انڈین پنجاب میں خالصتان حامی گروپ کے خلاف ریاست گیر مہم، امرت پال ’مفرور‘ قرار


امرت پال سنگھ
انڈیا کی شمال مغربی ریاست پنجاب کی پولیس نے سنیچر کے روز 'وارث پنجاب دے' تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ اور تنظیم کے دیگر اراکین کے خلاف ریاست گیر مہم شروع کی اور انھیں مفرور قرار دیا ہے۔

پولیس کے مطابق امرت پال سنگھ ابھی تک پولیس کی گرفت سے دور ہیں تاہم اب تک مجموعی طور پر 78 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

کئی دیگر افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ اپنی کارروائی کے دوران پولیس نے نو ہتھیار بھی قبضے میں لیے ہیں۔

پولیس نے کہا ہے کہ یہ کارروائی ان لوگوں کے خلاف کی جا رہی ہے جن کے خلاف کئی مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔

پولیس کی کارروائی پر ریاست کے کئی حصوں میں کشیدگی ہے۔ پولیس نے کئی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اتوار کی دوپہر 12 بجے تک انٹرنیٹ بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

پولیس کی کارروائی کے خلاف بعض مقامات پر مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ جبکہ پنجاب کی کابینہ کے وزیر بلبیر سنگھ نے کہا ہے کہ یہ کارروائی قانون کے تحت کی جا رہی ہے۔

وارث  پنجاب دے کے حامی

وارث پنجاب دے کے حامی

امرت پال سنگھ مفرور

پنجاب پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ سنیچر کی سہ پہر پولیس نے جالندھر ضلع کے شاہ کوٹ مالسین روڈ پر ‘وارث پنجاب دے’ تنظیم کے کئی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے سات افراد کو اسی جگہ سے گرفتار کیا گیا۔

پولیس ترجمان کے مطابق امرت پال سنگھ سمیت کئی دیگر افراد فرار ہوگئے۔ ان کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائی جا رہی ہے۔

کل ریاستی سطح پر چلائے جانے والے آپریشن کے دوران نو ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک .315 بور رائفل، سات 12 بور رائفل، ایک ریوالور اور 373 کارتوس برآمد ہوئے ہیں۔

پولیس ترجمان نے بتایا ہے کہ ‘وارث پنجاب دے’ سے وابستہ افراد کے خلاف چار فوجداری مقدمات درج ہیں۔ ان میں لوگوں میں انتشار پھیلانے، قتل کی کوشش، پولیس اہلکاروں پر حملہ اور پولیس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وارث پنجاب دے کے لوگوں کے خلاف تھانہ اجنالہ پر حملہ کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس ترجمان نے کہا کہ جرم کرنے والے تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

تمام مطلوب افراد خود کو پولیس کے سامنے پیش کریں۔ انھیں آئین میں حاصل قانونی حقوق کے تحت اپنے دفاع کا موقع ملے گا۔

https://twitter.com/PunjabPoliceInd/status/1637026874298646528

انٹرنیٹ سروس معطل

سوشل میڈیا پر اس طرح کی کئی ویڈیوز لگائی جا رہی ہیں، جن میں پولیس امرت پال اور ان کے حامیوں کا پیچھا کرتی نظر آ رہی ہے۔

دریں اثنا، پنجاب پولیس نے مطلع کیا ہے کہ ریاست میں آج اتوار دوپہر 12 بجے تک انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ ریاست کے کئی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کردہ ٹویٹ میں لوگوں سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کو کہا گیا ہے۔

ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘پنجاب پولیس امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ گھبرائیں نہیں۔ جعلی خبریں یا نفرت انگیز تقاریر نہ پھیلائیں۔’

امرت پال کے والد

امرت پال کے والد انڈین میڈیا سے بات کرتے ہوئے

امرت پال سنگھ کے والد نے کیا کہا؟

امرت پال سنگھ کے گاؤں جلّو پور کھیڑا میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ امرت پال سنگھ کے گھر کے باہر بھی سکیورٹی کا سخت پہرہ ہے۔

امرت پال سنگھ کے والد ترسیم سنگھ نے کہا کہ ’ہمارے گھر پر کئی گھنٹے تک پولیس آپریشن ہوا، یہ سب سیاست کی آڑ میں کیا جا رہا ہے، مجھے نہیں معلوم امرت پال کہاں ہے؟‘

بی بی سی پنجابی کے سریندر مان کے مطابق شاہ کوٹ میں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور مختلف مقامات پر پولیس کی ناکہ بندی دیکھی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

خالصتان حامی امرت پال سنگھ کی بڑھتی مقبولیت سے انڈین سکیورٹی ادارے پریشان کیوں ہیں؟

خالصتان کا مسئلہ اب کیوں اٹھ رہا ہے؟

لدھیانہ کے سدھواں بیٹ میں مقامی لوگوں کی بڑی بھیڑ دیکھی گئی ہے۔

سدھواں بیٹ کے قریب لوگوں کے ہجوم نے پل کو بلاک کر دیا ہے جس کی وجہ سے علاقے میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

امرت پال کے حامیوں نے موہالی میں سڑکیں بلاک کر دیں۔ انھوں نے گوردوارہ سوہنا صاحب کے قریب جام لگا دیا۔

امرت پال

امرت پال کی مقبولیت

امرت پال سنگھ نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لیے پنجاب کے اجنالہ تھانے کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اس دوران کافی ہنگامہ ہوا تھا۔

امرت پال سنگھ اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ تھانے پہنچے تھے۔ ان میں سے بعض کے پاس بندوقیں اور تلواریں بھی تھیں۔

امرت پال کا موازنہ اکثر خالصتان حامی جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے سے کیا جاتا ہے، جو سنہ 1984 میں آپریشن بلیو سٹار میں مارے گئے تھے۔

کچھ لوگ انھیں بھنڈرانوالا 2.0 کا نام بھی دیتے ہیں۔

پولیس اور خفیہ ادارے امرت پال کے بیانات میں خالصتان کے نظریے کی بو محسوس کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق خفیہ ادارے ان کی سرگرمیوں پر کئی مہینے سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خالصتان حامی نوجوان مبلغ امرت پال کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت پر سکیورٹی اداروں کو تشویش ہے۔

انتیس سالہ امرت پال سنگھ سندھو دبئی میں اپنے والد کے ساتھ ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ پہلی بار وہ اس وقت نظروں میں آئے جب دو برس قبل نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک چل رہی تھی۔

وہ اداکار اور سیاسی کارکن دیپ سدھو کی تنظیم ’وارث پنجاب دے‘ سے وابستہ ہو گئے۔ یہ تنظیم پنجابیوں کے حقوق کے لیے ایک پریشر گروپ جیسا تھا۔ اس وقت تک نہ ان کی مونچھ اور داڑھی تھی اور نہ ہی وہ پگڑی باندھتے تھے۔

جب دیپ سدھو کی ایک کار حادثے میں موت ہوئی اور امرت پال سنگھ دبئی سے واپس آئے تو ان کے داڑھی بھی تھی اور پگڑی بھی۔

انھوں نے اس تنظیم کی صدارت اپنے ہاتھوں میں لی اور خالصتان کے سابق رہنما بھنڈرانوالہ کے گاؤں میں دستار بندی کی تقریب منعقد کی۔

امرت پال نے اس موقع پر بھنڈرانوالہ کے طرز کا لباس پہن رکھا تھا اور ان کے ہزاروں حامی خالصتان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

’وارث پنجاب دے‘ کے بانی آنجہانی دیپ سدھو کے گھر والے آج تک حیرت زدہ ہیں کہ امرت پال کو اچانک کون لایا اور وہ کس طرح ’وارث پنجاب دے‘ کے صدر بن گئے۔

اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے امرت پال نے کہا تھا کہ ’میں بھنڈرانوالہ سے ترغیب حاصل کرتا ہوں۔ میں ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلوں گا۔

’میں ان کی طرح بننا چاہتا ہوں جو ہر سکھ چاہتا ہے لیکن میں ان کی نقل نہیں کر رہا، میں تو ان کے قدموں کی دھول بھی نہیں ہوں۔‘

انھوں نے اس موقع پر مزید کہا تھا کہ ’ہم اب بھی غلام ہیں۔ ہمارا پانی لوٹا جا رہا ہے، ہمارے گروؤں کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔

پنجاب کے نوجوانوں کو پنتھ (مذہب) کے لیے قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32485 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments