ناصر بھائی! مجھے کینیڈا بلا لیں
پچھلے ہفتے واٹس ایپ پر پاکستان سے فون آیا۔ نمبر میری احباب کی فہرست میں نہیں تھا لہذا صرف نمبر آ رہا تھا۔ فون اٹھایا تو دوسری طرف محلے کے دوست کے چھوٹے بھائی تھے۔ میں نے اپنے دوست کی خیریت دریافت کی۔ وہی باتیں سننے کو ملیں جو ہر خاص و عام کی زبان پر ہیں اور سچ ہیں۔ یعنی کہ ناصر بھائی بہت مہنگائی ہو گئی ہے، کسی کی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں، نوکریاں ختم ہو چکی ہیں اور سب ڈگری یافتہ لوگ اوبر اور کریم چلا رہیں ہیں یا بہت ہی کم تنخواہ پر نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں۔ ناصر بھائی، میرا فون کرنے کا مقصد یہ تھا کہ یہاں کے حالات بہت خراب ہیں، آپ کسی طرح مجھے کینیڈا بلا لیں۔ کوئی آپ کا جاننے والا جس کا کاروبار ہو، اس سے ویزا نکلوا دیں۔
آپ کی تعلیم کیا ہے، آپ کیا کر رہے ہو آج کل؟ میں نے سوال کیا۔
ناصر بھائی، میں نے بی کام کیا ہے۔ ٹیکسٹائل کمپنی کے سپلائی چین کے شعبے میں نوکری کر رہا تھا۔ اب وہ بھی ختم ہو گئی ہے۔
آپ کی عمر کتنی ہے؟
ناصر بھائی، 28 سال۔
دیکھو آج کل کینیڈا آنا ان طالب علموں کے لیے آسان ہے جو پچیس سال سے کم ہوتے ہیں۔ اگر پچیس سال سے کم ہیں اور طالب علم کے طور پر آنا چاہتے ہیں تو آپ کے چانسز زیادہ ہیں کہ آپ کو ویزا مل جائے۔ تم پچیس سے اوپر کے ہو گئے ہو لہذا اسٹوڈنٹ ویزا مشکل ہے۔ آپ کی تعلیم بھی ایسی نہیں جہاں آپ ماسٹرز ڈگری کے لئے آ سکتے ہو۔
ناصر بھائی، کسی کمپنی سے ویزا نکلوا دیں۔
یار، یہاں نوکری کا ویزا نکالنا آسان نہیں ہے۔ اول تو میرے جاننے والوں کے کوئی کاروبار نہیں ہیں۔ اگر ہوتے بھی تو یہاں لیبر ڈپارٹمنٹ کافی سختی کرتا ہے۔ ایک پورا طویل مرحلہ ہوتا ہے پھر جا کر کوئی کمپنی کسی کا ویزا نکال سکتی ہے۔ آپ کی جو تعلیم اور تجربہ ہے، اس کی کینیڈا میں کوئی کمی نہیں لہذا دوسرے ملک سے بندہ منگوایا ہی نہیں جا سکتا۔ یہاں ایسے لوگ آ سکتے ہیں جن کی کینیڈا کو ضرورت ہو جیسے کہ ہنر مند افراد۔
تو میں کس طرح باہر جا سکتا ہوں ناصر بھائی۔
آپ ابھی جوان ہو، آپ کے پاس وقت ہے۔ ابھی جرمنی نے نیا قانون پاس کیا ہے جس کے تحت کافی تعداد میں انہوں نے جرمنی کی امیگریشن دینا شروع کی ہے۔ صرف 2022 میں جرمنی میں کل سترہ لاکھ چالیس ہزار نوکریوں کی آسامیاں خالی چلی گئیں کیوں کہ ان کے پاس ہنر مند افراد نہیں تھے۔ لہذا 2023 میں انہوں نے قانون پاس کیا جس کے تحت 35 سال سے کم عمر کے ہنرمند افراد جرمنی آ سکتے ہیں۔
مجھے کیا کرنا پڑے گا ناصر بھائی؟
آپ سب سے پہلے جرمن زبان سیکھو اور ساتھ ساتھ کوئی ایک ہنر سیکھ لو۔ آئی ٹی اسپیشلسٹ، کارپینٹر، آٹو میکینک، الیکٹرک، اے سی کا کام اور اسی طرح کے دیگر شعبے انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ڈالے ہیں۔ کام سیکھنے کے ساتھ ساتھ آپ نوکری بھی کریں تاکہ آپ کا تجربہ بھی بنے۔ تم نے تین سال لگانے ہیں، اپنی اسکل کو اپ گریڈ کرو۔ زبان تو سیکھنی ہی سیکھنی ہے۔ جرمن سیکھ لو یا کینیڈا آنے کے لئے فرینچ سیکھ لو۔ کینیڈا کے کچھ صوبوں میں بھی جہاں برف زیادہ پڑتی ہے، وہاں ان ہی ہنرمند افراد کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے۔
ناصر بھائی، یہ تو آپ نے تین سال کا پروگرام بتا دیا۔
تو آپ کو آدھے گھنٹے کا پروگرام چاہیے؟ میں نے جواب دیا۔
جو امریکی اور کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں اور اپنے شوہر یا بیوی کو اسپانسر کرتے ہیں، ان کو بھی یہاں آتے آتے کم و بیش دو سال لگ جاتے ہیں۔ تین سال کچھ بھی نہیں ہیں۔
نہیں ناصر بھائی، میں اب پڑھ نہیں سکتا۔ میرے لیے مشکل ہو گی۔ اور زبان سیکھنا بھی بہت مشکل ہے۔ کوئی اور طریقہ بتائیں۔ مجھے جلدی نکلنا ہے۔
میں نے کہا دیکھو، ابھی میرے امریکی گورے دوست نے سائبر سیکیورٹی میں ماسٹرز کیا ہے۔ اس کی عمر 54 سال ہے۔ وہ امریکی شہری بھی ہے اور امریکہ میں ہی رہتا ہے۔ وہ جب اتنی محنت کر سکتا ہے اس عمر میں تو آپ بھی کر سکتے ہو۔ زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔ جو لوگ شارٹ کٹ لیتے ہیں، وہ آخر میں وہیں لوٹ کر آ جاتے ہیں جہاں سے چلے تھے۔ محنت کرو یار۔ میں اسے چھوٹے بھائیوں کی طرح سمجھا رہا تھا۔ وہ میری بات غور سے سن رہا تھا۔
میں نے اس کو شاہ رخ خان کے بارے میں بتایا۔ شاہ رخ خان کہتا ہے کہ لوگ صرف ہماری کامیابی دیکھتے ہیں لیکن اس کے پیچھے کی محنت کوئی نہیں دیکھتا۔ شاہ رخ کہتا ہے میں صرف پانچ گھنٹے سوتا ہوں۔ میں کتابیں اور شاعری پڑھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے وقت ہی نہیں ملتا۔ مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا کہ میں دو سے تین گھنٹے ایکسرسائز کروں اور وزن اٹھاؤ لیکن مجھے کرنا پڑتا ہے۔ مجھے کھانے پسند ہیں لیکن میں کتنا بھوکا رہتا ہوں، یہ آپ لوگ سوچ نہیں سکتے۔
ناصر بھائی، آپ کی باتیں مجھے سمجھ آ رہی ہیں۔ میں جرمن لینگویج سیکھتا ہوں اور ان کی ویب سائٹ پر جا کر تمام تفصیلات اکٹھی کرتا ہوں۔
شاباش، محنت کرو اور ہار مت مان لینا۔ ایک آخری مثال اور سن لو۔
جی ناصر بھائی، بتائیں۔
ایک اور مشہور اور خوبرو اداکار جان ابراہم نے بتایا کہ اس کو کاجو کی برفی بہت اچھی لگتی ہے۔ انٹرویو کرنے والی خاتون نے پوچھا کہ آپ نے آخری مرتبہ کب کھائی تھی۔ جان ابراہم نے جواب دیا ”23 سال پہلے“ ۔
- جاپانی لوگ کیسے ہوتے ہیں - 18/08/2024
- یہ قوم سنجیدہ کب ہو گی؟ - 03/04/2024
- جہاز ڈوب رہا ہے! - 28/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).