فیس بک نگری
آپ کے فیس بک فرینڈز ہوں گے میرے بھی ہیں اور کافی زیادہ ہیں یا شاید مجھے ہی زیادہ لگتے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے چار طلبا نے 2004 میں مل کر فیس بک بنائی۔ پہلے یہ صرف طلبا کے آپس میں رابطہ کرنے کے لیے بنائی گئی لیکن جلد ہی اسے عام لوگ بھی استعمال کرنے لگے اور فیس بک سوشل میڈیا کا مقبول ترین ذریعہ بن گیا۔ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت تین ارب لوگ فیس بک پر ہیں۔ اور یہ آپس میں رابطے کا سب سے آسان ذریعہ بھی ہے۔
فیس بک فرینڈز کی کئی قسمیں ہیں۔ کچھ دوست آپ کے سچ مچ کے پرانے دوست ہیں۔ کچھ بچھڑے ہوئے دوست فیس بک پر سرچ کر کے آپ نے ڈھونڈ نکالے۔ کچھ بالکل انجانے لوگوں سے یہاں ملنا ہوا اور وہ واقعی دوست بن گئے۔ دوست بنتے گئے اور فیس بک کی فرینڈز لسٹ بڑھتی چلی گئی۔ دیکھتے ہیں کہ ان فیس بک دوستوں میں کیسے کیسے لوگ شامل ہیں۔
بہت سارے اچھے کارآمد دوست فیس بک پر ہیں۔
تاریخ سے واقفیت رکھنے والے ہمیں تاریخ کے اوراق سے کچھ نہ کچھ یاد دلاتے رہتے ہیں۔ ہمیں بھول جانے کی عادت ہے اچھا ہے یاددہانی ہوتی رہتی ہے۔ کچھ ایسے ہیں جن کی معلومات شعرا کے بارے میں قابل رشک ہیں وہ ہمیں ان کی زندگی اور شاعری کے بارے میں بتاتے ہیں اس کا بھی شکریہ۔ کوئی سنیما کا علم رکھتے ہیں۔ مشہور اور غیر معروف سب کے حالات ہمیں پتہ چلتے ہیں۔ ایک صاحب کو پرانی عمارات اور ریلوے اسٹیشن کے بارے میں بڑا علم ہے وہ پڑھ کر ہمارے علم میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ پوسٹس مزاحیہ اور طنزیہ ہوتی ہیں ان کا الگ ہی مزا ہے۔ دیر تک لطف رہتا ہے۔ ایک نوجوان کو لڑکیوں کے جھمکوں سے عشق ہے۔ اس کے مطابق ساری خدائی ایک طرف اور جھمکے والی ایک طرف۔ یہ پوسٹس بھی مسکراہٹ دیتی ہیں۔ ایک اور ہیں جو جڑی بوٹیوں سے بیماریوں کا علاج بتاتے ہیں۔ اس پر عمل تو نہیں کیا لیکن یہ یقیناً کارآمد ہو گا۔ کچھ اپنے تجربات کا نچوڑ پیش کرتے ہیں ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے۔ کچھ سیاسی پوسٹس ہوتی ہیں لیکن تہذیب کے دائرے میں۔ مختلف نظریات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ اتفاق اور اختلاف کا حق سب ہی رکھتے ہیں۔ ایک قابل تعظیم صاحب اردو زبان کی ترویج کا کام کھیل کھیل میں کر رہے ہیں ان کی ہمت کو داد۔ کچھ دوست اقوال زریں پوست کرتے ہیں اور کچھ شاعری کا انتخاب یہ سب بھی پڑھ کر اچھا لگتا ہے۔ کچھ اپنی شاعری پوسٹ کرتے ہیں، اچھی بات ہے نئی چیزیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ حساس دوست دنیا میں جو نا انصافیاں ہو رہی ہیں ان کو ہائی لائٹ کرتے ہیں۔ یہ سب مہربان دوست ہیں اور ان کی پوسٹس پڑھ کر کچھ سیکھنے یا لطف اٹھانے کے مواقع ملتے ہیں۔ اب اس نگری کے کچھ اور طرح کے باسیوں کو دیکھتے ہیں۔ آپ کو فرینڈز ریکویسٹ ملتی ہے اور آپ کچھ لوگوں کو ایڈ کر لیتے ہیں لیکن جلد ہی یہ آپ کی پشیمانی بن جاتے ہیں
چپ چاپ پڑے دوست
یہ آپ کے وہ دوست ہیں جو یونہی چپ چاپ پڑے رہتے ہیں۔ نہ کوئی بات نہ کوئی کمنٹ نہ کوئی پوسٹ۔ یہ کہ شامل ہیں نہ کھلنے میں نہ مرجھانے میں۔ پتہ نہیں وہ یہاں کیوں ہیں؟ اور یوں خاموش تماشائی کیوں بنے رہتے ہیں۔ یہ وہ انجانے لوگ ہیں جنہیں آپ جاننا بھی چاہیں تو نہیں جان سکتے۔ یہ معمہ ہے کہ آخر انہوں نے دوستی کی درخواست بھیجی کیوں تھی؟
جمعہ مبارک دوست
یہ وہ دوست ہیں جو آپ کو پابندی سے جمعہ مبارک کی پوسٹ اپنی نیک خواہشات کے ساتھ بھیجتے ہیں۔ ساتھ ہی صبح بخیر اور شب بخیر بھی۔ یہ دوستی اس سے آگے نہیں بڑھتی۔ آپ ان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور نہ ہی وہ خود کچھ بتاتے ہیں لیکن داد بنتی ہے ان کی ثابت قدمی کی کہ یہ پیغامات جاری رہتے ہیں۔
میرا پیج لائک کرو دوست
یہ وہ مہربان ہیں جو آپ کو نہایت چاہت سے ریکوسٹ بھیجتے ہیں اور چھوٹتے ہی آپ کو اپنا پیج لائیک کرنے کو کہہ دیتے ہیں۔ ان کی آپ میں دلچسپی بس یہیں تک ہے۔ اپنی مصوری کا پیج، شاعری کا یا ککنگ کا آپ کو تاکید کی جاتی ہے ہے پیج لائیک کیجیئے۔ اب آپ اس میں دوستی کی کوئی جھلک ڈھونڈنا چاہیں تو یہ آپ ہی کی غلطی ہے۔ اگر آپ ان کا پیج لائیک نہ کریں تو یہ آپ کو یاد دلاتے رہیں گے لیکن اس کے علاوہ کوئی اور بات نہیں کریں گے۔
فلاسفر دوست
یہ وہ ہیں جو اپنے اندر کے جذبات الفاظ میں ڈھال کر فیس بک پر ڈال دیتے ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ ان کی پوسٹ پر کوئی دھیان بھی دیتا ہے یا نہیں وہ بس اپنا کتھارسس کرتے رہتے ہیں۔ چلیے ان کا دل ہلکا ہوجاتا ہے اور یہ اچھی بات ہے۔ اپنی لمبی سی پوسٹ کے آخر میں وہ یہ جملہ بھی دیتے ہیں ”آپ کا کیا خیال ہے اس بارے میں؟“ اور یوں وہ اس مکالمے کو آگے بڑھانے کہ کوشش کرتے ہیں۔ اس قسم کی پوسٹ جب بھی آپ کے سامنے آتی ہے آپ سوچتے ہیں کہ اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟ اس گنجلک قسم کی تحریر میں آپ کوئی سمجھ آنے والی بات تلاش مت کریں، ناکامی ہوگی
موٹیویشنل اسپیکر دوست
یہ فلاسفر سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ ان کے خیال میں دنیا سنوارنے کا کام ان کے کندھوں پر ہے۔ خود جانے کس حال میں زندگی گزار رہے ہیں لیکن آپ کو ضرور بتائیں گے کہ زندگی سنوارنے کے لیے کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔ یہ بھی اپنا پیج لائک کرواتے ہیں اور اپنے اقوال زریں سے پڑھنے والوں کو مستفید کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ضرور ان کے رعب میں آ جاتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ضرور کوئی گہری بات کی ہے۔
اداس دوست
یہ وہ لوگ ہیں جو اداس رہنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ یہ اپنی وال پر انتہائی افسردہ کر دینے والی تحریریں لکھتے ہیں۔ ابتدائی آشنائی میں آپ ان سے ہمدردی کرتے ہیں اور کوئی ہمت افزا بات کہہ بھی دیتے ہیں جواب میں آپ اور بھی روتی دھوتی تحریر پڑھنے کو ملتی ہے۔ ان کی پوسٹ آپ کا دن خراب کر سکتی ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد وہ یہ لکھتے ہیں کہ وہ فیس بک چھوڑ رہے ہیں لیکن آپ بھی جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہو گا وہ یہیں کہیں ہوتے ہیں۔
بس میں ہی میں دوست
یہ وہ ہیں جو اپنے آپ میں ہی گم ہیں۔ اپنے حصار میں گردش کرتے یہ لوگ دوسروں کے وجود سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ ہر پوسٹ ان کے اپنے بارے میں ہوتی ہے۔ آپ کے فیس بک دوست ہیں لیکن مجال ہے کبھی آپ سے حال ہی پوچھ لیں۔ اپنی لمحے لمحے کی ایکٹیویٹی کی خبر پوسٹ کرتے ہیں۔ انہیں علم ہونا چاہیے کہ اس مقصد کے لیے ٹویٹر یعنی ایکس ہے جہاں آپ اپنی تازہ ترین حرکات و سکنات سے دنیا کو باخبر رکھ سکتے ہیں۔ کچھ مہربان پوسٹ کے ساتھ سیلفیز بھی شیئر کرتے ہیں۔ یوں خودپسندی کا یہ جذبہ اور بھی نکھر کر سامنے آتا ہے۔
بڑے ناموں والے دوست۔
کچھ بڑے بڑے نام ہیں۔ شہرت رکھتے ہیں اور ان کی فالورز اور فیس بک فرینڈز بھی بہت ہیں۔ کچھ بڑے نام خود آپ کو دوستی کی ریکویسٹ بھیجتے ہیں اور آپ قبول کرلیتے ہیں اور ان کسی پوسٹ پر کچھ کمنٹ بھی کرتے ہیں لیکن وہاں سے جواب میں کبھی کچھ نہیں آتا اور نہ ہی آپ کی کسی پوسٹ کو اس قابل سمجھتے ہیں کہ کوئی کمنٹ یا صرف لائک ہی کر دیں۔ ان کی آپ میں دلچسپی صرف اپنی فرینڈز لسٹ بڑھانے تک ہے۔
حاصل کلام یہ ہے فیس بک ایک مفید ٹول ہے لوگوں سے رابطے کا۔ کبھی کبھی آپ جھنجھلا سا جاتے ہیں لیکن کیا کریں اس کے بغیر گزارہ بھی نہیں۔
.
.
- شہادت کی پیاس: شکست تخت پہلوی (12) - 30/09/2024
- حالات کا موڑ: شکست تخت پہلوی (11) - 14/09/2024
- تیل کا بادشاہ: شکست تخت پہلوی (10) - 26/08/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).