کراچی: انصافی ووٹر حافظ کے نام سے کنفیوز ہو گئے


عبداللہ شاہ غازی کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ صاحب کرامت بزرگ ہیں جو کراچی کو طوفانوں اور سونامیوں سے بچاتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی یہی ہوا۔ ان کی کرامت کی وجہ سے کراچی بڑی تباہی سے بچ گیا۔ جماعت میئر کا الیکشن ہار گئی۔ یوں یہ طوفان بدتمیزی ٹل گیا۔ دوسری کرامت میں انہوں نے طوفان بپر جائے کو بھی ہندوستان کی طرف موڑ دیا۔

ایک دوسرا معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔ آپ نے وہ تاریخی واقعہ سن رکھا ہو گا کہ خالصتان کے قیام کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے یہ پہلو سامنے آیا تھا کہ وہ ملک بہت ترقی کر جاتا ہے جو امریکہ سے جنگ کر کے ہارتا ہے۔ مثال جاپان، کوریا اور جرمنی کی دی گئی تھی۔ اس لیے خالصتان بنتے ہی امریکہ سے جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مگر ایک دور اندیش بزرگ نے یہ کہہ کر سب کو پریشان کر دیا کہ اگر اس جنگ میں خالصتان جیت گیا تو پھر کیا ہو گا؟ یہ تاریخی واقعہ یوں یاد آیا کہ جماعت اسلامی کا قیام بھی اسی علاقے میں ہوا تھا جہاں اب خالصتان بنایا جا رہا ہے۔

اس تناظر میں یہ عین ممکن ہے کہ مرتضیٰ وہاب جماعتی صالحین کی سپورٹ سے میئر بنے ہوں۔ انہوں نے سوچا ہو گا کہ زرداری سے ہار کر ہم ترقی کر جائیں گے۔ صالحین نے اعلان کیا تھا کہ حافظ نعیم کو میئر بنا کر وہ کراچی کا استنبول بنائیں گے۔ یہ عین ممکن ہے کہ صالحین نے استنبول کا چکر لگا لیا ہو۔ یا پھر انہوں نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر چلنے والی وہ رنگین اور سنگین تصاویر دیکھ لی ہوں جو لوگوں نے کراچی کا استنبول بننے کا اعلان سننے کے بعد جذبات سے مغلوب ہو کر پوسٹ کی تھیں۔ صالحین نے سوچا ہو گا کہ ادھر کراچی میں بھی شراب خانے کھل گئے، دنیا بھر کی گوریاں اپنے دو گرہ کپڑوں میں ملبوس کراچی کے ساحلوں پر دراز ہو گئیں، نائٹ کلب دوبارہ شاموں کو رنگین کرنے لگے، کیبرے میں دل وغیرہ تھرکنے لگے تو پھر جماعت کو کون پوچھے گا۔ انہوں نے یہی مناسب سمجھا کہ فوراً کچھ ایسا کیا جائے کہ جماعت کی ہار یقینی ہو جائے۔ ترنت حافظ نعیم کو کپتان سے ملنے بھیج دیا۔

آج کل کپتان کا ستارہ ایسا گردش میں ہے کہ سونے کو بھی چھوئے تو مٹی بن جاتا ہے۔ جماعت تو خیر پہلے ہی ایسی تھی۔ خاک ہو گئی۔ تحریک انصاف خود کو کہتی بھی سونامی ہے۔ اور ان دنوں عبداللہ شاہ غازی ہوں یا جادو کی چھڑی والے حافظ صاحب، سب طوفانوں کے خلاف کرامات دکھا رہے ہیں۔ کوئی بہت ہی نابغہ تھا جس نے ایسے وقت میں جماعت کو تحریک انصاف سے اتحاد کا مشورہ دیا جب کپتان کا انوری بنا ہوا ہے۔ یعنی جو بلا بھی آسمان سے نازل ہوتی ہے، سب سے پہلے یہی کہتی ہے ”زمان پارک پہنچو“

اصل میں کچھ غلطی صالحین سے یہ ہوئی کہ انہوں نے اپنے انصافی اتحادیوں کو کہا کہ ووٹ حافظ صاحب ہی کو پڑنا چاہیے۔ خبردار کسی ان کی مرضی کے خلاف ووٹ مت ڈالا۔ انصافیوں نے یہ ہدایت گرہ سے باندھ لی۔ لیکن ان دنوں ہوا کچھ ایسی چلی ہوئی ہے کہ انصافیوں کو حافظ کا نام سنتے ہی بس ایک شخص یاد آتا ہے، اور بے طرح یاد آتا ہے۔ ان کے ذہنوں میں ایک لازوال نغمہ گونجنے لگتا ہے۔ ”جب کوئی پیار سے بلائے گا، تم کو ایک شخص یاد آئے گا“ اسی وجہ سے انصافیوں کی اکثریت نے حافظ جی کی مرضی کو بھانپتے ہوئے ووٹ کا فیصلہ کیا۔ اور ووٹ نہیں ڈالا۔ صالحین کو بتانا چاہیے تھا کہ وہ کراچی والے حافظ نعیم کا ذکر کر رہے تھے، جادو کے ڈنڈے والے حافظ صاحب کا نہیں۔ بہرحال بات واضح نہ کرنے کی سزا مل گئی۔

یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ حافظ نعیم نے مراد شاہ صاحب سے یہ فرمائش کی تھی کہ تحریک انصاف کے کونسلروں کو ایوان میں لایا جائے تاکہ وہ حافظ نعیم کو ووٹ ڈال سکیں۔ جنرل الیکشن میں بھی شاید جماعت کا یہی فلسفہ ہو، کہ کوئی اس کے ووٹروں کو پولنگ بکس تک لے آئے اور وہ اسے ووٹ ڈال دیں۔ اس کی عبرتناک شکستوں سے تو یہی لگتا ہے۔ بھئی ہم خود بہت کاہل ہیں، مگر ایسی کاہلی تو ہم بھی نہیں کرتے۔

جماعتی صالحین کو بہت امید تھی کہ حافظ نعیم پہلے میئر بنیں گے اور اگلے الیکشن میں وزیراعظم۔ اب عملی سیاست میں انہیں زرداری کا ہاتھ لگا تو غم سے ان کا دل پھٹ گیا ہے۔ جماعت کی بدقسمتی کہ سیاست میں اس کی حیثیت بارہویں کھلاڑی والی ہی رہے گی۔ یعنی میچ میں اس کا کام کھیلنے والی ٹیم کو انصاف برانڈ کا بلا یا جے یو آئی برانڈ کا تولیہ پکڑانا رہے گا۔ یا پھر خفیہ ہاتھ کا دستانہ تھامے بھاگ دوڑ کرتی رہے گی۔ بس کبھی کبھار نیٹ پریکٹس میں اسے دو بال چکھنے کے لیے بلا پکڑا دیا جائے گا۔

وقت نے مسلسل یہی ثابت کیا کہ ماچھی گوٹھ میں ہارنے والے ہی عقل مند اور دور اندیش تھے۔ جیتنے والے بری طرح ہارے اور سنہ 70 سے مسلسل عزت بھی گنوا رہے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1537 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments