’علی بلال کی موت کھوپڑی پر فریکچر سے ہوئی‘ پی ٹی آئی کارکن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا ہے؟


پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی اور آئی جی عثمان انور نے تحریک انصاف کے کارکن احمد بلال عرف ’ظل شاہ‘ کی موت کو حادثاتی قرار دیا ہے۔

اتوار کے روز کی جانے والی مشترکہ پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کی قیادت پر یہ الزام لگاتے ہوئے پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ حقائق کا علم ہونے کے باوجود سیاست کی خاطر حکام کو ذمہ دار قرار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’(پی ٹی آئی رہنما) یاسمین راشد کو پتا چل گیا تھا حادثہ ہے مگر ظل شاہ کی موت کا ذمہ دار ہمیں ٹھہرایا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’عمران خان سے اپیل ہے اپنی سیاست ضرور کریں لیکن جھوٹ نکال دیں۔ یاسمین راشد نے بہت زیادتی کی ہے، اس سے بڑا جرم کوئی نہیں۔‘

دوسری جانب آئی جی پنجاب عثمان انور نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی تمام ویڈیوز جعلی ہیں۔ ٹیکنیکل ٹیم کی مدد سے تمام شواہد سامنے آ گئے ہیں۔ اس شخص کو مارنے کی سازش نہیں تھی بلکہ یہ حادثہ تھا۔‘

آئی جی پنجاب عثمان انور نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’ظل شاہ کو ٹکر مارنے والی گاڑی کے مالک راجہ شکیل ہیں اور وہ تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کے رکن ہیں۔‘

خیال رہے کہ تحریک انصاف کی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان یہ الزام دوہرا چکے ہیں کہ علی بلال پولیس ٹارچر کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پوسٹ مارٹم میں پولیس کی جانب سے تشدد ظاہر ہوتا ہے تاہم آئی جی پنجاب کے مطابق پوسٹ مارٹم میں ’بلنٹ ٹراما اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ بہت زوردار ٹکر تھی۔ یہ اس طرح نہیں جو عام طور پر پولیس کے لاٹھی یا ڈنڈے سے مخصوص اعضا پر کیا گیا تشدد ہو۔‘

آئی جی پنجاب نے اس واقعے پر اتوار کے روز تفصیلی پریس کانفرنس میں مزید کہا ’تمام ملزمان گرفتار ہو چکے جن کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وارث شاہ روڈ سے گاڑی برآمد کی گئی۔‘

’ڈرائیور نے حلیہ بدلنے کے لیے داڑھی شیو کر دی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق یہ ایکسیڈینٹ کا کیس ہے ان کو جان بوجھ کر قتل نہیں کیا گیا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’ایک روز قبل مقتول علی بلال کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام میں مجھ سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں مکمل معلومات دی جائے، تفتیش کی جائے اور انصاف دیا جائے۔ ہماری یہ ذمہ داری تین روز قبل ہی شروع ہو گئی تھی جب 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی لاش سروسز ہسپتال پہنچائی۔

’فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچی اور ہم نے اسے ٹریک کرنا شروع کیا۔‘

علی بلال عرف ظل شاہ کی موت جسے تحریک انصاف نے قتل قرار دیا

ظل شاہ کے نام سے پہچانے جانے والے علی بلال کی ہلاکت کے بارے میں تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ وہ پنجاب پولیس کے تشدد سے مارے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے مطابق علی بلال کو پنجاب پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں زمان پارک کے باہر سے گرفتار کیا تھا تاہم پنجاب پولیس نے ان دعوؤں کو مسترد کیا اور انھوں نے اس واقعے کا مقدمہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف درج کر لیا ہے۔

عمران خان نے علی بلال کی ہلاکت کا معاملہ سامنے آنے پر ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’ہمارے مکمل طور پر نہتے، جانثار اور پرجوش کارکن علی بلال کو پنجاب پولیس نے شہید کر دیا۔ ‘

عمران حان کے مطابق ’انتخابی ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے نہتے کارکنان کے ساتھ ایسا وحشیانہ سلوک نہایت شرمناک ہے۔

’ہم آئی جی، سی سی پی او اور دیگر کے خلاف قتل کے مقدمات درج کروائیں گے۔‘ عمران خان نے اس واقعے پر عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

واضح رہے کہ عمران خان نے گذشتہ روز ایک پیغام میں یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ’علی بلال ایک سپیشل بچہ تھا۔ وہ ایک دیوانہ تھا۔ جس بے دردی سے قتل کیا گیا۔‘

علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا درج ہے؟

علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نو مارچ کو جاری کی گئی جس میں ان کی موت کی وجہ سر اور جسم پر لگنے والی گہری چوٹیں ہیں۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سرجن نے بی بی سی کو بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق علی بلال کے سر پر بلنٹ انجری (کھال کو پھاڑنے والی ایسی گہری چوٹ جو ٹراما کا سبب بنے) ہوئی اور یہی ان کی موت کی وجہ تھی۔

رپورٹ کے مطابق علی بلال کی تلی اور جگر دونوں پر گہری چوٹیں تھیں اور یہ اعضا بری طرح زخمی تھے۔ اس کے مطابق علی بلال کے جنسی اعضا (ٹیسٹیز) پر گہری چوٹیں موجود تھیں۔

ڈاکٹر کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھوپڑی کے فریکچر اور انٹرا سیریبرل ہیمرج (دماغ کی بافتوں میں خون بہنا) کے باعث علی بلال کی موت ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق علی بلال کو لگنے والے ان تمام گہرے زخموں سے بے تحاشا خون بہا جس سے ان کا تمام اندرونی نظام غیر فعال ہو گیا اور زخموں کی تاب نہ لا کر وہ شاک میں گئے۔ ان کے مطابق ’پوسٹ مارٹم میں ان تمام مقامات کی نشاندہی کی گئی جہاں چوٹ یا زخم تھے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’علی بلال کے سر اور چہرے پر سات مقامات پر جبکہ جسم کے مختلف حصوں میں کل 26 مقامات پر چوٹیں اور زخم پائے گئے جس میں سب سے گہرے زخم کھوپڑی، جنسی اعضا اور جگر و تلی کے مقام پر تھے۔‘

’پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق علی بلال کے جسم کے دیگر حصوں پر بھی متعدد چوٹیں اور زخم پائے گئے۔ رپورٹ میں تحریر ہے کہ ان کے جسم پر تمام زخم اور چوٹیں ان کی زندگی میں ہی لگیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

ظلِ شاہ: ’میرا بیٹا بہت معصوم تھا، اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ عمران خان کا دیوانہ تھا‘

عمران خان کو گولی کہاں لگی؟

’لانگ مارچ کے بعد بریک پر چلی جاؤں گی‘: کنٹینر تلے آ کر ہلاک ہونے والی صحافی صدف نعیم کون تھیں؟

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1634203623923040256?s=20

’ظل شاہ‘ کہلائے جانے والے علی بلال کون تھے؟

علی بلال عرف ظلِ شاہ تحریک انصاف کے کارکن تھے۔ علی بلال نے سوگواران میں والدین کے علاوہ دو بھائی اور دو بہنیں چھوڑی ہیں۔

علی بلال کے والد لیاقت علی بتاتے ہیں کہ ’میرا بیٹا بہت معصوم تھا۔ وہ کسی کو تکلیف نہیں پہچاتا تھا۔ اس کا قصور اتنا تھا کہ بس وہ عمران خان کا دیوانہ تھا۔ اتنا دیوانہ کے صبح ہو یا شام، بس عمران خان کا ذکر کرتا تھا۔ کہتا تھا کہ خان کہے گا تو وہ جان بھی دینے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جب بھی کارکنوں کے لیے کوئی کال آتی تو وہ زمان پارک پہنچنے والوں میں سب سے آگے ہوتا تھا۔ اس کو نہ کھانے کا ہوش ہوتا اور نہ ہی سونے کا۔‘

علی بلال کے والد نے بتایا کہ ’جب بھی عمران خان کی کال آتی تو وہ شاید پہلا بندہ ہوتا جو سب سے پہلے نکلتا تھا۔‘

’آج کل تو وہ زیادہ وقت زمان پارک کیمپ میں ہی ہوتا تھا۔ رات کو دیر سے (گھر) آتا اور صبح جلدی چلا جاتا تھا۔ اس کی والدہ اس کے لیے رات کو دیر تک جاگتی رہتی تھیں اور صبح جلدی اٹھتیں تاکہ اپنے بیٹے کو رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ دے سکیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments