دل کے کان
انڈین فلم انڈسٹری کی چندہ ایک اداکاراؤں سے ہم بہت متاثر رہے۔
ان میں کاجول، تبو اور رانی مکھر جی سر فہرست تھیں۔ ہم ایک بار جس پہ دل ہارے اس کی شکل رانی مکھر جی سے ملتی جلتی تھی جس کی وجہ سے مکھر جی کو دیکھ کر دل کو سکون ملتا تھا۔
کالج کے دنوں میں ہم سب کے پاس ایک فولڈر ہوا کرتا تھا جس میں چند ایک صفحات ہوتے تھے جن پہ اساتذہ کے نوٹس لیا کرتے تھے۔
میرے فولڈر کے اندرونی حصے میں بھی ایک اداکارہ براجمان تھی جس نے سفید ساڑھی زیب تن کر رکھی تھی۔ چونکہ ہمارا کالج کو ایجوکیشن تھا یعنی مستورات بھی ہماری کلاس کا حصہ تھیں۔ اچھا لڑکیاں سبھی ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں سوائے چار لڑکیوں کے۔ وہ پری انجینئرنگ میں ہماری کلاس کا حصہ تھیں۔ کالج چھوٹا تھا تو ہم سائنس پڑھنے والے سارے ایک ہی کلاس میں بیٹھتے تھے۔ صرف ریاضی اور بیالوجی کے پیریڈ الگ الگ ہوتے تھے۔
بات کہاں سے نکلی اور کہاں جا پہنچی۔ رانی مکھر جی کی ایک فلم ہے ”ہچکی“ کیا کمال فلم ہے۔
جس طرح کتابوں پہ تبصرے جا بجا ملتے ہیں اسی طرح فلموں پہ تبصروں بھی مل جاتے ہیں لیکن بہت کم۔ اب مذکورہ فلم پہ تبصرہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اس سے آپ اس فلم کو دیکھنے سے باز نہ آ جائیں یہ فلم ضرور دیکھیے
اس فلم میں ایک کلاس 9 F ہوتی جس کی ٹیچر رانی جی ہوتی ہیں۔ وہ بچے کم اور بیچارے زیادہ ہوتے ہیں۔ معاشرے کے دھتکارے ہوئے بچے جن کے والدین بمشکل پیٹ کا ایندھن بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ان بچوں کو کیسے پڑھاتی ہے یہ جاننے کے لئے یہ فلم دیکھنا ضروری ہے۔
بریڈ جونسن کی ایک کتاب ہے Dear Teacher اس کتاب میں ایک جگہ بریڈ جونسن نے کیا کمال کا فلسفہ یا تجربہ بیان کیا ہے۔
بقول مصنف کے ”پرائمری سکول کے اساتذہ اپنے شاگردوں سے، ہائی سکول کے اساتذہ اپنے مضمون سے اور کالج یونیورسٹی کے اساتذہ اپنے آپ سے پیار کرتے ہیں“
ہم جب پڑھاتے ہیں تو ہمارے اور پڑھنے والوں کے درمیان ایک بیریئر یعنی باڑ ہوتی ہے جو ہمیں سننے والوں کے دلوں تک نہیں پہنچنے دیتی۔ ہمارے درمیان کمیونیکیشن گیپ رہتا ہے۔ ہم بولتے ہیں اور شاگرد سنتے ہیں۔ اور اس عمل میں وہ صرف کان استعمال کرتے ہیں دل اور دماغ ساتھ نہیں دیتے۔ ہم جب تک کسی کے دل کی کھڑکیوں پہ دستک نہیں دیں گے اس وقت تک مکمل توجہ حاصل نہیں کر پائیں گے اور مکمل توجہ کے بغیر سیکھنے سکھانے کا عمل اپنی اصل روح کے ساتھ آگے نہیں بڑھے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے پڑھانے والے اپنے لیے جتنی عزت اور وقار کے طلبگار ہیں اتنا ہی اپنے پڑھنے والوں کو بھی دیں تاکہ ہم ایک ایسی نسل کو پروان چڑھا سکیں جو دل کے کانوں سے سنتی ہو اور عزت دینے سے واقف ہو۔
- صنعتی ترقی کا پانچواں دور اور انسانی رشتوں کا زوال - 18/12/2024
- خود شناسی: کامیابی کی کنجی - 15/12/2024
- لاہور ائرپورٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ کا فقدان - 07/12/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).