موسیقی کی اہمیت اور پاکستان


انسانی تاریخ میں موسیقی نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ موسیقی ایک ذریعہ رہی ہے ثقافتی اظہار کا، مواصلات کا، تفریح کا، اور سماجی بات چیت کا۔ یہ مختلف ادوار اور تہذیبوں میں یہ مذہبی رسومات، سٹوری ٹیلنگ اور سیاسی پراپیگنڈا کو لوگوں تک پہنچانے کا وسیلہ رہی ہے۔ اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ موسیقی اور انسان کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اس نے انسان کہ شعور کو انتہا کی بلندی پر لے کہ جانے کا بھی شرف حاصل کیا۔

میرے نزدیک موسیقی وہ واحد علم ہے جو کسی افراد یا مذہب کا محتاج نہیں۔ جس وجہ سے مولانا روم صاحب نے کہا تھا کہ موسیقی ہوا کی شاعری ہے کیونکہ اس نے صرف انسان کو محبت سیکھا ہی لیکن بد قسمتی سے انسانی معاشروں کا یہ دستور رہا ہے کہ محبت کرنے والی ہر چیز سے چڑ کی حد تک نفرت کی ہے اسی وجہ سے جدید دور کا انسان نام نہاد ترقی جو محبت کہ موسم کو برداشت نہیں کرتی کو اپنی کامیابی سمجھ بیٹھا ہے پاکستان میں موسیقی کے جسم پر آج جو آبلے پڑھے ہوئے ہیں اس کہ پیچھے حکومت کی لمیٹیڈ سپورٹ۔

ٹیکنالوجی کی رسائی کا نہ ہونا۔ اور مذہبی انتہا پسندی ہے۔ انہیں کی وجہ سے موسیقی پاکستان کہ اندر آج رسوائی کا شکار ہے پنجاب کی تاریخ سے یہ آثار ملتے ہیں کہ ماں اپنے بچوں کو لوری سناتی تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ جدید دور کی روایت کی نظر ہوتی جا رہی ہے اگر یونان کی تاریخ دیکھی جائے تو وہاں آپ کو افلاطون کی لکھی ہوئی کتابوں سے موسیقی کی جھلک نظر آئے گی کیوں کہ وہاں پر افلاطون کی خیالاتی ریاست کے اندر بچے کی پرورش کہ لیے موسیقی کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔

موسیقی بچے کے اندر علمی مہارت۔ تخلیقی صلاحیت اور جذبات کو تشکیل دیتی ہے جرمنی جاپان اور فن لینڈ میں موسیقی کو سکول کہ نصاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے یہ ملک پر سکون زندگی بسر کر رہے ہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسیقی نے بہت سی منزل کو طے کیا ہے بالخصوص پاکستان میں پہلی دفعہ سندھ حکومت نے موسیقی کو سکول کہ نصاب کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ان کے اوپر کچھ مذہبی انتہا پسند لوگوں نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن پاکستان کی اس انتہا پسند سوچ کو موسیقی سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

اس میں سب صوبوں کو مل بیٹھ کر موسیقی کو پرائمری تعلیم کہ نصاب کا سوچنا ہو گا۔ کیونکہ موسیقی انسان کے شعور میں وسعت پیدا کرتی ہے یہ جمالیاتی احساس اور امن کو فروغ دیتی ہے یہ معاشرے کی بانجھ سوچ کو اپنے سروں کہ لمس سے سیراب کرتی ہے اس سے ایک سوچنے اور سمجھنے وہ معاشرہ پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان آرٹس کونسل کو چاہیے زیادہ سے زیادہ میوزک کی تقریبات کروائی جائیں ورثہ جیسے پروگرامز اور بھی نشر ہونے چاہیے اس میں الیکٹرانکس اور پرنٹ میڈیا کو اپنا رول پلے کرنا چاہیے میوزک کہ فروغ کہ لیے نیو سوسائٹیز بنائی جائیں اس سے ملک کہ اندر نیو ٹیلنٹ پیدا ہو گا۔ امن کو فروغ ملے گا۔ اور لوگوں کو ایک روزگار ملے گا۔ اس سے پھر ایک صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments