سیماب مظفر، ٹی وی کی ایک ناقابل فراموش میزبان اور اداکارہ


ایک محاورہ ہے ”پڑھے فارسی بیچے تیل“ یہ محاورہ سن دو ہزار کی دہائی میں شوبز میں آنے والی اس خوبرو دھان پان سی لڑکی پر صادق تو نہیں آتا جس نے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹر کیا لیکن شو بزنس میں دل لگا کر کام کیا۔ سیماب نے اپنے اندر پوشیدہ فنکارہ کو سکول کے زمانے میں ہی دریافت کر لیا تھا۔ انہوں نے میٹرک کرتے ہی ریڈیو پر آڈیشن دیا اور کامیاب ہو گئیں۔ سکول کے زمانے سے ہی ریڈیو پر صداکاری سے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا شروع کر دیا تھا مگر فن کی پیاس نے صداکاری سے اداکاری کی طرف جانے پر اکسایا۔

وہ کالج کے سالانہ ڈرامہ میں ایک کردار کے لئے منتخب کرلی گئیں۔ جن دنوں سیماب کمپیوٹر سائنسز کی گریجویشن میں مصروف تھیں ان دنوں منو بھائی اپنے ڈرامے ”سنہرے دن“ کے لئے نئے ٹیلنٹس کی تلاش میں سرگرداں تھے۔ انہیں کالج میں اداکاری کرتے ہوئے دیکھ کر منو بھائی نے اپنے ڈرامے کے لئے منتخب کر لیا۔ عابد علی، فردوس جمال، سکندر شاہیں، زیب چودھری جیسے منجھے ہوئے فنکاروں کے ساتھ کام کرنے سے سیماب کو مزید اعتماد عطا کیا اور اس نے دیگر پروڈکشنز کے لئے بھی آڈیشنز دینا شروع کر دیے۔

اسی دوران سیماب نے ”ہاف سیٹ“ میں کردار ادا کرنا شروع کیا تو وہاں سے سرمد کھوسٹ، عدیل ہاشمی، جواد بشیر نے اپنی پروڈکشنز کے لئے کاسٹ کرنا شروع کر دیا۔ سیماب پارے کو کہتے ہیں جس کو قرار نہیں ہوتا ہے تو بھلا سیماب صفت سیماب کو کیونکر قرار ہوتا۔ کمپیوٹر سائنس میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد ہوٹل مینجمنٹ میں داخلہ لے لیا مگر شو بزنس سے جڑی رہیں۔ کتنی اچھی حکمت عملی تھی کہ شو بزنس سے کما کر تعلیم حاصل کرنے میں سرمایہ کاری کرتی رہیں۔

تعلیم ختم کر کے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک میں کام کیا، ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں کام کیا مگر سیماب صفت طبیعت نے کسی جگہ چین سے نہیں بیٹھنے دیا۔ جب سیماب مظفر نے جیو ٹی وی کو اپنے کوائف بھیجے تو انہوں نے ایک پروگرام ”شادی آن لائن“ جس کے مرکزی میزبان مستنصر حسین تارڑ منتخب ہوئے تھے کے آڈیشن کے لئے طلب کر لیا۔ سینکڑوں امیدواروں کے درمیان سیماب کو اس پروگرام کے لئے شریک میزبان منتخب کر لیا گیا۔ شادی آن لائن جیو ٹی وی کا مقبول ترین شو تھا جس نے ساڑھے تین برس اپنی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے ۔

سیماب کی خوبی یہ ہے کہ شو بزنس کی مصروفیات میں انہوں نے اپنی تعلیم کا حرج نہیں ہونے دیا۔ یہ خوبی شو بزنس میں نئی وارد ہونے والی لڑکیوں کو انسپائر کر سکتی ہے کہ وہ شوق اداکاری میں اپنی تعلیم کو پس پشت نہ ڈالیں۔ چونکہ میں خود ایک سیاح ہوں شاید اس لئے مجھے دنیا ٹی وی پر پیش کیا جانے والا سیماب کا ٹریول شو ”دنیا جی ٹی“ روڈ پر بہت پسند آیا۔ اس شو میں پاکستان کے ناظرین کو برصغیر کے وہ شہر دیکھنے کو ملے جو کبھی ایک متحدہ وطن کے ہی حصے تھے۔

پاکستان کے عوام کو سابق مشرقی پاکستان، موجودہ بنگلہ دیش کی سیر کروائی۔ دنیا ٹی وی پر پیش کیے جانا والا یہ ٹریول شو اب بھی کبھی کبھار دکھایا جاتا ہے، اس کی مسلسل مقبولیت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ لوگ نئے شہر، نئے ممالک، نئی ثقافتوں کو جاننے کی خواہش رکھتے ہیں۔ سفر کرنا ایک مہنگا مشغلہ جو ہر کسی کے بس میں نہیں۔ ٹریول پروگرامز سے لوگ گھر بیٹھے سیاحت کرلیتے ہیں۔ سیماب کو اپنے پروفیشن کے عین عروج پر اپنی خاندانی ذمہ داریوں کی وجہ سے امریکہ ہجرت کرنا پڑ گئی۔

پھر اوپر تلے دو بچیوں کی پیدائش اور ان کی نگہداشت نے انہیں اپنے پروفیشن سے وقتی طور پر جدا کر دیا۔ بچوں کی پرورش کے ساتھ سیماب نے اپنے خاوند کے ساتھ مل کر ایک ہوٹل کا چارج سنبھالا۔ جب بھی وقت ملا امریکہ میں بھی پاکستانی کمیونٹی کے لئے سماجی خدمات میں حصہ لیا۔ عام طور پر میں خاکے نہیں لکھا کرتا مگر کئی برسوں سے سیماب کو اس طرح سے جانا کہ اس نے کبھی اپنی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنی کامیابیوں کے گن نہیں گائے۔ فی زمانہ اگر کسی کو کوئی چھوٹی سی بھی کامیابی مل جائے تو وہ پہاڑ سر پر اٹھا لیتا ہے۔ میر انیس کا ایک شعر اس ضمن میں یاد آ رہا ہے کہ:

کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہو صدا دیتا ہے

اب جبکہ سیماب کی بچیاں سمجھدار ہو گئی ہیں، ہم امید کریں گے کہ وہ پھر سے اپنی تخلیقی دنیا میں لوٹ آئیں گی۔ کچھ نہیں تو کم از کم ٹریول پروگرامز تخلیق کر کے پاکستانی ناظرین کو امریکہ کی سیر ہی کرا دیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments