قدیمی چین کی چار مشہور ایجادات


ویسے تو چینی اپنی ثقافت اور جفاکشی سے مشہور ہیں ہی مگر ایجادات کی دنیا میں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ یہ بات سچ ہے کہ ان میں کسی قسم کی کوئی ایسی بات نہیں پائی جاتی جن میں یہ ناکام رہے ہوں۔ میرا یہ ماننا ہے کہ دنیا کا ہر ناممکن سے ناممکن کام چین میں ممکن ہے۔ علم و ادب تہذیب و تمدن، رہن سہن تمام صفات تو پائے جاتے ہیں اپنے کام سے کام رکھنے والے یہ لوگ کبھی کسی کو نقصان پہنچانے کے درپے نہیں رہتے ہمدردی کی انتہا یہ ہے کہ بندہ اگر راہ سے بھٹک گیا ہو تو ان سے مدد کی حاجت طلب کی جائے تو ہر ممکن کوشش کر کے اس بندے کو منزل مقصود تک پہنچا کر دم لیتے ہیں۔

خیر یہ ایک فطری عمل ہے جس سے کوئی بھی انسان انکار نہیں کر سکتا۔

سائنس یا ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو چین کسی سے پیچھے نہیں اسی طرح آج قارئین کی خدمت میں ایک دلچسپ مقالہ لکھنے کا موقع ملا جس میں چین کے چار قدیمی مشہور ایجادات سرفہرست ہیں۔ جو کہ ذیل میں تفصیل سے بیان کیے جائیں گے۔

1۔ کاغذ کی ایجاد
2۔ بارودی مواد کی ایجاد
3۔ پرنٹنگ یعنی 3 D کی ایجاد
4۔ کمپاس کی ایجاد
1۔ کاغذ کی ایجاد

چین کے مشہور ایجادات میں سے کاغذ ایک بہت کارآمد ایجاد مانی جاتی ہے۔ جو کہ چین کی قدیم ثقافت و تہذیب کی عکاسی کرتی ہے۔ کاغذ کی ایجاد سے پہلے لوگ ہڈیوں، کچھوے کے خول اور بانس کے چھلکے میں اپنی ضرورت کی چیزیں لکھتے تھے اور محفوظ کرتے تھے۔ مگر چین کے جفاکش قدیمی سائنسدانوں نے ہرمی ریشہ اور ریشم کے کپڑے کی مدد سے کاغذ دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔

کاغذ بنانے کے پیچھے ایک حقیقت پوشیدہ ہے ایک مشہور ہوئی شی نامی دانشور جو کہ اپنی لکھی ہوئی کتابیں جب بھی کہیں لے جاتا تو پانچ بیل گاڑیوں پر لاد کر لے جاتا تھا۔ بانس کے چھلکے پر لکھی گئی کتابیں زیادہ جگہ گھیرتی اور وزن سے بھی کافی بھاری ہوتی تھی چنانچہ کتابیں پڑھنے میں جتنی قوت صرف ہوتی اتنی ہی ان کا بوجھ اٹھانے میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

105سن عیسوی میں مشرقی ہان شاہی دور میں سائی لون نامی شخص نے ماہی جال کے موزے یعنی فش نیٹ، درخت کے چھال یعنی Bark، اور کپڑے سے کاغذ کو دریافت کرنے کا ایک کامیاب تجربہ کیا۔ اسی طرح اس شخص نے یہ ثابت کیا کہ ان تین اشیاء سے بننے والا کاغذ کافی سستا اور مقدار میں بھی زیادہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔

چین کے شاہ تھانگ اور عرب کے شہنشاہ کی جنگ کے دوران چین کے کافی سپاہی عرب کے ہاتھوں قید ہوئے ان میں سے کچھ کاغذ بنانے والے لوگ بھی شامل تھے اس طرح عرب میں کاغذ بنانے کا عمل شروع ہوا۔

گیارہویں صدی میں کاغذ بنانے کا عمل انڈیا میں چین کے رہنماؤں کے ذریعے سے پہنچا جو کہ وہ انڈیا میں بدھ مت کے آثار قدیمہ ڈھونڈنے آئے تھے۔

گویا کہ عربی، افریقی اور یورپی اقوام کاغذ کے اس عظیم الشان ایجاد سے مستفید ہونے لگے اور اسی طرح یورپ میں پہلی کاغذ کی فیکٹری سپین میں بنائی گئی۔

سولہویں صدی کی دہائى میں امریکا نے بھی کاغذ کا استعمال زور و شور سے کرنے لگا۔ انیسویں صدی میں کاغذ کا کام آسٹریلیا میں شروع کیا گیا اسی طرح وقتاً فوقتاً کاغذ کی مقبولیت پوری دنیا میں پھیل گئی۔

2۔ بارودی مواد

چینی زبان میں بارودی مواد کو ہواؤ یاؤ کہتے ہیں جس کا مطلب شعلہ دار دوا ہے۔ کاغذ اور دیگر مفید ایجادات کے علاوہ بارودی مواد کی ایجاد حادثاتی طور پر وقوع پذیر ہوئی۔ نادانستہ صورت میں کیمیادان نے امرت جو کہ عمر درازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس کو بنانے کے لیے کوشش کی مگر حادثاتی طور پر بارودی مواد دریافت ہوا۔

بارودی مواد سلفر یعنی گندھک، شورہ اور چارکول کے مجموعے سے بنایا گیا۔ بادشاہ تھانگ کے آخری دور میں اس کو بطور جنگی آلوں میں استعمال میں لایا گیا جو کہ مختلف جنگوں میں استعمال کر کے فتح کا ذریعہ بنایا گیا۔

بارہویں اور تیرہویں صدی میں بارودی مواد عرب میں لایا گیا پھر یونان اور یورپ کے مختلف ملکوں میں لانے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں مقبول ہونے لگا اور آج کے جدید اور ٹیکنالوجی کے دور میں بطور ایٹمی ہتھیار کے طور پر استعمال میں لایا جاتا ہے۔

3۔ پرنٹنگ یعنی 3 D

کڑھائی اور دیگر مہارتوں سے متاثر ہو کر چینیوں نے پرنٹنگ کی مہارت کو دریافت کیا یہ دریافت 600 سن عیسوی میں کی گئی۔ اس مہارت کو شاہ سونگ کے دور میں اہم مانی گئی تھی اور اس کے آثار کو ظاہر کرنے کے لیے بہت تگ و دو کرنی پڑی۔ کڑھائی کا کام کافی وقت کا ضیاع، محفوظ کرنے کے لیے مشکل اور غلطیوں کو درست کرنے میں کافی حد تک مشکل تھا اس لیے پرنٹنگ کی اس مہارت کو ایجاد کرنا ایک ضرورت سمجھی گئی۔ حالیہ دور میں پرنٹنگ کو بطور فلموں میں اور دیگر چیزوں میں استعمال کی جاتی ہے۔

4۔ کمپاس

کمپاس کو چینی زبان میں سی نان کہا جاتا ہے۔ قدیمی جنگوں کے دوران یہ آلہ یعنی سی نان کمپاس کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ سی نان کمپاس ایک چمچہ نما مقناطیسی رکابی (پلیٹ) سا تھا جس کا ایک سرا ہینڈل جو کہ شمالی سمت کو ظاہر کرتا تھا اور چمچہ نما سرا جنوبی سمت کو ظاہر کرتا تھا۔ اس طرح آج کے جدید دور میں اس کو مزید نکھار کر سوییوں کی مدد سے سمت معلوم کیے جاتے ہیں۔

یہ چین کے عظیم الشان چار ایجادات کے ماڈل چین کی مشہور شیان جاوٹھونگ یونیورسٹی کے صحن میں موجود ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments