’معجزانہ صلاحیتوں کے حامل‘ یا ’بھونڈی چالوں‘ کے ماہر، شہ سرخیوں میں آنے والے انڈین گرو


انڈیا میں سینکڑوں ہزاروں مذہبی گرو ہیں لیکن گذشتہ دو ہفتوں سے روحانی طاقتوں کا دعویٰ کرنے والا ایک نیا متنازع گرو شہ سرخیوں میں ہے۔

دھیریندرا کرشنا شاستری کے، جو بھاگیشور دھام سرکار کے نام سے مشہور ہیں، حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس روحانی طاقتیں ہیں جن کی مدد سے وہ بیماروں کو ٹھیک کر دیتے ہیں، لوگوں کو جن بھوتوں کے چنگل سے نکال سکتے ہیں اور کاروبار اور مالی مسائل سے نمٹنے میں لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔

26 سالہ دھیریندرا انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے بھاگیشور دھام مندر کے چیف پنڈت ہیں۔ وہ رنگین لباس، اور 18ویں صدی کے مہاراشٹرا کے حکمرانوں کی طرز کی ٹوپی پہنتے ہیں۔ ان کے مطابق بہت سے سیاستدان اور حکومتی وزرا ان کے پیروکار ہیں۔ وہ انڈیا میں ٹی وی اور سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہیں۔

حالیہ ہفتوں کے دوران انڈیا کے ہندی زبان کے نیوز چینلز نے سینکڑوں گھنٹے گرو اور ان کی طاقتوں کے متعلق رپورٹ کیا ہے۔ اور مذہب کی تبدیلی اور بین المذاہب شادیوں جیسے متنازع موضوعات پر ان کے بیانات کو اب ’بریکنگ نیوز‘ کے طور پر رپورٹ کیا جا رہا ہے۔

ان کے سوشل میڈیا فالوورز کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 75 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، فیس بک پر 34 لاکھ فالوورز، یوٹیوب پر 39 لاکھ سبسکرائبرز، انسٹاگرام پر تین لاکھ فالوورز جبکہ ٹوئٹر پر 72 ہزار ہیں۔ ان کی چند مقبول ترین ویڈیوز کو تین سے دس ملین کے درمیان دیکھا جا چکا ہے۔

دھیریندرا شاستری جنوری میں اس وقت قومی منظرنامے پر ابھرے جب ایک معروف عقلیت پسند نے ان کے دعوؤں پر سوال اٹھایا کہ ان کے پاس بیماروں کو ٹھیک کر دینے والی قوتیں ہیں اور وہ لوگوں کے ذہن پڑھ سکتے ہیں۔

شیام مانوونے ، جو اپنی تنظیم اندھا شردھا نرمولن سمیتی کے ذریعے توہم پرستی کے خلاف تحریک چلاتے ہیں، پیشکش کی تھی کہ اگر شاستری ان کے منتخب کردہ 10 لوگوں کے ذہنوں کو صحیح طریقے سے پڑھ لیں گے تو وہ انھیں 30 لاکھ روپے ادا کریں۔

مانوو نے دھیریندرا شاستری کو یہ چیلنج اس وقت دیا تھا جب وہ مہاراشٹرا کے شہر ناگپور میں ایک کیمپ لگائے بیٹھے تھے۔ مانوو کا تعلق بھی اسی ریاست سے ہے۔ جب دھیریندرا ساشتری ان کا چیلنج قبول کیے بنا شہر سے چلے گئے تو بعض لوگوں نے کہا کہ وہ بھاگ گئے ہیں۔

اس کے بعد سے، شاستری نے متعدد ٹی وی انٹرویوز دیتے ہوئے اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس چیلنج کے لیے تیار ہیں، لیکن مہاراشٹر میں نہیں بلکہ انھوں نے اس کے لیے ایک ’غیر جانبدار‘ مقام ریاست چھتیس گڑھ کی تجویز پیش کی ہے۔ لیکن مانوو کا کہنا ہے کہ شاستری نے مہاراشٹر میں اپنے سپر پاورز کا دعویٰ کیا ہے تو انھیں ثابت بھی یہیں کرنا ہو گا۔

جب سے یہ تنازع شروع ہوا ہے، کچھ خبروں کے مطابق مانوو کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں اور پولیس نے ان کی سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ کچھ دن پہلے دھریندرا شاستری نے بھی پولیس کو شکایت درج کروائی تھی کہ انھیں بھی فون پر جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی۔

تنازع اور بے تحاشہ میڈیا کوریج کے دوران ایک مرکزی ٹی وی چینل کے رپورٹر کی جانب سے ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور لوگوں کو صحت یاب کرنے اور ان کے ذہنوں کو پڑھنے کی صلاحیت کے دعوؤں کو فروغ دینے سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

بھاگیشور دھام مندر کی جانب سے جاری کردہ یوٹیوب ویڈیوز میں وہ بڑے بڑے اجتماعات میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک ریلی میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہاں چار لاکھ افراد موجود ہیں۔‘

سٹیج اور ٹی وی سکرین پر وہ اکثر بہت متحرک دکھائی دیتے ہیں، اپنی باتوں پر تالیاں بجاتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہ ایسے ہنستے ہیں، جیسے کسی لطیفے پر ہنس رہے ہو۔

بعض اوقات وہ اپنی نشست پر بھی اوپر نیچے گھومتے ہیں، کیمرے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، خود سے بڑبڑاتے ہیں اور مختلف آوازوں میں بولتے ہیں۔

ایک ایسے ہی اجتماع میں انھوں نے ہجوم میں سے ایک ’مکیش نامی شخص کو بلایا جس نے صرف بنیان پہن رکھی تھی۔‘

جب وہ شخص سٹیج پر آیا تو انھوں نے اس سے بات کیے بنا مکیش کے مسائل کو ایک کاغذ کے ٹکڑے پر لکھا اور جب انھوں نے اس کے مسائل کو پڑھا تو مکیش نے ان سے اتفاق کیا۔

ایک اور موقع پر انھوں نے ایک ماں کو کچھ منتر لکھ کر دیے جس کے بچے کو دورے پڑتے تھے۔ اور اسے بتایا کہ ’یہ منتر آپ نے روزانہ پڑھنا ہے، یہ آپ کے بیٹے کی مدد کرے گا اور آپ کی مالی مشکلات بھی دور کرے گا۔‘

اس طرح کی پرفارمنس نے شاستری کو ایک ’معجزانہ صلاحیتوں کے حامل فرد‘ کے طور پر شہرت دلائی ہے، ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ’ان کی تیسری آنکھ ہے، اور وہ آپ کے دل، دماغ اور روح کے اندر جھانک سکتے ہیں۔‘

لیکن ناقدین ان پر جادو ٹونے، توہم پرستی پھیلانے اور ’بھونڈی چالوں‘ سے عوام کو متاثر کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بابا رام دیو شدید تنقید کا نشانہ: یوگا گورو کے ’بےحس، غیر ذمہ دارانہ اور حوصلہ شکن‘ بیانات


انڈیا: کیا ملک کی بڑھتی آبادی کو کسی خاص مذہب یا فرقے سے جوڑنا جائز ہے؟

انڈیا: ’نفرت کے بیانیے سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا، سوائے ان لوگوں کے جو نفرت کا ایجنڈا چلا رہے ہیں‘

جادوگر اور ذہن پڑھنے والے چند افراد بھی کچھ دنوں کے دوران یہ ثابت کرنے کے لیے سامنے آئے ہیں کہ وہ بھی اسی طرح کے کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف ایک فن ہے نہ کہ کوئی ’خدائی صلاحیت۔‘

ایک جادوگر اور ذہن پڑھنے والی ماہر سوہانی شاہ نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ ’وہ جو کر رہا ہے وہ ذہن پڑھنا ہے۔ آپ اسے معجزہ نہیں کہہ سکتے۔ یہ ایک فن ہے، ایک ہنر ہے جو سیکھا جاتا ہے۔ اگر کوئی آپ کو بتائے کہ یہ ایک معجزہ ہے، تو وہ توہم پرستی پھیلا رہا ہے، وہ جھوٹ پھیلا رہا ہے۔‘

تاہم شاستری کا کہنا ہے کہ ’ان پر توہم پرستی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے‘ اور انھوں نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ ’ہر مسئلے‘ کو حل کر سکتے ہیں۔

حتیٰ کہ کچھ سرکردہ ہندو مذہبی رہنماؤں نے بھی ان کی قابلیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ اگر شاستری واقعی معجزات کرنے کے قابل ہیں، تو انھیں ہمالیہ کے شہر جوشی متھ کے ان مکانات کی مرمت کرنی چاہیے جن میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔

دھریندرا شاستری بظاہر اپنے اقلیت مخالف بیانات اور انڈیا کو ہندو راشٹر (قوم) بنانے کا مطالبہ کرنے پر بھی سیاسی تنازعات کی زد میں ہیں۔

ان پر پچھلے سال اس وقت ’اچھوت‘ ہونے کے نظریے پر عمل کرنے کا بھی الزام لگایا گیا تھا جب ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انھیں ایک آدمی سے یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا تھا کہ ’مجھے مت چھونا… تم اچھوت ہو۔‘

لیکن انھیں دائیں بازو کے بہت سے ہندو رہنماؤں کی نمایاں حمایت حاصل ہے، جو کہتے ہیں کہ انھیں ہندوؤں کے تبدیلی مذہب کی مخالفت کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے حال ہی میں ٹویٹ کیا کہ ’اگر کوئی مذہب کی تبدیلی کے خلاف بات کرتا ہے تو… (ان پر) جھوٹا الزام لگایا جائے گا اور ان پر حملہ کیا جائے گا۔ بھاگیشور مہاراج کے خلاف حملوں کے پیچھے یہی وجہ ہے۔ اسی لیے ہم ان کے ساتھ ہیں۔‘.

شاستری اکثر اپنے آپ کو ایک ’گنوار‘ اور ’ایک ان پڑھ آدمی‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں اور مندر کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق ’وہ بچپن سے ہی مذہب میں دلچسپی رکھتے تھے اور اکثر سکول سے بھاگ کر مندر آتے تھے۔‘

وہ سنہ 1996 میں چھتر پور ضلع کے گڈا گاؤں کے ایک غریب برہمن خاندان میں پیدا ہوئے، انھوں نے خاندان کی مالی مدد کے لیے تعلیم چھوڑ دی۔

ان کے سکول کے ایک ساتھی نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ چند سال قبل شاستری ایک سال کے لیے غائب ہو گئے تھے۔ ان کی واپسی کے بعد ہی سیاست دان اور دیگر بااثر لوگ ان سے ملنے مندر آنے لگے۔

اس کا کہنا تھا کہ ’پانچ سال قبل تک وہ موٹر سائیکل پر سفر کرتے تھے لیکن آج وہ درجنوں گاڑیوں کے کارواں میں سفر کرتے ہیں اور ملک اور بیرون ملک اکثر نجی طیاروں میں سفر کرتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments