راولپنڈی: ’خواجہ سرا کا روپ دھار‘ کر بھیگ مانگنے والے مسجد کے سابق پیش امام گرفتار


مسجد
صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں پولیس نے مقامی افراد کی شکایت پر سڑکوں پر بھیک مانگنے والے ایک ایسے مبینہ خواجہ سرا کو گرفتار کیا ہے جو لگ بھگ ڈیڑھ سال تک اسی علاقے کی مسجد میں پیش امام کے فرائض سرانجام دیتے رہے تھے۔

اس حوالے سے راولپنڈی کے علاقے چک بیلی میں مقامی پولیس نے مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مقامی شخص محمد شفیق نے پولیس کو درخواست دی تھی ملزم خواجہ سرا نے مقامی افراد سے ناصرف اپنی جنسی شناخت چھپائی بلکہ بطور مسجد کے پیش امام انھوں نے ڈیڑھ برس کے عرصے میں بہت سے لوگوں کے نکاح پڑھائے اور نماز جنازہ بھی۔

اس مقدمے کے مدعی نے بی بی سی کو بتایا کہ لگ بھگ دو سال قبل محلے کے رہائشیوں پر مبنی ایک کمیٹی نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو متفقہ طور پر علاقے کی مسجد کا پیش امام مقرر کیا تھا اور اس کے عوض ان کو 17 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق ڈیڑھ سال کے عرصے تک ملزم ناصرف مسجد میں نمازوں کی امامت کرواتے رہے بلکہ وہ اس عرصے کے دوران جمعے کا خطبہ بھی دیتے تھے اور وہ تمام فرائض سرانجام دیتے تھے جو کسی بھی مسجد کا پیش امام دیتا ہے جیسا کہ نماز جنازہ پڑھانا اور نکاح وغیرہ۔

مدعی مقدمہ کے مطابق ڈیڑھ سال بطور پیش امام فرائض کی انجام دہی کے بعد ملزم نے اچانک ایک روز علاقہ مکینوں کو بتایا کہ اُن کا سعودی عرب کا ویزہ آ گیا ہے اور اس لیے وہ بیرون ملک جا کر روزگار کمانا چاہتے ہیں۔

محمد شفیق کے مطابق محلہ کمیٹی کے ارکان اور اہل محلہ نے ملزم کے کردار کی وجہ سے ان کی منت سماجت کی وہ مسجد چھوڑ کر نہ جائیں اور انھیں تنخواہ بڑھانے کی آفر بھی دی لیکن انھوں نے اس پیشکش کو قبول نہیں کیا جس پر اہل محلہ نے انھیں بڑی عزت کے ساتھ رخصت کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم کی روانگی کے کچھ عرصے بعد محلے کے لوگوں نے دیکھا کہ روات کے علاقے چک بیلی روڈ کے ایک چوک میں ملزم خواجہ سرا کے بھیس میں بھیک مانگ رہے تھے۔

مدعی کے مطابق جب اہل محلہ نے انھیں پکڑ کر استفسار کیا کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا تو ملزم نے دعویٰ کیا کہ اُن کی بیوی نے اس کے خلاف خلع کا دعوی دائر کر رکھا ہے جس کے خلاف بطور احتجاج انھوں نے خواجہ سرا کا روپ دھار کر بھیک مانگنا شروع کر دی ہے۔

محمد شفیق کے مطابق اس بیان کے بعد ملزم کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

محمد شفیق کا کہنا تھا کہ بطور امام مسجد ان کے چہرے پر داڑھی تھی لیکن جب اُن کو گرفتار کیا گیا تو وہ کلین شیو تھے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کے ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش، جنس اور نام ظاہر نہیں کیا گیا

ٹیڈ ایکس: کیا ڈاکٹر مہرب معیز اعوان کو خواجہ سرا ہونے پر طلبا سے خطاب سے روکا گیا؟

احمد شاہ بہادر: وہ مغل شہنشاہ جس کی حکومت ایک خواجہ سرا نے چلائی

اس مقدمے کے تفتیشی افسر اظہر اقبال نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 419کے تحت مقدمہ درج کرکے مقامی عدالت سے ملزم کا چار دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔ ان کے مطابق دفعہ 419 کے مطابق یہ قانون اپنے مفاد کی خاطر روپ دھار کر دھوکہ دہی دینے سے متعلق ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملزم کو مزید طبی معائنے کے لیے سنیچر کے روز یورالوجی ڈیپارٹمنٹ میں لے جایا جائے گا۔

اس مقدمے کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ابھی تک ملزم کی شناخت کے بھی ثبوت نہیں ملے کہ آیا وہ پاکستانی ہیں بھی یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملزم کا ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے انھیں نادرا آفس میں لے جایا جائے گا۔

اظہر اقبال کا کہنا تھا کہ اگر ملزم کی شناخت معلوم نہ ہو سکی تو پھر اس معاملے کی تحقیقات فوج کے خفیہ ادارے کے اہلکار کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments