بجلی مہنگی۔ عزت اور جان سستی
آج کل سوشل میڈیا پر شارٹ سٹوری ویڈیو کلپ بڑا وائرل ہو رہا ہے جس کا ٹائٹل ہے ”بجلی مہنگی، عزت سستی“ یہ ایک ایسی جوان بیوہ کی کہانی ہے جو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے اور بجلی کے بل ادا کرنے کے لئے اپنی عزت بیچنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ برقع پوش نوجوان بیوہ جب پہلی مرتبہ اپنی عزت کا سودا کرنے گھر سے نکلتی ہے تو سڑک پر کار سوار ایک شخص اسے گاڑی میں بٹھا کر اپنے گھر لے جاتا ہے۔ دونوں کے درمیان گفتگو ہوتی ہے وہ شخص نوجوان بیوہ سے پوچھتا ہے کہ تم ایسا گندا کام کرنے پر کیوں مجبور ہو جبکہ حلیہ سے تم ایسی نہیں لگتی۔
تب نوجوان بیوہ اس شخص کو بتاتی ہے کہ وہ کس طرح اپنے شوہر کی وفات کے بعد مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی تھی کی اچانک بجلی کا بل 35 ہزار روپے آ گیا جس کو ادا کرنے کے لئے اس نے رشتہ داروں، ہمسایوں اور جاننے والوں سے قرض مانگا لیکن کہیں سے ایک روپیہ قرض نہ مل سکا کیونکہ مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے ہر کوئی پریشان حال تھا۔ نوجوان بیوہ نے بتایا کہ حالات سے تنگ آ کر اس نے کئی مرتبہ خودکشی کا ارادہ کیا لیکن پھر سوچا کہ بچوں کا کیا بنے گا؟
بیوہ نے روتے ہوئے کہا ”خدا نے مرنا حرام کر رکھا ہے اور بجلی کے بلوں نے جینا“ ویڈیو کے آخر میں دکھایا جاتا ہے کہ وہ شخص ایک نیک دل ڈاکٹر ہوتا ہے جو بیوہ کو گناہ سے روکنے کے لئے اسے اپنے گھر لے کر آتا ہے۔ نوجوان بیوہ کی کہانی سن کر ڈاکٹر اسے اپنی بہن بنا لیتا ہے اور اسے 40 ہزار دیتا ہے تاکہ وہ 35 ہزار بجلی کا بل ادا کردے اور بقایا 5 ہزار سے اپنے بچوں کے لئے راشن خرید سکے۔ یہ ایک ایسی دردناک کہانی تھی جو حقیقت کے بہت قریب تھی اور اب ہر گھر کی کہانی بن چکی ہے۔ سوشل و الیکٹرانک میڈیا پر ہر روز جس طرح کے واقعات سامنے آرہے ہیں اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ واقعی بجلی مہنگی اور عزت سستی ہو گئی ہے بلکہ خودکشی کے حالیہ واقعات کے بعد یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ”بجلی مہنگی، جان سستی“ ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ضلع خانیوال کی تحصیل جہانیاں میں خودکشی کا ایک واقعہ پیش آیا جہاں بل ادائیگی کے باوجود بجلی بحال نہ ہونے پراور گھریلو حالات سے تنگ آ کر 4 بچوں کی ماں نے زہریلی گولیاں نگل لیں اور موت کو گلے لگا لیا۔ خودکشی کرنے والی خاتون کے شوہر قاسم نے بتایا کہ اس کے چار بچے دو دن سے بھوکے تھے اور جب 10 ہزار روپے بجلی کا بل آیا تو گھر کی اشیاء فروخت کرنا پڑیں اور قرض لے کر بجلی کابل ادا کیا اس کے باوجود بجلی بحال نہ ہوئی۔
بیوی بجلی کی بندش اور بھوکے بچوں کی وجہ سے پریشان تھی، گھر سے کام پر گیا تو بیوی نے حالات سے تنگ آ کر زہریلی گولیاں کھا کر اپنی زندگی ختم کرلی۔ اس طرح ایک اور حالیہ واقعہ میں ڈجکوٹ کے محلہ صابری ٹاؤن میں 28 سالہ نوجوان حمزہ نے بجلی کا بل زیادہ آنے پر دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کرلی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ مرحوم دو بچوں کا باپ تھا اور اسے 40 ہزار بجلی کا بل آیا تھا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی پچیس کروڑ عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ سول نافرمانی، پر زور احتجاج اور بجلی کمپنی کے ملازمین پر تشدد کرنے پر اتر آئے ہیں۔ صارفین کو بھیجے گئے بجلی بلوں پر نہ تو ریڈنگ ڈیٹس لکھی گئی ہیں اور نہ ہی میٹر ریڈنگ ڈسپلے کی تصویر شائع کی گئی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر تاخیر سے ریڈنگ کی گئی ہے اور صارفین پر اضافی ریڈنگ کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ نگران حکومت کے لئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہو گا لیکن بجلی کے بلوں نے نگران حکومت کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں اس لئے نگران حکومت کے سامنے اس وقت سب سے بڑا چیلنج بجلی کے بل ہیں جنھیں صارفین ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نگران حکومت اس چیلنج سے کس طرح نمٹے گی اور صارفین کو کس حد تک ریلیف فراہم کرسکے گی؟
- برداشت کا عالمی دن اور سبق آموز واقعات - 17/11/2023
- دماغی صحت کا عالمی دن اور آئن سٹائن کے دماغ کی چوری - 11/10/2023
- نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کا اندھیری راتوں میں تھانوں کا دورہ - 09/10/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).