’بابر اعظم کی جیت سے کراچی کنگز پی ایس ایل سے باہر‘


بابر اعظم، صائم ایوب
منگل کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2023 کے 23ویں میچ میں پشاور زلمی نے شاہین شاہ آفریدی کی نصف سنچری اور چار وکٹوں کے باوجود لاہور قلندرز کو 35 رنز سے شکست دی۔

اس کے نتیجے میں کراچی کنگز پی ایس ایل کے مقابلے سے باہر ہوگئی ہے اور اب اس کے پلے آف سٹیج میں پہنچنے کے امکانات ختم ہوگئے ہیں۔ کراچی کنگز نے اب تک کھیلے گئے نو میچز میں سے صرف دو میں کامیابی حاصل کی۔ کراچی کی ٹیم اپنا آخری میچ 12 مارچ کو لاہور کے خلاف کھیلے گی۔

پنڈی سٹیڈیم میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پشاور زلمی نے 207 رنز کا مجموعی سکور بنایا جس میں صائم ایوب اور کپتان بابر اعظم کی نصف سنچریاں شامل تھیں۔ شاہین نے چار جبکہ حارث رؤف، زمان خان اور راشد خان نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں لاہور قلندرز کا آغاز اچھا نہ رہا اور اس نے پاور پلے میں ہی اپنی چار وکٹیں گنوا دیں۔ حسین طلعت اور شاہین آفریدی نے سنچری کی شراکت قائم کرتے ہوئے نصف سنچریاں بنائیں مگر پھر دونوں آؤٹ ہوگئے۔

وہاب ریاض اور ارشد اقبال نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ عظمت اللہ عمر زئی کو دو وکٹیں ملیں۔

https://twitter.com/cuterutaba/status/1633092155148304387

’لاہور والوں اُڑا لو ہمارا مذاق‘

سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ کراچی کنگز کی پی ایس ایل میں اس ناکامی کا قصوروار کون ہے اور آیا انھوں نے ٹیم کی سلیکشن میں کوئی غلطیاں کی ہیں۔

کھیلوں کے صحافی فیضان لاکھانی کے مطابق کراچی کنگز پی ایس ایل کی تاریخ کی واحد ٹیم ہے جس کی جیت کی اوسط 40 فیصد سے بھی کم ہے۔

https://twitter.com/faizanlakhani/status/1633088500495990784

https://twitter.com/imransiddique89/status/1633128439568793600

رتبہ نامی صارف نے کہا کہ ’کراچی کنگز اس بار بابر کو قصور وار ٹھہرا سکتی ہے کیونکہ وہ واقعی اس بار مسئلے کا باعث بنے۔‘

اسی طرح عبدالغفار نے لکھا کہ ’بابراعظم کی زلمی کی جیت ساتھ ہی کراچی کنگز ٹورنامنٹ سے باہر۔‘

صارف بکرم پراتاپ سنگھ نے کہا ’عماد وسیم کی ذاتی کارکردگی کے علاوہ کراچی کنگز رواں سیزن میں کافی بُرا کھیلی۔۔۔ لاہور قلندرز ایک بار پھر ٹائٹل جیتنے کے لیے فیورٹس ہیں۔ کیا بابر اعظم کی ٹیم سرپرائز دے سکتی ہے؟‘

https://twitter.com/GhaffarDawnNews/status/1633088813588422664

https://twitter.com/saleemkhaliq/status/1633042116094881794

کراچی کے دفاع میں عمران صدیقی کہتے ہیں کہ ’لاہور والوں اڑالو ہمارا مذاق، آج تمھارا ٹائم ہے مگر یہ یاد رکھو کہ کراچی تو دو سال پلے آف سے باہر رہی، آپ کی ٹیم مسلسل چار سال پلے آف سے بہت دور رہی تھی۔‘

ساتھ ہی ساتھ پشاور زلمی کے اوپنر صائم ایوب کی نصف سنچری کی بھی تعریف ہو رہی ہے۔ سلیم خالق نے کہا کہ ’صائم ایوب نے ایک بار پھر اپنے ٹیلنٹ کی جھلک دکھا دی۔ اگر وہ کارکردگی میں تسلسل لے آئیں تو مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر سکتے ہیں۔‘

پی ایس ایل میں پلے آف سٹیج کا طریقہ

پی ایس ایل کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ چھ ٹیمیں آپس میں دو، دو میچز کھیلتی ہیں اور آخر پر آنے والی دو ٹیمیں الیمینیٹ ہوجاتی ہیں، یعنی پلے آف کی دوڑ اور مقابلے سے باہر ہوجاتی ہیں۔

سب سے اوپر آنے والی دو ٹیموں کے بیچ فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کا میچ رکھا جاتا ہے جبکہ تیسرے اور چوتھے نمبر کی ٹیموں کے درمیان الیمینیٹر ہوتا ہے، یعنی جو ٹیم ہار جائے وہ مقابلے سے باہر ہوجاتی ہے۔

کولیفائینگ میچ میں ہارنے والی ٹیم کا مقابلہ الیمینیٹر کے فاتح سے ہوتا ہے اور یوں فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم کا فیصلہ ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments