دائم اقبال دائم لائبریری میں بزم یاراں کی پذیرائی
”بزم یاراں“ سابق طلباء گورنمنٹ کالج میرپور۔ یہ گورنمنٹ کالج میرپور کے سابق طلباء کا ایک ایسا گروپ ہے جسے تشکیل دینے کا مقصد کالج کے بچھڑے اور پوری دنیا میں بکھرے دوستوں کو زندگی میں ایک دفعہ پھر اکٹھا کر کے روابط بحال کرنا اور دوستی یاری، محبت و خیر سگالی کی وہی یادیں پھر سے تازہ کرنا ہے۔ واٹس اپ پر چلنے والی اس بزم میں آزاد کشمیر، برطانیہ اور امریکہ میں مقیم سابق طالب علم میرپور کالج شامل ہیں۔ آزاد کشمیر اور برطانیہ دونوں جگہ اس بزم کے اجلاس منعقد ہوتے رہتے ہیں، جن میں بزم کے یار بڑی تعداد میں ذاتی طور پر شامل ہوتے ہیں۔ سب مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے احوال سے آگاہی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ وقت کے لیے حال کے دکھڑے بھول کر پھر اسی بے فکر ماضی میں کھو جاتے ہیں۔ پھر وہی طالب علم بن کر گپ شپ اور ہنسی مذاق سے اپنے دل پشاوری کر کے اپنے بلڈ پریشر اور انجائنوں کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دائم اقبال دائم لائبریری کا قیام منگلا ڈیم کے کنارے آباد ایک چھوٹے سے گاؤں اندرہ کلاں کے شوریدہ سر محمد رفیق العصری کا خواب تھا جس کو پورا کرنے کے لیے انھوں نے اپنی زندگی وقف کر دی۔ اسلام گڑھ سے ملحقہ اس چھوٹے سے گاؤں میں قائم اس لائبریری میں پچاس ہزار سے زیادہ انتہائی نایاب اور قیمتی کتب اور قلمی نسخہ جات کے علاوہ علاقائی تہذیب و تمدن سے جڑی وہ نادار اشیاء بھی جمع کر رکھی ہیں جو پرانے وقتوں میں ہمارے آبا و اجداد اپنی روزمرہ زندگیوں میں استعمال کرتے تھے، مگر وہ اشیاء اب ناپید ہو چکی ہیں گویا کہ یہ صرف لائبریری ہی نہیں بلکہ ایک یکتائے زمانہ عجائب گھر بھی ہے جو العصری صاحب نے اپنا پورے کا پورا گھر خالی کر کے صرف اسی مقصد کے لیے وقف کر رکھا ہے اور خود ایک الگ مکان تعمیر کر کے رہائش پذیر ہیں۔ العصری صاحب خود انتہائی صاحب ذوق اور کتابوں اور اپنی تہذیب سے انتہائی عشق رکھنے والے انسان ہیں۔ دائم اقبال لائبریری ان کے بقول ان کی محبوبہ ہے جس کی نوک پلک سنوارنے میں وہ تب سے اپنی جان کو ہلکان کیے ہوئے ہیں جب سے وہ اس کے دام عشق میں گرفتار ہوئے۔
پچھلے دنوں بزم یاراں کے ساتھیوں نے محمد رفیق العصری کو ان کے با کمال ذوق و شوق اور تن تنہا آزاد کشمیر و پاکستان میں ایک منفرد قسم کی لائبریری اور عجائب گھر قائم کرنے پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک شیلڈ اور بقول ان کے ان کی محبوبہ کے بناؤ سنگھار کے لیے کچھ مالی تحفہ پیش کرنے کی تجویز پر غور کیا۔ بزم یاراں کے سب دوست ایسے پراجیکٹس کے لیے فراخ دلی سے دامے درمے سخنے سپانسر کرتے رہتے ہیں۔ اس دفعہ تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بریڈفورڈ میں مقیم طارق محمود (کاکڑا ٹاؤن) ہائی ویکمب سے راجہ ظفر اقبال (بٹالہ۔
کسگمہ) ، شبیراحمد غوری (سورکھی۔ ڈڈیال) برمنگھم سے تصدق حسین آڑوی (ڈڈیال) ، ڈاکٹر محمد مقصود (کٹھار۔ ڈڈیال) اور نثار احمد خواجہ (مچھیاڑی۔ چکسواری) نے سپانسر کیا۔ سب گروپ ممبران کی مشاورت سے ایک خوبصورت شیلڈ شبیر احمد شاہ کی نگرانی میں تیار کروائی گئی اور محمد رفیق العصری صاحب کی رضامندی پر 25 فروری 2024 ء کا دن شیلڈ اور مالی ہدیہ پیش کرنے کی تقریب کے لیے چنا گیا۔ ساڑھے بارہ بجے بمقام دائم اقبال دائم لائبریری طے پایا۔
میرپور سے شبیر احمد شاہ، چکسواری والے حاجی رحمت علی، چودھری مشتاق حسین، شوکت مجید ملک، راجہ عبدالرؤف خان، چک سواری سے محمد بشیر پرواز، کسگمہ سے راجہ عبدالطیف، اسلام گڑھ سے امتیاز کمال راولاکوٹ سے تشریف لائے اپنے عزیز دوست اسرار ایوب کے ساتھ ایک قافلے کی صورت میں اندرہ کلاں پہنچے۔ رفیق العصری صاحب ہمراہ پروفیسر ضیاء اللہ قریشی اور پروفیسر آصف حمید چشم براہ انتظار فرما رہے تھے۔ رہائش گاہ پہنچنے پر العصری صاحب نے گلاب کی پتیاں نچھاور کر کے سب مہمانوں کا استقبال کیا۔
حسب روایت مہمانوں کی تواضع آب زم زم اور سعودی عرب کی کھجوروں سے کی گئی۔ اس موقع پر انگلینڈ میں مقیم بزم کے ممبران نے ایک اجتماعی واٹس اپ کال کے ذریعے محفل میں اپنی حاضری لگوائی اور سب حاضرین سے سلام دعا کے بعد العصری صاحب کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اس عظیم کارنامے پر خراج تحسین پیش کیا اور ارسال کردہ شیلڈ اور تحفہ قبول کرنے کی درخواست کی۔ العصری صاحب نے ان سب حضرات کا اپنے خوبصورت انداز اور مٹھڑے لہجے میں شکریہ ادا کیا۔ پتہ نہیں کیوں فون کے سڑیل سگنل پر یہ سارے پیار و محبت بھرے تحسینی جذبات بہت بھاری گزر رہے تھے بالآخر اس نے لائن کٹ کر کے ہی دم لیا۔
اس کے بعد یہ قافلہ رفیق العصری صاحب کی رہائش گاہ سے زیارت لائبریری و عجائب گھر روانہ ہوا جو چند منٹ کے پیدل فاصلے پر ہے۔ پچاس ہزار سے زائد کتابوں کے علاوہ اس لائبریری کا ایک گوشہ علاقائی ثقافت، رہن سہن میں استعمال ہونے والی قدیم اشیاء کے عجائب گھر کے طور پر مختص ہے۔ لگتا ہے العصری صاحب کو تان سین کا فیض بھی حاصل ہے جو آلات موسیقی جمع کرنے کا جنون رکھتے ہیں۔ درجنوں پرانے ریکارڈ دیکھ کر ہم سب حیرت زدہ ہو گئے۔
لائبریری کا ایک گوشہ رفیق العصری صاحب کی والدہ مرحومہ و مغفورہ کے زیر استعمال اشیاء کے لئے مختص ہے۔ محترمہ بشری رحمن کی کتابوں اور ان سے منسوب بہت سی اشیاء کا مخصوص گوشہ بھی ایک طرف موجود ہے۔ لائبریری میں مہمانوں کی شاید نظر اتارنے کے لیے ان پر عرق گلاب کا چھڑکاؤ کیا گیا۔ لائبریری کا پہلی دفعہ دورہ کرنے والے بزم کے ارکان نایاب کتب اور قدیم اشیاء دیکھ کر ورطہ حیرت میں گئے۔
لائبریری دیکھنے کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ سید شبیر احمد نے سب ممبران کو آج کی تقریب میں خوش آمدید کہتے ہوئے تقریب میں تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا اور بزم یاراں کی طرف سے تقریب کے انعقاد کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی۔ گروپ کے برطانیہ میں مقیم ممبران نثار احمد خواجہ، طارق محمود، شبیر احمد غوری، تصدق حسین آڑوی، ظہیر احمد، قیصر ریاض، محمد اشفاق اور راجہ ظفر اقبال جب کہ کھوئی رٹہ سے محمد خلیل انجم کے واٹس اپ پر موصولہ ریکارڈ شدہ پیغامات شرکاء محفل کو سنائے گئے۔
جناب محمد رفیق العصری کو بزم یاراں کی طرف سے شیلڈ پیش کی گئی اور مالی تحفے کا چیک پیش کیا گیا۔ اسرار ایوب، امتیاز کمال، شوکت مجید ملک، راجہ عبدالطیف، محمد بشیر پرواز اور چودھری مشتاق حسین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ العصری صاحب نے بزم یاراں کے گروپ کے تمام ممبران خصوصاً سپانسر کرنے والے حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بزم کے سب ممبران کو ہدیہ تہنیت پیش کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ لائبریری ان کی وہ محبوبہ ہے جس کے عشق کی آگ روز بروز بڑھکتی ہی جا رہی ہے۔
انھیں اپنی اس محبوبہ کے حسن پر اتنا ناز ہے کہ وہ ہر صاحب ذوق کو اس کی زیارت کروانے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اور اپنی محبوبہ سے ملا کر انھیں کوئی جلن نہیں ہوتی۔ وہ بزم یاراں کی طرف سے اپنی اس درجہ پذیرائی پر بہت خوش تھے اور ان کی زبان سے فی البدیہہ دائم اقبال دائم کی رباعیاں باآواز بلند جاری تھیں۔
اسلام گڑھ سے تعلق رکھنے والے بزم یاراں کے امتیاز کمال نے اپنے والد راجہ محمد نجیب مرحوم و مغفور کے نام سے منسوب گورنمنٹ ڈگری کالج میں ایک پرتکلف ظہرانے کا انتظام کر رکھا تھا۔ لائبریری میں دو گھنٹے گزار کر سارا قافلہ گورنمنٹ کالج اسلام گڑھ پہنچا۔ کالج پہنچنے پر پرنسپل پروفیسر ضیاء اللہ قریشی اور پروفیسر آصف حمید نے سب مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ دعوت بڑی پر تکلف تھی، کھانے کے دوران بھی گپ شپ کا سلسلہ جاری رہا۔
کھانے کے بعد پرنسپل صاحب کے دفتر میں قہوے کا دور چلا۔ وقت کافی بیت چکا تھا اور سہ پہر بھی ڈھل رہی تھی اس لئے بزم کے ساتھیوں نے فرداً فرداً اجازت چاہی اور کالج میں ایک یادگار گروپ فوٹو کے بعد سب رخصت ہوئے۔ دائم اقبال دائم لائبریری میں منعقد ہونے والی یہ منفرد تقریب عرصہ دراز تک یاد رہے گی۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی بزم یاراں کو قائم و دائم رکھے اور اس کے ممبران اس قسم کی علمی کارہائے خیر کو اسی شوق و جذبے سے سپانسر کرتے رہیں۔
- ’میں عجیب ہوں‘: ایک منفرد آپ بیتی - 24/10/2024
- ڈاکٹر تصور اسلم بھٹہ کا سفرنامہ ”زبانِ یار مَن تُرکی“ - 09/10/2024
- جاوید اختر چودھری کے افسانوں کا مجموعہ: لوحِ طلسم - 21/09/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).