ذیابیطس سے بچاؤ کا آسان حل: ہر آدھے گھنٹے میں تین منٹ کی چہل قدمی


ذیابیطس
ہر آدھے گھنٹے میں تین منٹ کی چہل قدمی خون میں شوگر کی سطح کو کم کرتی ہے۔ یہ بات برطانیہ میں ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

ذیابیطس چیریٹی کانفرنس کی تحقیق کے مطابق سات گھنٹے کے اندر اندر ہر آدھے گھنٹے کے وقفے سے تین منٹ کی چہل قدمی سے ذیابیطس ٹائپ ون کے مریضوں کے خون میں شوگر کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔ یہ تحقیق کل 32 مریضوں پر کی گئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں تقریباً چار لاکھ افراد ذیابیطس ٹائپ ون سے متاثر ہیں۔

واضح رہے کہ جب جسم کا مدافعتی نظام لبلبہ کے انسولین پیدا کرنے والے خلیوں پر حملہ کرتا ہے تو اس حالت میں لبلبہ انسولین پیدا نہیں کر پاتا اور جسم ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہو جاتا ہے۔

انسولین خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے۔ انسولین کی کمی کی وجہ سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اس حالت سے بچنے کے لیے باقاعدہ وقفوں سے مصنوعی انسولین لینا پڑتی ہے۔

اگر خون میں شوگر کی مقدار زیادہ دیر تک کم رہے تو مریض کو کئی خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ اس میں گردے کی خرابی، بینائی کی کمی اور ہارٹ اٹیک شامل ہیں۔

ذیابیطس یو کے میں ریسرچ کی سربراہ ڈاکٹر الزبتھ رابرٹسن کا کہنا ہے کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون میں شوگر کی سطح پر نظر رکھنا ایک تھکا دینے والا کام ہو سکتا ہے۔

رابرٹسن کہتی ہیں کہ تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ طرز زندگی میں سادہ تبدیلیاں، جیسے کہ چلتے وقت فون پر بات نہ کرنا، ذیابطیس سے بچاو میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

’ہم اس کے طویل مدتی اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔‘

ذیابیطس

یونیورسٹی آف سنڈرلینڈ سے وابستہ اور اس تحقیق کے سرکردہ محقق ڈاکٹر میتھیو کیمبل کا کہنا ہے کہ وہ اس کم درجے کی سرگرمی کے ایسے نتیجے پر حیران ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ایکٹیویٹی اسنیکنگ‘ ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لیے ایک بڑی تبدیلی کا آغاز ہو سکتی ہے جو مزید باقاعدہ جسمانی ورزش کر سکتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کے لیے، یہ خون میں شوگر کی سطح کو باقاعدہ رکھنے کا ایک آسان طریقہ ہو سکتا ہے۔

اس ابتدائی مرحلے کے ٹرائل میں ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا 32 افراد نے دو دن تک سات گھنٹے بیٹھنے اور آدھے گھنٹے کے وقفے سے چلنے کی ورزش کی۔

ایک سیشن میں انھوں نے وقفے وقفے سے واکنگ بریک لیا اور دوسرے سیشن میں وہ بیٹھے رہے۔

ہر سیشن کے آغاز سے 48 گھنٹے تک ان کے بلڈ شوگر کی سطح کو باقاعدگی سے مانیٹر کیا گیا۔ اس دوران سب نے ایک جیسا کھانا کھایا اور ان کی انسولین کی مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

48 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں پتا چلا کہ باقاعدگی سے چہل قدمی کرنے سے خون میں شوگر کی سطح کم رہتی ہے (6.9 ملی میٹر فی لیٹر) جبکہ مسلسل بیٹھے رہنے کے دوران یہ 8.2 ملی میٹر فی لیٹر تک رہتی ہے۔

ڈاکٹر کیمبل کہتے ہیں، ’حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کو ترغیب دینے کا یہ آسان طریقہ بہت بڑی آبادی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔‘

ذیابیطس کیا ہے؟

ذیابیطس

جب ہمارا جسم خون میں موجود شوگر کی مقدار کو جذب کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے تو یہ کیفیت ذیابیطس کو جنم دیتی ہے۔

دراصل، جب بھی ہم کچھ کھاتے ہیں، ہمارا جسم کاربوہائیڈریٹس کو توڑ کر گلوکوز میں تبدیل کر دیتا ہے۔

اس کے بعد لبلبہ سے انسولین نامی ہارمون خارج ہوتا ہے جو ہمارے جسم کے خلیوں کو گلوکوز جذب کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔

اس سے ہمارے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے۔

لیکن جب انسولین کا بہاؤ رک جاتا ہے تو ہمارے جسم میں گلوکوز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی نوجوانوں میں بڑھتی ذیابیطس: شوگر کے باوجود نارمل زندگی کیسے ممکن؟

’میری بیٹی کو انسولین نہ ملی تو کیا یہ بچ پائے گی؟‘

خواتین کی صحت: ’دوران حمل ماں میں ذیابیطس کنٹرول میں نہ رہنے سے بچے کی موت بھی ہو سکتی ہے‘

ٹائپ 1، ٹائپ 2 ذیابیطس کیا ہے؟

ذیابیطس

ذیابیطس کی بہت سی قسمیں ہیں لیکن ٹائپ 1، ٹائپ 2 ذیابیطس سے متعلق کیسز زیادہ عام ہیں۔

ٹائپ 1 ذیابیطس میں، آپ کا لبلبہ ہارمون انسولین بنانا بند کر دیتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔

اب تک سائنس دان یہ معلوم نہیں کر سکے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ لیکن اسے موروثی اور وائرل انفیکشن کسے جوڑا جاتا ہے۔

ذیابطیس سے متاثرہ تقریباً دس فیصد لوگ ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔

دوسری طرف ٹائپ ٹو ذیابیطس میں لبلبہ میں ضرورت کے مطابق انسولین پیدا نہیں ہوتی یا ہارمون ٹھیک سے کام نہیں کرتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments