مولانا طارق جمیل بھی عمران خان کے حق میں کھل کر سامنے آ گئے


آخر کار مولانا طارق جمیل بھی عمران خان کے حق میں کھل کر سامنے آ ہی گئے اور موجودہ حکومت کو فسطائی قرار دے دیا اور فرمایا کہ ”میں نے 70 سال میں ایسا نہیں دیکھا کہ چھوٹی چھوٹی بات پر دہشت گردی اور غداری کے مقدمات درج ہو رہے ہیں“۔ مولانا بھول گئے کہ اکبر بگٹی کا قتل مشرف دور میں ہوا تھا تو وہ چپ رہے تھے؟ مولانا کو یاد ہے کہ عمران خان کے دور میں رانا ثناءاللہ پر جھوٹا ڈرگ کیس ڈالا گیا تھا اور فواد چودھری تک اب اس کیس کو جھوٹا کہہ رہے ہیں تو مولانا اس پر کیوں چپ رہے تھے؟ ڈرگ کیس کی سزا مولانا کے علم میں نہیں؟

مولانا کو یاد ہے کہ عمران خان نے نجم سیٹھی پر 35 پنکچرز کا جھوٹا الزام لگایا اور عدالت جا کر کہہ دیا کہ ” 35 پنکچرز والا میرا سیاسی بیان تھا“۔ اور مولانا اس پر چپ رہے تھے۔

اور ذرا پوچھیں کہ کتنے لوگوں پر عمران کے دور میں غداری کے مقدمات درج کیے گئے تھے؟ کتنے صحافیوں کو گولیاں ماری گئی تھیں؟ کتنوں کو بے روزگار کیا گیا تھا؟

ممتاز صحافی انصار عباسی کو ایران کے دورے کے دوران ہی بے صبری سے جنگ گروپ سے نکالنے کے لیے کس نے فون کال کی تھی؟ اور اپنے منسٹرز کی کرپشن کی کس خبر کو رکوانے کے لیے یہ سارا گندا کھیل کھیلا گیا تھا؟

مولانا فرماتے ہیں
”اپنی زندگی میں کبھی آٹے کے لیے لائنیں لگی نہیں دیکھیں“

ماشاءاللہ کیا بات ہے مولانا کی عمرانی دور کے چینی اور گندم بحران بھول گئے، پٹرول بحران بھول گئے، ادویات بحران بھول گئے؟

مولانا فرماتے ہیں
”تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا کہ 14 جماعتیں ملک چلا رہی ہوں“
سبحان اللہ مولانا۔ ایسی غلط بیانی یہ ذرا گنتی تو کریں
1۔ پی ٹی آئی
2۔ ق لیگ
3۔ ایم کیو ایم
4۔ جی ڈی اے
5۔ جمہوری وطن پارٹی
6۔ شیر پاؤ پارٹی
7۔ راہ حق پارٹی
8۔ عوامی مسلم لیگ
9۔ مجلس وحدت المسلمین
10۔ سرائیکی محاذ گروپ
11۔ آزاد ممبران
12۔ باپ
مولانا حساب کتاب ٹھیک کر لیں
مولانا فرماتے ہیں
”جمہوریت میں پارٹی کے اندر الیکشن ہوتے ہیں“

مولانا ذرا عمران کے اپنے مقرر کردہ انکوائری افسر جسٹس وجیہہ الدین کی پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں سواتی اور جہانگیر ترین کی جانب سے پیسے چلانے کی رپورٹ پڑھ لیں، جس کے بعد عمران خان نے بجائے ترین اور سواتی کے خلاف ایکشن لینے کے الٹا نیک نام جسٹس وجیہہ الدین ہی کو پارٹی سے نکال باہر کیا تھا

مولانا طارق جمیل عمرانی محبت میں بھول گئے کہ نیک نام جسٹس فائز عیسی کے خلاف بدنیتی پر مبنی ریفرنس عمران نے بھیجا تھا اور اس کی بیوی سرینا کو بھی عدالتوں میں خوار کیا تھا اور حکومت سے اتر کر کہہ دیا کہ ”جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس بھیجنا میری حکومت کی غلطی تھی“۔
مولانا فرماتے ہیں ”ظالم رب کی پکڑ میں آئیں گے“۔ ماشاءاللہ مولانا کو ساہیوال کے معصوم بچے یاد ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والدین کو مار دیا گیا تھا اور عمران نے کہا تھا ”میں قطر سے واپسی پر ان بچوں کو انصاف دلاؤں گا“۔ کیا انصاف دلایا؟ ان بچوں کے قاتلوں کو سزا ہوئی؟ الٹا بے شرمی کہ بچوں کو تعزیت کے لیے عمران خان نے گورنر ہاؤس لاہور بلوا لیا تھا۔

مولانا فرماتے ہیں کہ ”آئی ایم ایف کے پاؤں چاٹ رہے ہیں اور اپنے اللے تللے بھی جاری ہیں“۔ مولانا کو یاد ہے کہ عمران خان چند کلو میٹر کے فاصلے بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس صرف ہیلی کاپٹر پر آتے جاتے تھے اور جب اعتراض ہوا تو ان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے یہ مضحکہ خیز بیان داغ دیا کہ ”ہیلی کاپٹر کا خرچ صرف 55 روپے فی کلو میٹر بنتا ہے“۔
مولانا کو یہ اللے تللے تو نظر نہ آئے ہوں گے کبھی؟

اور مولانا کا تعلق دین سے خاصا ہے تو کیا انہیں علم نہیں ہے کہ play boy کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ اور اس کا اعتراف عمران خان جنرل باجوہ کو دفع کریں بیسیوں بار ٹی وی چینلز پر کرچکا کہ ”میں نے کبھی نہیں کہا کہ میرا ماضی اچھا رہا ہے“۔

حیرت ہے کہ عمران خان پاکستان کا واحد سیاستدان ہے جس پر ناجائز بیٹی کا کیس ہے اور وہ اس کیس سے عرصہ سے بھاگا ہوا ہے لیکن افسوس کہ دین سے جڑے شخص مولانا طارق جمیل کو یہ سب چیزیں بالکل بھی نظر نہ آتی ہیں اور کیا مولانا طارق جمیل کو علم ہے کہ یوٹرن لینے کو عظیم لیڈر کا کام کس نے کہا تھا؟ اور قوم سے 50 لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کر کے کون مکر گیا تھا؟ اور ”لا ایمان لمن لا عہد لہ“ کا مطلب کیا ہے؟ (ترجمہ:اس کا کوئی ایمان نہیں جس کا کوئی عہد نہیں)۔ اور مولانا طارق جمیل علمائے کرام سے پوچھ لیں کہ مخالفین کے نام بگاڑنے والے کے لیے اسلام میں کیا حکم ہے؟ اور ”اسلامی ٹچ“ کی اصطلاح قاسم سوری نے کس لیے برتنے کا کہا گیا تھا؟ اور ”پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو“ کہہ کر یوٹرن لے کر اس پرویز الہی کو اپنی پارٹی کا صدر بنانے کے پیچھے کیا منطق و حکمت ہے؟

بہرحال ابھی اتنا ہی بہت ہے لیکن اچھا ہوا کہ بلی تھیلے سے باہر آ گئی ورنہ سب کو معلوم تو پہلے ہی سے تھا کہ مولانا طارق جمیل کا سیاسی قبلہ بھی ”اسلام ٹچکر باز“ ہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments