بارکھان: ’خان محمد مری کی اہلیہ اور پانچ بچے بازیاب‘، کنویں سے ملنے والی لڑکی کی شناخت تاحال ایک معمہ


بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک خاتون اور دو بچوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد کوئٹہ کے ریڈ زون میں مری قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کا احتجاج جاری ہے تاہم واقعے میں ایک پیشرفت نے معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے۔

اس معاملے کی ابتدا پر جس گراں ناز نامی خاتون کی ہلاکت کے بارے میں کہا گیا تھا، لیویز فورس نے جمعرات کی صبح کوہلو کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے اس خاتون کو ان کی بیٹی اور چار بیٹوں سمیت بازیاب کروا لیا ہے۔

لیویز کی کوئیک ریسپانس فورس کے رسالدار میجر شیر محمد مری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بچے کو دکی جبکہ دیگر بچوں کو بارکھان ڈیرہ بگٹی بارڈر کے علاقے سے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر بازیاب کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مغویوں کی بازیابی کے لیے چار ٹیموں پر مشتمل 120 جوانوں نے حصہ لیا اور یہ کارروائی وزیر داخلہ سیکرٹری ہوم اور ڈی جی لیویز کے ہدایت کے روشنی میں کی گئی ہے۔‘

تاہم لیویز حکام کے مطابق اس کارروائی میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی کیونکہ ملزمان چھاپے کی پیشگی اطلاع ملنے کے باعث فرار ہو گئے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع بارکھان سے تعلق رکھنے والے خان محمد مری نے ایک کنویں سے خاتون اور دو بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد سردار عبدالرحمان کھیتران پر قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک ہونے والی خاتون ان کی اہلیہ اور دو بیٹے ہیں۔

خان محمد مری کا الزام تھا کہ ان کی بیوی اور سات بچے 2019 سے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں جہاں انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

بلوچستان کے وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون سمیت تینوں افراد کا قتل انھوں نے نہیں کیا بلکہ یہ ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کے لیے ایک سازش ہے۔ انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ان کی کوئی نجی جیل ہے۔

لیکن ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد بلوچستان حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کی تھی۔

’دونوں مرنے والے میرے بچے ہیں‘

خان محمد مری

خان محمد مری نے ایک بار پھر سردار محمد کھیتران کے خلاف اپنے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ ’میرے بیٹوں کو سردار عبدالرحمان کھیتران نے مارا۔‘

جمعرات کو خان محمد مری کی اہلیہ اور چھ بچوں کی بازیابی کے بعد کوئٹہ میں مری قبائل کے افراد کے دھرنے پر مقام سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک میں اپنے بچوں اور بیوی سے مل نہیں لیتا تب تک ان کی بازیابی کی تصدیق نہیں کر سکتا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہلاک ہونے والے دو لڑکے میرے بیٹے محمد نواز اور عبدالقادر ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ بازیاب ہونے والے میرے اہلخانہ کو جلد از جلد کوئٹہ لایا جائے۔

خان محمد مری نے واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مقتول خاتون اگر میری اہلیہ نہیں تو کسی کی بہن تو ہے۔‘

انھوں نے ایک بار پھر سردار محمد کھیتران کے خلاف اپنے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ ’میرے بیٹوں کو سردار عبدالرحمان کھیتران نے مارا ہے۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’سردار عبدالرحمان کھیتران کے نجی جیل میں بچے خواتین و بزرگ قید ہیں اور ان کی تین نجی جیلیں ہیں۔

سردار عبدالرحمان کھیتران زیرِ حراست

جبکہ بلوچستان کے وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمان کھیتران کو بارکھان میں ان کے سابق ملازم خان محمد مری کے خاندان کے افراد کے قتل کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ سردار عبدالرحمان کھیتران سے قتل کے واقعے کے بارے تفتیش کی جارہی ہے ۔

سردار عبد الرحمان کھیتران کی گرفتاری کی حوالے سے بلوچستان پولیس کے ترجمان نے جو بیان جاری کیا اس کے مطابق بارکھان میں تین افراد کے قتل کے شبہ میں سردار عبد الرحمان کھیتران کو حراست میں لیا گیا۔

ترجمان کے مطابق سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے ان سے تحقیقات شروع کی ہے۔

قبل ازیں اس واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او بارکھان پولیس سٹیشن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے اور اسے کرائمز برانچ پولیس کو منتقل کیا گیا۔

اس واقعے پر تحقیقات کے لیے کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری سلمان چوہدری کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈی آئی جی کوئٹہ, ڈی آئی جی سپیشل برانچ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ شامل ہیں۔پولیس ترجمان کے مطابق قتل کے واقعہ میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

پولیس کی جانب سے سردار عبدالرحمان کھیتران کو جمعرات کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

مظاہرہ

لڑکی کی شناخت تاحال ایک معمہ

خان محمد مری کی اہلیہ کی زندہ بازیابی کے بعد کنویں سے ملنے والی لڑکی کی لاش کی شناخت ایک معمہ بن گئی ہے۔

یہ لاش ناقابل شناخت تھی تاہم اس کا معائنہ کرنے والی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ لاش کسی بڑی عمر کی خاتون کی نہیں بلکہ لڑکی کی ہے جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس کی شناخت چھپانے کے لیے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا جبکہ اس کی سر پر تین گولیاں ماری گئی ہیں۔

انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ خاتون کو ریپ کا بھی نشانہ بنایا گیا۔

دھرنا مظاہرین کے مطالبات کیا ہیں؟

کوئٹہ کے ریڈ زون میں جاری مری قبائل کے دھرنے سے آل پاکستان مری اتحاد کے جہانگیر خان مری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات یہ ہیں کہ مغوی افراد کو فوراً کوئٹہ لایا جائے اور ان کے بیان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے اور ان بچوں اور خان محمد مری کی اہلیہ کے بیان کی روشنی میں ایف آئی آر درج کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سردار محمد کھیتران کے خلاف کارروائی ہو اور انھیں عہدے سے ہٹایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہ اپنا اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments