قوم کا ایک اور ہیرو ڈاکٹر سعد خالد نیاز


ہر قوم کا مرکز و محور اس کے قومی ہیرو ہوتے ہیں۔ یہ قومی ہیرو زندگی کے مختلف شعبوں میں ملک و قوم کی خدمت کر کے نام پیدا کرتے ہیں۔ عزت کماتے ہیں اور تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ معروف ماہر امراض پیٹ اور جگر ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا بھی شمار ان ہی قومی ہیروز میں ہو گیا ہے جنھوں نے صرف اپنا نہیں بلکہ اپنی پوری قوم کا سوچا، اور بیرون ملک سے اپنی پرکشش تنخواہیں اور مراعات چھوڑ کر ملک کے لئے کچھ بہتر کرنے کا ارادہ کیا۔

اپنی بات کے آغاز سے قبل میں مختصر بتانا چاہوں گا کہ میں ایک نجی چینل میں بطور رائٹر صحافتی خدمات انجام دے رہا ہوں۔ ایک روز قبل میں اپنی ٹیم کے ہمراہ سول اسپتال کراچی میں قائم ہونے والے پاکستان کے پہلے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس اینڈو اسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی سینٹر کوریج کے سلسلے میں گیا اور سینٹر کا دورہ کیا۔ مجھے یہ دیکھ کر انتہائی خوشی اور فخر محسوس ہوا کہ سول اسپتال کی وہ 100 سالہ پرانی عمارت جس کی چھتیں اور دیواریں خستہ ہو چکی تھیں، اب اس کی حالات کسی غیر ملکی جدید ترین طبی ادارے کی شکل میں تبدیل ہو چکی ہے۔

کوریڈور میں داخل ہوتے ہی احساس ہوتا ہے کہ کسی اعلیٰ قسم کے پرائیویٹ یا غیر ملکی اسپتال میں داخل ہو رہے ہوں۔ کوریڈور میں ایک جانب دیوار پر ڈاکٹر ادیب رضوی، عبدالستار ایدھی اور ڈاکٹر رتھ فاؤ کی تصویریں آویزاں ہیں جن کا شمار بھی ملک کے قومی ہیروز میں ہوتا ہے۔ انتہائی خوش اخلاق پیرا میڈیکل اسٹاف بہت لگن کے ساتھ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے میں مصروف عمل ہے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے بتایا کہ وہ 2006 سے سول اسپتال کے ایک چھوٹے یونٹ میں ایڈوانس اینڈو سکوپیز، ای آر سی پی اور دیگر خدمات انجام دے رہے ہیں اور اب تک 13 ہزار ای آر سی پی اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں اینڈو سکوپی اور کولونو اسکوپی انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں پیشکش کی کہ وہ اپنے یونٹ کو جدید اینڈو سکوپی اور گیسٹرو اینٹرولوجی کے انسٹی ٹیوٹ میں تبدیل کریں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس اینڈو سکوپی اینڈ گیسٹرو اینٹرولوجی قیام میں بہت دلچسپی رکھتے تھے۔ سینٹر کی تعمیر کے لئے سندھ حکومت اور بزنس مینوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، یہ ادارہ چار جدید اینڈو سکوپک سویٹس پر مشتمل ہے جہاں پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو علاج کی مفت سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ 100 سالہ بلڈنگ کیونکہ قومی ورثہ تھی لہٰذا اس کی تعمیر کے لئے بڑی مشکل سے اجازت ملی اور اب اللہ کے کرم سے یہ دنیا کی جدید ترین مشینوں، ٹیکنالوجی اور سروسز کا جنوبی ایشیاء میں ورلڈ کلاس سینٹر بن چکا ہے ۔ سینٹر میں ہر سال 10 سے 12 ہزار آپریشنز کیے جا سکیں گے۔

ڈاکٹر سعد نیاز نے مجھے بتایا کہ عام فہم زبان میں پہلے معدہ، جگر، لبلبہ، بڑی آنت میں پتھر اور ٹیومر جیسی بیماریوں کے لئے پیٹ کاٹ کر آپریشن کیا جاتا تھا جو تکلیف دہ اور دقت طلب طریقہ علاج ہے لیکن اب ان جدید مشینوں سے کیبل کے ذریعے متاثرہ جگہ پہنچ کر پتھر کو توڑ کر ضائع کر دیا جاتا ہے اور مریض چند دن بعد ہی گھر جاسکتا ہے۔ سندھ حکومت شعبہ صحت پر جس طرح سے فوکس کی ہوئی ہے بے شک وہ قابل تحسین ہے۔ جہاں سندھ شہر کراچی میں ٹراما سینٹر، انڈس اسپتال، ایس آئی یو ٹی، این آئی سی وی ڈی اور دیگر ادارے مریضوں کو جدید ترین علاج مفت فراہم کر رہے ہیں وہیں ملک میں ایک اور نایاب ادارے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

ڈاکٹر سعد خالد نیاز اس ادارے کے پہلے سربراہ ہیں اور وہ انتہائی لگن اور محنت کے ساتھ اس ادارے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ میں جدید ترین سہولیات، ایڈوانس اینڈو سکوپی، کولونو اسکوپی، ای آر سی پی اور شعاعوں سے لبلبے کی پتھری نکالنے کی سہولت بھی دستیاب ہیں۔ سول اسپتال کی انتظامیہ نے ادارے کے قیام کے لیے دو وارڈز پر مشتمل مکمل فلور فراہم کیا ہے۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کو صحت عطا فرمائے اور اس کارخیر سندھ کابینہ سمیت جو جو گمنام افراد اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اللہ ان سب پر اپنا خصوصی کرم فرمائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments