کونپلوں کی صورت میں بہار کا پیغام ہر کونے تک پہنچتا تھا یعنی لی چھن کا آغاز ہوتا تھا۔

جو شاہی دور میں، بادشاہ اور تمام شاہی اہلکار بیجنگ کا مشرقی دروازہ کہلانے والے علاقے، ڈونگ زیمین کے قریب ایک کھلے سرسبز میدان میں موسم بہار کا بھرپور جشن مناتے تھے۔ اس تقریب میں نئے سال کے لیے خوشحالی اور خوش بختی کی دعائیں کی جاتی تھیں۔ وقت بدلتا گیا تو عوام نے بھی موسم بہار کے آغاز کا اعلان کرنے کے لیے میلے اور بہار کی پریڈ منعقد کرنی شروع کیں۔ پریڈ کے آگے آگے چلنے والا شخص بلند آواز میں اعلان کرتا ”بہار آ گئی ہے“ اور پریڈ میں شامل بچے، بوڑھے، جوان، خوشی کے نعرے لگاتے ہوئے بانس یا مٹی سے بنے بیل کو رنگین چھڑی مارتے جیسے اسے ہل چلانے کے لیے کھیت میں ہانک رہے ہوں۔

یہ موسم بہار کی کاشت کاری کے آغاز کی ایک علامت مانا جاتا تھا۔ آج بھی چین کے صوبے شانسی میں مقامی حکومت ہنر مند کاریگروں کی خدمات حاصل کرتی ہے اور وہ بانس اور لکڑی کی پٹیوں سے بیل کا ایک ڈھانچہ بناتے ہیں، پھر اس پر کچھ رنگین کاغذ چسپاں کیے جاتے اور ان پر رنگ کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر سرخ اور پیلے کاغذ کا زیادہ استعمال ہو تو اس سال فصل اچھی ہوگی۔ کالے رنگ کا کاغذ چسپاں کیا جانا ناپسندیدہ ہے کہ یہ فصل کی خرابی کی علامت ہے۔

لی چھن اور چینی سال نو ساتھ ساتھ آتے ہیں۔ اس سال قمری تواریخ کے حساب سے یہ ٹرم سال میں، دو مرتبہ آئے گی ایک مرتبہ چار فروری کو دوسری مرتبہ 2024 کے جشن بہار سے پہلے۔ جس طرح جدید گریگورین کیلنڈر میں تقریباً ہر چار سال بعد ایک لیپ کا سال آتا ہے، اسی طرح چینی کیلنڈر سسٹم میں تقریباً ہر تین سال میں ایک لیپ مہینہ آتا ہے، جس کے سبب قمری سال کے آخر میں ”ڈبل سپرنگ“ آتا ہے۔ چین میں اسے ”مبارک موقع“ مانا جاتا ہے جس میں خوشی، خوش قسمتی اور خوشحالی دوگنا ہوجاتی ہے۔

بہت سی چینی کمیونٹیز میں، ”ڈبل سپرنگ“ کے سال کو شادی کے لیے ایک مبارک سال تصور کیا جاتا ہے۔ چین میں کہا جاتا ہے کہ ”پورے سال کے کام کی کامیابی، موسم بہار کے اچھے آغاز پر منحصر ہے۔ پرانے وقتوں میں کسان، آنے والے سال میں اچھی فصل کے لیے دعائیہ تقریب کا اہتمام کرتے تھے تھے، جس کی شروعات نئے سال میں بوئے جانے والے پہلے بیج سے ہوتی تھی۔ یہ قدیم رواج وقت کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ آج بینک میں نقد رقم کی“ بوائی ”کے علامتی عمل میں تبدیل ہو چکا ہے، لیکن ارادہ وہی رہتا ہے، یعنی یہ امید کی جاتی ہے کہ اس سے آپ کے مالی وسائل“ فصلوں کی طرح ”اچھے ہوں گے اور آپ شاندار فصل کی مانند مالی فائدہ اٹھائیں گے۔

لی چھن کا آغاز، پتنگ بازی کے لیے آئیڈیل موسم ہے۔ یہ ایک روایتی سرگرمی ہے جس کی تاریخ 2000 سال سے بھی پرانی ہے۔ قدیم چین میں لوگ بری روحوں کو بھگانے کے لیے مختلف شکلوں کی پتنگیں اڑاتے تھے۔ اس سرگرمی کی چینی معاشرے میں صحت کے حوالے سے بھی بہت اہمیت ہے۔ چینی لوگ کھیل کود کو روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ سمجھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ایسی ہر سرگرمی کے انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثرات ضرور ہوتے ہیں۔

پتنگ بازی جو یہاں کھلے میدانوں میں کی جاتی ہے اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ بہتر صحت اور بیماریوں کی روک تھام میں مدد کرتی ہے، خون کی گردش کو بہتر کرتی ہے اور میٹابولزم کو تیز کرنے کا باعث بھی ہے۔ بہار کے آغاز پر باہر کی کھلی تازہ ہوا میں سانس لینا، سردیوں میں سانس کی بیماریوں اور سانس میں پیدا ہونے والی بو کو دور کرتا ہے۔

ایک اور لوک روایت کے مطابق موسم بہار اور خزاں کے آغاز پر، انڈے کو سیدھا کھڑا کرنا بہت مبارک ہوتا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر کوئی انڈے کو اس طرح کھڑا کر لیتا ہے تو آنے والا سال اس کے لیے خوش قسمتی کا سال ہو گا۔ صوبہ شانسی کے کچھ حصوں میں موسم بہار کے آغاز پر، ابابیل کی شکل کی جیڈ سے بنی اشیا پہننے کا رواج ہے۔ یہ رواج تھانگ شاہی دور سے شروع ہوا۔ چین میں، ابابیل کو خوشی اور خوش بختی کی علامت مانا جاتا ہے۔

آلو بخارا، بارہویں قمری مہینے سے اگلے قمری سال کے دوسرے مہینے تک کھلتا ہے۔ آلو بخارے کا پھول جو سردی میں کھلتا ہے، علامت ہے کہ یہ نازک سا پھول سخت موسم میں بہار کی آمد کے لیے سردی کے خلاف لڑتا ہے، اسی لیے یہ چین میں بے حد قابل احترام ہے۔ چین میں آلو بخارے کے پھول، آرچڈ، بانس اور گل داودی کی قسم ”کرئسن تھیمم“ کو چینی پھولوں کے ”فورجنٹل مین“ کہا جاتا ہے۔ ان چاروں پھولوں کی کونپلیں اس موسم میں پھوٹتی ہیں جب ابھی کئی علاقوں میں جھیلیں اور دریا جمے ہوتے ہیں، یہ بہار کا استعارہ ہیں، تب ہی چینی شاعری، ادب، لوک داستانوں اور آرٹ کے فن پاروں میں یہ چار پھول اپنا ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔

چینی تہذیب کی رنگا رنگ کہانیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور 4 فروری کے اگلے ہی دن 5 فروری کو ”لالٹین فیسٹیول“ بھی منایا گیا اگلے بلاگ میں اس کی تاریخ، اس سے متعلقہ روایات اور رسوم و رواج کے بارے میں آپ سے بات کریں گے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments