چین امریکہ تعلقات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں


 

چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی طاقتیں ہیں۔ عالمی توازن اور استحکام کے لیے ان دونوں ممالک کے تعلقات کی درست سمت اور مثبت راہ پر ترقی بہت ضروری ہے۔ اسی تناظر میں دعوت پر چین صدر شی جن پھنگ کے دورہ امریکہ کو بہت اہم قرار دیا جارہا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی نظریں اس دورے پر لگی ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ اس دورے کے دوران برف پگھلے گی اور بہت سے مسائل کے حل کی راہ نکلے گی۔

اس دورے کے دوران 15 نومبر کو چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں صدر شی جن پھنگ نے دنیا کی دو بڑی طاقتوں چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے اہم تجاویز پیش کیں۔ ان تجاویز کی روشنی میں ملاقات میں اہم اتفاق رائے بھی ہوئے۔ دونوں صدور نے مصنوعی ذہانت اور انسداد منشیات تعاون پر ایک ورکنگ گروپ کے قیام پر چین امریکہ حکومتی مذاکرات سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے برابری اور احترام کی بنیاد پر چین اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی فوجی رابطے ، دفاعی پالیسی کوآرڈینیشن مذاکرات، چین۔امریکہ ملٹری میری ٹائم مشاورتی معاہدے کے اجلاس، اور تھیٹر کمانڈروں کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا. انہوں نے اگلے سال کے اوائل میں شیڈول مسافر پروازوں میں مزید اضافے پر بھی اتفاق کیا اور تعلیمی، طلباء، نوجوانوں، ثقافتی، کھیلوں اور کاروباری تبادلوں کو وسعت دینے کا عزم ظاہر کیا.

دونوں رہنماؤں نے موجودہ نازک دہائی میں آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں کو تیز کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے آب و ہوا کے لئے اپنے متعلقہ خصوصی ایلچیوں کے درمیان حالیہ مثبت بات چیت کا خیرمقدم کیا ، جس میں 2020 کی دہائی میں اخراج کو کم کرنے کے لئے قومی اقدامات اور کامیاب کاپ 28 کے لئے مشترکہ نقطہ نظر اور آب و ہوا کے ٹھوس اقدامات کو تیز کرنے کے لئے 2020 کی دہائی میں موسمیاتی اقدامات کو بڑھانے سے متعلق ورکنگ گروپ کو فعال بنانا شامل ہے۔

صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ ایک صدی میں نظر نہ آنے والی عالمی تبدیلیوں کے دور میں چین اور امریکہ کے پاس دو راستے ہیں۔ایک ، یہ کہ یکجہتی اور تعاون کو بڑھانا اور عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہاتھ ملانا اور عالمی سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینا؛ اور دوسرا ، یہ کہ زیرو سم کی ذہنیت سے چمٹے رہنا، دشمنی اور تصادم کو ہوا دینا، اور دنیا کو انتشار اور تقسیم کی جانب لے جانا ہے۔یہ دو انتخاب دو مختلف سمتوں کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو انسانیت اور کرہ ارض کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ چین۔امریکہ تعلقات، جو دنیا کے سب سے اہم دوطرفہ تعلقات ہیں،کو اسی وسیع تناظر میں دیکھا جانا چاہیے ۔ چین اور امریکہ کے لیے ایک دوسرے سے منہ موڑنا کوئی آپشن نہیں ہے۔ ایک فریق کے لیے دوسرے کو بدلنا غیر حقیقی ہے اور تصادم اور محاذ آرائی کے دونوں فریقوں کے لیے ناقابل برداشت نتائج ہو سکتے ہیں۔ بڑے ممالک کا مقابلہ چین اور امریکہ یا دنیا کو درپیش مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ دنیا میں چین اور امریکہ کے لیے وسیع گنجائش موجود ہے، اور ایک ملک کی کامیابی دوسرے کے لیے ایک موقع ہے۔

صدر شی جن پھنگ نے چینی جدیدکاری کی بنیادی خصوصیات اور اس کی اہمیت، چین کی ترقی کے امکانات اور اس کے تزویراتی عزائم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چین کی ترقی اس کی فطری منطق اور حرکیات پر منحصر ہے۔ چین ، چینی جدیدکاری کے ذریعے تمام محاذوں پر چینی قوم کے عظیم احیاء کو فروغ دے رہا ہے۔ چین نوآبادیات اور لوٹ مار کا پرانا راستہ اختیار نہیں کرے گا، یا بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ بالادستی حاصل کرنے کا غلط راستہ نہیں اپنائے گا۔ چین اپنے نظریے کو برآمد نہیں کرتا اور نہ ہی کسی ملک کے ساتھ نظریاتی محاذ آرائی میں ملوث ہوتا ہے۔ چین کا امریکہ کو پیچھے چھوڑنے یا اس کی جگہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اسی طرح امریکہ کو بھی چین پر دباؤ ڈالنے اور اس پر قابو پانے کی منصوبہ بندی نہیں کرنی چاہیے۔

یہ ملاقات مثبت، جامع اور تعمیری رہی جس میں چین۔ امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے اور فروغ دینے کی سمت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سان فرانسسکو امریکہ اور چین کے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے ایک نیا نقطہ آغاز ہونا چاہئے۔ دونوں سربراہان مملکت نے دونوں فریقوں کی ٹیموں کو ہدایت کی کہ بالی اجلاس میں طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کی بنیاد پر بالی اجلاس میں طے پانے والے نئے وژن پر بروقت عمل درآمد کیا جائے۔ دونوں سربراہان مملکت نے باقاعدگی سے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ بائیڈن نے شی جن پھنگ کو فلولی اسٹیٹ میں اپنے ہمراہ چہل قدمی کی دعوت بھی دی اور ذاتی طور پر صدر شی جن پھنگ کی گاڑی تک ان کے ساتھ آئے اور شی جن پھنگ کو الوداع کہا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments