ڈیجیٹل جدت اور صنفی مساوات کے مواقع


ہر سال 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے اقوام متحدہ کی کاوشیں ہمیشہ سے ہی قابل ستائش رہی ہیں اور ان کے اقدام مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس بار یعنی 2023 کے لئے اقوام متحدہ نے ٹیکنالوجی یا ڈیجیٹل دور میں خواتین کی بھرپور شمولیت اور مساوی حقوق کی طرف توجہ مبذول کروانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

خواتین کو اس شعبے میں درپیش مسائل کا حل تلاش کر کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں تاکہ وہ اپنی انفرادیت کو نہ صرف قائم رکھ سکیں بلکہ مہنگائی کے اس دور میں اپنا مثبت کردار بھی ادا کر سکیں۔

دور کوئی بھی ہو خواتین کا کردار ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا کر دیکھ لیں پھر پیشہ کوئی بھی ہو ’گھرداری ہو‘ رشتے ناتے سنبھالنے ہوں یا پھر بچوں کی تعلیم و تربیت کا معاملہ ہو تمام تر ذمہ داریاں خواتین کے کندھوں پر آتی ہیں اور وہ انھیں با خوبی نبھاتی بھی ہیں۔

حالات کیسے بھی رہے ہوں خواتین نے نہ صرف مردوں کے شانہ بشانہ کام کیا ہے بلکہ محدود وسائل اور بے شمار مسائل کے باوجود منظم طور پر اپنا مثبت کردار بھی ادا کیا ہے۔

وقت کروٹ لیتا ہے تو اس کے تقاضے بھی بدل جاتے ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا کے بعد جہاں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوئیں وہیں پوری دنیا کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

زندگی کے بیشتر شعبہ جات میں ہم ڈیجیٹل یا آن لائن ہو گئے ہیں بلکہ اس زمرے میں کہا جا رہا ہے کہ آنے والا وقت ڈیجیٹل دور ہی ہے لہذا اب ہمیں بدلتے وقت کے ساتھ ہی چلنا ہو گا اور نئے تقاضے اپنانے ہوں گے تاکہ ہم وقت اور عالمی سطح پر قدم سے قدم ملا کر چل سکیں۔

ایک وقت تھا جب ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں انٹرنیٹ کی رسائی صرف بڑے شہروں تک محدود تھی اور انٹرنیٹ کا استعمال صرف تفریحی مقاصد کے لئے کیا جاتا تھا اب وہیں اس کا مثبت استعمال ہونے لگا ہے۔ زیادہ تر کاروبار آن لائن ہو گئے ہیں جو کہ وقت کا تقاضا بھی رہا۔ اب نہ صرف کاروبار بلکہ تدریسی خدمات بھی آن لائن دی جاتی ہیں جیسے قرآن پاک کی تعلیم اور آن لائن ٹیوٹر ’کنسلٹینسی وغیرہ۔

اگر جائزہ لیا جائے تو کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد زندگی نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے اور صنف نازک کے لئے خاص طور پر ان خواتین اور لڑکیوں کے لئے مواقع کھول دیے ہیں جو تعلیمی قابلیت ’ذہنی صلاحیتوں کے باوجود‘ گھر کی ذمہ داریوں یا دیگر وجوہات کی بناء پر گھر سے نکل نہیں سکتی تھیں اب بآسانی گھر بیٹھ کر کاروبار اور دیگر کام کر رہی ہیں جن میں گرافک ڈیزائننگ ’سوشل میڈیا مارکیٹنگ‘ وائس اوور ’کانٹنٹ رائٹنگ‘ ٹیوٹرنگ اور کئی دیگر مہارتیں یا ہنر سرفہرست ہیں۔

لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ کام کوئی بھی ہو اس کو شروع کرنے سے پہلے مکمل تفصیلات حاصل کریں۔ اپنی پسند اور دلچسپی والا کام کریں تاکہ محنت سے دل نہ چرائیں کیونکہ جو کام ہمیں پسند ہوتا ہے اس کے کرنے سے ہمیں تھکاوٹ کا احساس نہیں ہوتا اور اس طرح منزل تک پہنچنے کا سفر تکلیف دہ محسوس نہیں ہوتا بلکہ ہم ہر لمحے کو مکمل طور پر لطف اندوز ہو کر گزارتے ہیں۔

کبھی بھی بھیڑ چال کے پیچھے نہ جائیں۔ خود کو ایک لاکھ ماہانہ کمانے کے چکر میں ضائع یا ہلکان نہ کریں۔ بس پہلا مثبت اور درست سمت میں قدم اٹھائیں۔ اٹھایا گیا چھوٹا اور پہلا قدم ہی کامیابی کی طرف لے کر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی صلاحیتوں کو جانچیں تاکہ آپ کی توانائی غلط راستے پر چلتے ہوئے ضائع نہ ہو۔

اس کام سے مطلقہ تربیت حاصل کریں پھر اس حاصل کردہ ہنر میں مہارت حاصل کریں تاکہ اپنے مقصد میں کامیابی حاصل ہو سکے۔ سب سے بہترین سرمایہ کاری خود پر کام کرنا ہے۔ یعنی خود کو اس قابل بنائیں کہ مواقع خود چل کر آپ کے پاس آئیں۔ سرمایہ کاری کا مطلب یہ ہے کہ اپنی صلاحیتوں پر کام کریں محنت کریں ’اپنے وقت کا مثبت اور درست سمت میں استعمال کریں۔ اب یہ کام مشکل نہیں رہا کیوں کہ آن لائن ہمیں کئی مفت کورس مل جاتے ہیں جن سے ہم سیکھ کر اپنے اندر جدت لا سکتے ہیں۔

ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ کبھی بھی کامیابی راتوں رات حاصل نہیں ہو جاتی اس کے پیچھے سالہاسال کی محنت پنہاں ہوتی ہے۔ آہستہ آہستہ اور قدم بہ قدم ہمیں اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مناسب حکمت عملی اپنانی پڑتی ہے۔ منزل تک پہنچنے کا شاٹ کٹ راستہ نہیں ہوتا ایک طویل سفر اور خاردار راستہ ہوتا ہے جسے ننگے پاؤں طے کرنا پڑتا ہے۔

انٹرنیٹ اور آن لائن کی وجہ سے مواقع زیادہ ہیں جن سے خواتین بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہیں اور اپنے خوابوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتی ہیں لیکن یہ سفر بھی اس کی تعلیم اور پریکٹس کے مرہون منت ہے۔

ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ آن لائن کاروبار یا ڈیجیٹل دنیا میں کامیابی کے لئے بھی ویسے ہی جدوجہد کرنی پڑتی ہے جیسے عمومی طور پر ہر کام کے لئے کرنی ہوتی ہے۔ مختصر یہ کہ ہر کام محنت طلب ہوتا ہے اور وقت مانگتا ہے۔ آپ کی تعلیم اور ذہانت یہاں بھی کام آئے گی اور ہنرمند بننے کے بعد ہی آپ کے لئے کامیابی کے دروازے کھل پائیں گے۔

سرکاری سطح پر بھی مطلقہ اداروں کو چاہیے کہ انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی کو بلا تفریق تمام علاقوں میں یقینی بنائیں اور ہنر سے متعلق تعلیم کو مفت کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں اس سہولت سے فائدہ اٹھا کر آن لائن کاروبار اور دیگر شعبہ جات میں گھر بیٹھ کر نہ صرف کام سیکھ سکیں بلکہ اپنی خدمات بھی پیش کر سکیں اور خود مختار بن سکیں۔ آن لائن کام کرتے ہوئے جن دشواریوں کا سامنا خواتین کو کرنا پڑتا ہے ان کو حل کیا جائے تاکہ خواتین اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا سکیں اور اپنی زندگی بدل سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments