محنت کریں تو احسن اقبال کی طرح
بالآخر انتخابات کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ لگاتار چار مرتبہ قومی اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی۔ سولہویں قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس جلد بلائے جانے کا امکان ہے جس کے ساتھ ہی نگران سیٹ اپ بھی رخصت ہو گا۔ انتخابات ہمیشہ کی طرح بہت سی گہما گہمی اپنے ساتھ لائے۔ میں اگر اپنے ضلع نارووال کے متعلق بات کروں تو یہ انتخابات بہت منفرد اور دلچسپ رہے اور ضلع نارووال کے تمام صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں میں انتخابی مہم کی قیادت اس مرتبہ سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے خود ”امن، ترقی اور تعلیم“ کے منشور کے تحت کی، جو اس مرتبہ قومی اسمبلی کی نشست کے ساتھ صوبائی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑ رہے تھے۔
ضلع نارووال سے قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی پانچ نشستیں ہیں اور یہ تمام نشستیں ماسوائے ایک صوبائی اسمبلی کی نشست کے مسلم لیگ نون کے امیدواروں نے باآسانی جیت لیں۔
نارووال (این اے 76 ) سے احسن اقبال چھٹی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، وہیں انھوں نے ظفر وال سے صوبائی اسمبلی (پی پی 54 ) کی نشست بھی جیت لی۔
احسن اقبال اور ان کی قیادت میں مسلم لیگ نون کے امیدوار اپنی ماضی کی کارکردگی اور مستقبل کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کا پلان لے کر انتخابات میں اترے، جب کہ ان کے مخالفین خودساختہ کلٹ (cult) لیڈر کے معجزے کے منتظر رہے اور عوام نے کارکردگی کو ترجیح دی۔
الیکشن مہم منظم انداز میں چلانا کہ آپ کا پیغام ہر گلی کوچے اور ہر گھر میں پہنچے یہ انتہائی محنت طلب کام ہے اور بہت سے امیدوار اس سے نابلد پائے گئے، کچھ امیدواروں نے صرف بینرز اور پوسٹر لگانے پر اکتفاء کیا، کچھ نے صرف سوشل میڈیا کو تختہ مشق بنایا۔ اس کے برعکس میں اگر مسلم لیگی امیدواران کی مہم کا جائزہ لوں تو یہ موثر ترین رہی۔ احسن اقبال نے پورے ضلع میں اس کی قیادت کی۔ ایک دن میں دس سے بارہ کارنر میٹنگز اور جلسے معمول رہے۔
بازاروں میں ملاقاتی ریلیاں نکالی گئیں اور مریم نواز کا تاریخی جلسہ سونے پر سہاگا ثابت ہوا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا ٹیم کی کارکردگی بھی متاثرکن رہی۔ مخالفین پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے، اپنی کارکردگی کو نمایاں کرنے پر توجہ مرکوز رہی۔ پوری مہم کا اگر لب لباب مختصراً بیان کروں تو وہ ”کارکردگی“ کے گرد ہی گھومتا تھا۔ اتنی کارکردگی کے باوجود بھی احسن اقبال نے کسی زعم کا شکار ہوئے بغیر پورے ضلع کے دورے کو ممکن بنایا۔
احسن اقبال نے نے حلقہ این اے 75 (شکر گڑھ، ظفر وال) سے چوہدری انوار الحق کے ساتھ مہم کو بھی بھرپور طریقے سے چلایا اور وہ بھی یہ نشست بھاری اکثریت سے جیت گئے۔ یہ وہی حلقہ تھا جہاں سے دانیال عزیز نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا کیوں کہ وہ مسلم لیگ نون کا ٹکٹ حاصل نہ کر سکے۔ دوسری طرف یہاں یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ دانیال عزیز نے نون لیگ سے ٹکٹ کے لیے درخواست بھی تاخیر سے جمع کروائی تھی۔ کیا وہ خود ٹکٹ لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے؟ یا انھیں معلوم تھا کہ گزشتہ پانچ برس کی کارکردگی کی بنیاد پر پارٹی انھیں ٹکٹ جاری نہیں کرے گی اور انھوں نے اپنے بیانیے کے لیے احسن اقبال پر بلاجواز تنقید کو آسان ہدف بنا لیا۔
حلقہ پی پی 54 سے دانیال عزیز ایک ایسے امیدوار کی سپورٹ میں میدان میں اترے جو ایک دفعہ نہیں، دو دو مرتبہ اپنی سیاسی وفاداریاں بدل چکے تھے۔ اور ان کا خاندان ستر برس سے سیاست اور اقتدار میں ہونے کے باوجود ظفر وال کے لیے کوئی نمایاں کام نہیں کر سکا۔ دانیال عزیز نے ایک ایسے امیدوار کے لیے اپنی سیاسی ساکھ کو داؤ پر لگا دیا۔ معاملہ ان کی متنازع پریس کانفرنس تک ہی محدود نہیں رہا، بلکہ مقامی سطح پر ان کی سوشل میڈیا ٹیم مسلسل احسن اقبال پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہو گئی۔
دانیال عزیز دو کشتیوں کے سوار بننا چاہ رہے تھے، پھر ان کے ساتھ وہی ہوا جو دو کشتیوں کے سوار کے ساتھ ہوتا ہے۔ الیکشن مہم میں اپنی کارکردگی کی بجائے وہ عوام کو لطیفے سنانے اور مخالفین کی نقلیں اتارنے میں مصروف رہے۔ یہی وجہ ہے کہ 8 فروری کو شکر گڑھ اور ظفر وال کی عوام نے دانیال عزیز کو تیسرے نمبر پر رکھ کر یکسر مسترد کر دیا اور امن، ترقی اور تعلیم کا انتخاب کیا۔ پی پی 54 سے دانیال عزیز کے حمایت یافتہ امیدوار بھی احسن اقبال سے ہار گئے۔
امیدواران چاہے وہ کسی بھی جماعت سے ہوں انھیں سیکھنے کی ضرورت ہے کہ انتخابات نام نہاد بیانیے کے تحت ہر مرتبہ نہیں جیتے جا سکتے۔ آپ بلاجواز تنقید کے نشتر چلا کر بھی عوام کو ہمیشہ قائل نہیں کر پائیں گے، لطیفے بھی کب تک عوام کا دل لبھائیں گے؟ آپ کو محنت کرنا ہی ہو گی۔ کارکردگی دکھانی ہی ہو گی اور اس کے لیے بہترین مثال احسن اقبال ہیں لہذا محنت کریں تو احسن اقبال کی طرح کریں کہ اپنا حلقہ ہی نہیں پورے ضلع کے دل جیت جائیں اور اس پر احسن اقبال، ان کی ٹیم اور ضلع بھر کی عوام مبارک باد کے مستحق ہیں۔
- یاسر پیرزادہ اور یونیورسٹی آف نارووال - 08/04/2024
- جو بھی اس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا - 02/04/2024
- محنت کریں تو احسن اقبال کی طرح - 17/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).