معلومات تک رسائی کا بنیادی انسانی حق


معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے۔ اس حق کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات میں خاص اہمیت دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی منشور کی شق نمبر 19 اس حق کے بارے میں ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے۔ انسانی حقوق کے شہری و سیاسی حقوق کے عالمی کنونشن کے آرٹیکل 19 اس کو بنیادی انسانی حقوق کی فہرست میں شامل کرتا اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اس حق کی پاسداری کو یقینی بنائیں گے۔

شہریوں کا معلومات تک رسائی کے حق کے ساتھ دیگر کئی حقوق جڑے ہوئے ہیں۔ چونکہ شہری ریاست کو ٹیکس دیتے ہیں اس کے بدلے میں وہ ریاست سے اپنے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کا تقاضا کرتے ہیں جن کو ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں کی فہرست میں اولین قراردیا جاتا ہے۔ معلومات تک رسائی کا حق ملنے کے بعد شہری براہ راست رہاست کے تمام امور سے متعلق آگاہ رہ سکتے ہیں۔ ایک شہری اپنے ٹیکس کے پیسوں کے استعمال سے لے کر سرکاری ملازمتوں میں بھرتیوں اور ان ملازمین کی کارکردگی، تمام ترقیاتی سکیموں، غیر ترقیاتی اخراجات، مردم شماری سمیت ہر طرح کے ریکارڈ کی معلومات حاصل کرنے کا پورا حق رکھتا ہے۔ اس انسانی حق کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کیونکہ اس سے جہاں احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے وہاں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ناسور کو ختم کرنے کے علاوہ تحقیق، تفتیش، پالیسیاں مرتب کرنے، رپورٹس تیار کرنے کے علاوہ سول سوسائٹی کی طرف سے حکومت کی راہنمائی میں بھی مدد ملتی ہے۔

مجموعی طور پر معلومات تک رسائی کا حق عام شہریوں کو زیادہ با اختیار اور اس قابل بناتا ہے کہ وہ امور مملکت کی انجام دہی سے آگاہ رہیں، اس پر رائے زنی یا تنقید کر سکیں اور اس کی بہتری میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ معلومات تک رسائی کے حق کے بہتر استعمال سے گورننس بہتر ہو سکتی ہے۔ اس حق کے ملنے کے بعد شہریوں کے دیگر کئی حقوق جو آئین میں درج ہیں ان کا دفاع آسانی سے ممکن بنایا جاسکتا ہے کیونکہ جب حکومت کے امور سے متعلق شہریوں کو معلومات ہوں گی تو وہ اس سے متعلق ہر فورم اور ہر سطح پر بات کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی گاؤں میں کوئی سکول یا ڈسپنسری ہے تو وہاں کے باسیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس سے متعلق مکمل تفصیلات رکھیں۔ ان کے علم میں ہونا چاہیے کہ اس گاؤں کی ڈسپنسری کا کل بجٹ کتنا ہے، کتنی دوائیاں مفت فراہم کرنے کے لئے ہیں، کتنے ملازم ہیں اور ان پر کتنا خرچہ اٹھتا ہے۔

یہ قانون گاؤں سے تحصیل، ضلع، صوبہ اور ملکی سطح کے تمام سرکاری محکموں اور تمام افسر شاہی تک سب کے لئے یکساں نافذ العمل بنایا جاسکتا ہے۔ معلومات تک رسائی کا حق میڈیا کو بھی آزاد اور طاقتور بناتا ہے تاکہ وہ درست معلومات شہریوں تک پہنچا سکیں، بے آوازوں کی آواز بنیں اور حکومت کی کارکردگی پر تبصرہ کرنے اور بہتر تجاویز دینے کے قابل ہو سکے۔ جس سے جمہوریت اور نظام انصاف کو بہتر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

دنیا کے 120 سے زائد ممالک معلومات تک رسائی کے اس بنیادی انسانی حق کو تسلیم کر چکے ہیں جبکہ کئی ممالک یہ معلومات شہریوں کی درخواست پر فراہم کرنے کی بجائے پہلے سے ہی پبلک کر چکے ہوتے ہیں۔ ان ممالک میں شہریوں کو معلومات فراہم کرنے کے لئے بہتر قوانین اور پالیسیاں مرتب کی گئی ہیں، جہاں ہر ادارہ یا محکمہ اپنی مکمل معلومات اپنی ویب سائٹ پر بروقت فراہم کرتا رہتا ہے۔

پاکستان کے آئین کی شق نمبر 19 اے میں شہریوں کو معلومات تک رسائی کے حق کی گارنٹی دی گئی ہے۔ جس کے تحت وفاق میں 2017 میں اس پر قانون سازی کی گئی ہے جبکہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور کے پی نے مختلف اوقات میں اس کے اوپر قانون سازی کی اور انفارمیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اس قانون سازی سے تاحال محروم ہیں حالانکہ گلگت بلتستان گورننس آرڈر 2018 کی شق نمبر 20 شہریوں کے اس بنیادی انسانی حق کی گارنٹی فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح آزاد جموں اینڈ کشمیر کا عبوری آئین کی شق نمبر 22 اس حق کی گارنٹی دیتا ہے۔ ان دونوں انتظامی اکائیوں کی سول سوسائٹی، صحافی اور وکلاء کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح یہاں پر بھی معلومات تک رسائی کے حق پر باضابطہ قانون سازی کر کے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

صوبوں اور وفاق میں جو قانون سازی اس ضمن میں کی گئی ہے اس پر عملدرآمد بھی درست انداز میں نہیں ہو رہا ہے۔ کیونکہ شہریوں کی اکثریت اپنے اس بنیادی انسانی حق کے استعمال سے متعلق جانکاری نہیں رکھتی ہے۔ اگر شہری معلومات تک رسائی کے اپنے بنیادی انسانی حق کا درست اور بروقت استعمال کرنے کے سلسلے کو تیز کریں گے تو ملک میں گورننس، احتساب، شفافیت سمیت کرپشن اور اختیارات کے نا جائز استعمال جیسی بیماریوں کا تدارک ممکن ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں ایسا قانون بنایا جائے جس میں تمام محکمے روزانہ کی بنیاد پر اپنی معلومات اپنی ویب سائٹ پر فراہم کریں۔ اب وقت آیا ہے کہ معلومات تک رسائی کو آسان سے آسان بنایا جائے۔ معلومات کی رسائی درخواست سے مشروط نہ ہوں۔ معلومات کو حساس اور غیر حساس کی کیٹیگری میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ غیر حساس معلومات ویب سائٹ پر ہر وقت اور ہر ایک کے لئے قابل رسائی بنائی جا سکتی ہیں جبکہ حساس معلومات کو درخواست سے مشروط کیا جا سکتا ہے۔ یوں احتساب اور شفافیت کے عمل میں براہ راست عوام کو شامل کر کے ان کے بنیادی حقوق، گورننس اور جمہوریت کے تحفظ کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں قانون بنانے کے علاوہ عوام کو اس قانون سے متعلق آگاہی دیے بغیر اس کو ثمر آور نہیں بنایا جاسکتا۔ اس لئے معلومات تک رسائی کے حق کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments