حکومت سے ”مرحوم محکمہ صحت“ کے کفن دفن کا انتظام نہیں ہو رہا
ہمارے گھٹن زدہ سماج میں لڑکیوں کی تعلیم اور ملازمت پہ پابندیوں کا حال کسے معلوم نہیں؟
ایسے میں ایک باپ یا شوہر اپنی بیٹی یا بیوی کو تعلیم اور ملازمت کا موقع دیتا ہے، اس کی خودمختاری اور اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا خواب دیکھتا ہے، رشتے داروں اور اردگرد کے طعنے سہتا ہے۔ تو کیا اس جرات کے لیے اسے ایسا سبق سکھایا جانا چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی، بہن یا بیوی کو گھر بٹھا لے اور دوسرے بھی اس سے عبرت حاصل کریں؟
محکمہ صحت میں کام کرنے والی ایک نرس کو ذہن میں لائیں۔ وہ نرس جو آپ کے پیاروں کی ان کے مرتے دم تک پوری توجہ سے دیکھ بھال کرتی ہے، جو آپ کے بچے کی پیدائش پر اپنے ہاتھ خون اور غلاظت میں بھی ڈالتے ہوئے بھی نہیں ہچکچاتی، وہ نرس جو عید کے دن بھی آپ کے مرتے ہوئے عزیز کے سرہانے بغیر کسی خونی تعلق کے کھڑی ہوتی ہے۔
13 جون کی دوپہر ایسی ہی ایک نرس اقصٰی آفاق کو ڈی ایچ کیو ہسپتال خانیوال سے پہلے ٹرمینیٹ کر دیا جاتا ہے اور پھر بغیر اریسٹ وارنٹ ہاسٹل سے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ وجہ اس امر کی یہ ظاہر کی جاتی ہے کہ نرس اقصٰی نے مریضوں کو ایکسپائرڈ انجیکشن لگایا جس کے سبب تین بچے دم توڑ گئے۔
ہیلتھ کیئر کمیشن پنجاب ایکٹ 2010 ء کی رو سے ایسی کسی بھی صورتحال میں ہیلتھ کیئر فراہم کرنے والے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے انکوائری کرائی جانا ہوتی ہے۔ کیا پولیس اور سی ای او خانیوال اس ایکٹ سے ناواقف تھے؟ اور کیا ہسپتال میں ایکسپائرڈ ادویات نرس فراہم کرتی ہے؟
ایک غریب باپ کی بیٹی اور عام شہری کو گرفتار کرنا تو نہایت آسان ہے لیکن اگر ایکسپائرڈ دوا لگانے پہ نرس مجرم ہے تو خراب دوا خریدنے والی حکومت مجرم نہیں؟ پنجاب کے ہیلتھ منسٹر کو بھی پولیس اسی طرح بے دھڑک گرفتار کرنے کی جرات کر سکتی ہے؟
دوا کی جانچ پڑتال نرس کی ذمہ داری نہیں ہوتی سائیڈ ایفیکٹ کو سامنے رکھنا دوا تجویز کرنے والے ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے۔ دوا کے استعمال سے ری ایکشن کے وقت ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر ہسپتال میں موجود نہیں تھا۔ یاد رہے کہ لیڈی ویلنگٹن ہسپتال لاہور میں اسی انجیکشن سے بارہ مریضوں کی طبیعت بگڑ گئی تھی لیکن موقعے پر موجود ڈاکٹروں نے انتھک کوششوں سے ان کی جان بچا لی تھی، خانیوال ہسپتال کا ڈاکٹر کہاں تھا؟
یہ بھی یاد رہے کہ اسی دوا کے استعمال سے ساہیوال میں بھی نو بچوں کی موت واقع ہوئی۔ 14 جون کو ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں شارٹ سرکٹ ہوتا ہے اور پرنسپل اور ڈاکٹر گرفتار کر لیے جاتے ہیں۔ احتجاج کے بعد رہا بھی کر دیے گئے لیکن کیا شارٹ سرکٹ سے ڈاکٹرز کا کوئی تعلق سمجھ آتا ہے؟ کچھ عرصہ پہلے گجرات میں بلڈنگ گرنے سے جانی و مالی نقصان ہوا میں حیران ہوں کہ وہاں کے نرسوں اور ڈاکٹرز کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا؟
ڈی ایچ کیو خانیوال میں نرس اقصٰی کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ کچھ اور قابل غور واقعات بھی رونما ہوئے۔ ہسپتال کی ایم ایس ڈاکٹر عمارہ کا فوراً تبادلہ ہو گیا۔ ایسی صورتحال میں اچانک تبادلہ صورتحال کو مشکوک نہیں بناتا؟
پھر ایک نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے جس میں انجیکشن ceftrixon کو بین کر دیا جاتا ہے۔ اگر دوا خراب تھی تو فارماسسٹ، ڈرگ ڈیلرز اور فارماسوٹیکل کمپنی کی انکوائری کیوں نہ ہوئی اور بغیر میڈیسن فرینزک کروائے نرس کو کیوں گرفتار کر لیا گیا؟
یہ واقعہ پیش آنے کے بعد ہسپتال سے سینٹرل کی ساری ادویات اٹھوا کر جلا دی جاتی ہیں۔ اگر دوا ایکسپائرڈ تھی تو اسے فوراً جلانے کی نوبت کیوں آئی؟ کیا دوا ایکسپائرڈ تھی یا جعلی اور غیر معیاری؟
نرس کی گرفتاری کے بعد دوسرے روز ہسپتال کے ریکارڈ روم میں آگ لگ گئی اور تمام ریکارڈ ضائع ہو گیا۔ نجانے ہمیشہ ایسے موقعے پر آگ کو ریکارڈ روم کی راہ کون دکھاتا ہے اور یہ موئی آگ صرف ریکارڈ ہی کیوں جلاتی ہے؟
- پاکستانی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو کیوں بلایا ہے؟ - 27/09/2024
- کیا ”آگ کا دریا“ ایک مشکل اور بے کار ناول ہے؟ - 20/06/2024
- حکومت سے ”مرحوم محکمہ صحت“ کے کفن دفن کا انتظام نہیں ہو رہا - 19/06/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).