ابو اور ”عمی“ کی لو سٹوری


چار سال ہوئے ابو نے اپنی انتہائی وفا شعار اور خدمت گزار پہلی زوجہ کو طلاق دے کر ”عمی“ سے لو میرج کر لی۔ لوگوں نے ابو کو بہت سمجھایا کہ ”عمی“ کی پچھلی شادیوں کا ریکارڈ اچھا نہیں اور چال چلن بھی شریفانہ نہیں لگتا لیکن ابو پہ تو عشق کا بھوت سوار تھا اس لیے انہوں نے کسی کی نہ سنی اور جھٹ شادی کر ڈالی۔

شادی کے فوراً بعد ابو کو اندازہ ہونا شروع ہو گیا کہ لوگ تو صحیح کہتے تھے کہ ”عمی“ تو ان کی پہلی بیوی کے برعکس بہت پھوہڑ بدزبان اور شاہ خرچ ہے۔ تین سال میں ہی ابو دیوالیہ ہو چکے تھے۔ بنک اور کریڈٹ کارڈ کمپنی والے قرضے کی واپسی کے لئے گھر کے چکر پہ چکر لگا رہے تھے۔

ابو کے تمام رشتہ داروں سے بھی عمی لڑائی مول لے چکی تھی اور سب نے ابو سے ملنا چھوڑ دیا تھا۔ بدزبانی کی وجہ سے غیر ملکی احباب نے بھی ابو سے ترک تعلق کر لیا تھا۔

آخرکار ابو نے تنگ آ کر عمی سے علیحدگی اختیار کر لی۔ عمی نے پوری دنیا میں ابو کے خلاف ایسا واویلا کرنا شروع کیا کہ الامان الحفیظ۔ ابو یہ سب دشنام تراشیاں اور احسان فراموشی چپ چاپ برداشت کرتے رہے۔ ابو کی اس شرافت نے عمی کو اور شیر کر دیا۔ لیکن ایک دن عمی نے ایک بہت بڑی غلطی کر دی۔ جب ابو ملک سے باہر گئے ہوئے تھے تو اس نے اپنے بچوں کو ساتھ لیا اور ابو کے گھر پہ حملہ کر کے پورے کا پورا گھر جلا دیا۔

اب ابو کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا۔ دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے پہلے تو فوراً تھانے میں ایک سخت دفعات کے ساتھ رپٹ درج کروائی۔ اس کے بعد پولیس کو ساتھ لے کر عمی اور بچوں کی خوب پٹائی کی اور پھر سب کو جیل میں بند کروا دیا۔ عمی کو اپنے جادو ٹونے والے پیر صاحب پہ بڑا مان تھا۔ اپنے اثر و رسوخ اور جاہ و جلال کے بڑے بلند دعوے بھی کر رکھے تھے جن سے پورا زمانہ مرعوب تھا۔ لیکن یہ سب دعوے ابو کے جلال کے سامنے ہوا ہو گئے۔ ناز و نعم میں پلے عمی اور اس کے بچوں کو دو دن کی جیل یاترا کے بعد ہی تارے نظر آنا شروع ہو گئے۔

اس کہانی کا انجام بڑا دردناک ہوا۔ ”عمی“ کو اپنے بچوں پہ بڑا مان تھا کی یہ اس کے بازو ہیں۔ لیکن اسے یہ جان کر سخت دھچکا لگا جب تمام بچوں نے اچانک اس کی جگہ ابو کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ دراصل بچے بھی اب عمی کی روز کی چخ چخ اور اوچھی حرکات سے تنگ آ چکے تھے۔

اب عمی ہر وقت روتی رہتی ہے اور ساتھ ساتھ ابو کو کوسنے بھی دیتی جاتی ہے۔ پھر دوسرے ہی لمحے ابو کی منت سماجت شروع کر دیتی ہے۔ کچھ واقفان حال یہ دعوی کر رہے ہیں کہ عمی اپنا دماغی توازن کھو بیٹھی ہے۔ احمق اتنی ہے کہ ابھی بھی یہ سمجھ نہیں پا رہی کہ لوگ اب اس کی اصلیت جان چکے ہیں اور اس کی چرب زبانی اب کوئی جادو نہیں چلا سکتی۔ عمی کے پیر صاحب کا جادو ٹونا بھی ابو جیسے شریعت پہ پابند شخص کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔

عمی یہ سوچ کر ہی قریب المرگ ہو جاتی ہے کہ باقی ماندہ زندگی اب بدنامی کے ساتھ جیل میں کسمپرسی کی حالت میں ہی گزرنی ہے۔ لیکن وہ ابھی بھی یہ ماننے پہ تیار نہیں کہ اپنا بیڑہ غرق کرنے کی کلی ذمہ دار صرف اور صرف وہ خود ہے۔ ادھر ابو بھی سخت صدمے کی حالت میں ہیں اور انہوں نے پکا تہیہ کر لیا ہے کہ اس تلخ ترین تجربے کے بعد اب وہ کبھی شادی نہیں کریں گے اور اپنی باقی ماندہ زندگی اپنے بچوں اور اپنے کاروبار کے لئے وقف کر دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments