والدین کا اولاد سے پیار کا رشتہ


اولاد و والدین کا باہمی رشتہ و سلوک ایک ایسا عمل جس میں والدین بچے کی نشوونما، جذباتی لگاؤ سے اسے آئندہ زندگی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں۔ وہ اولاد کی بلوغت و آزادی کے سفر کو ایک ترتیب سے ادا کرتے ہیں۔ بچے کی نشوونما اور اس کی زندگی کے سفر کے ادوار میں والدین کی ذمہ داریاں، فرائض اور تربیت کا معیار ایک صبر آزما اور مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ اس میں بچے کی نشوونما، حفاظت، مثبت طور پرورش اور ان میں احساس ذمہ داری اجاگر کرنا نہ صرف صبر آزما بلکہ مشقت و دقت کا کام ہے۔

والدین کی اولاد کی تربیت میں تین جز اہم ہوتے ہیں۔ پہلے نمبر پر بچے کی صحت و حفاظت، دوسرے نمبر پر بچے کو اس کی اگلی منزل یعنی ایک اچھا بالغ انسان بنانا اور تیسرا نمبر اس میں اپنے دین و کلچر کی آبیاری کرنا تا کہ وہ نہ صرف ایک اچھا انسان بنے بلکہ اس میں ایک اچھے انسان بننے کے اوصاف نمایاں ہوں اور وہ معاشرے کا ایک ذمہ دار فرد بنے۔ آج کی دنیا میں سائنس اور سائیکالوجی کی اصطلاح میں والدین کی ذمہ داریوں کے چار سٹائلز کے چرچے ہیں۔ پہلا رواداری والا انداز، دوسرا قابل اعتماد، تیسرا بے توجہی و غفلت والا انداز اور چوتھا آمرانہ انداز۔

والدین (والد و والدہ) اپنے بچوں کی زندگی میں نہایت اہم شخصیات ہوتے ہیں۔ ان دونوں کے رول اپنی اپنی حدود و قیود میں نہایت اہم ہوتے ہیں۔ اپنی پیدائش پر بچہ والدین کی کفالت کا محتاج ہوتا ہے۔ اگر بچے کی تربیت کے سارے عمل کو بغور نظر دیکھا جائے تو اس میں چھ عوامل نظر آتے ہیں۔

1۔ مادر شکم میں بچے کی پرورش
2۔ بچے کی پیدائش اور اس کی پرورش کے ابتدائی دو سال
3۔ بچے کے پہلے پانچ سال اور بلوغت کی طرف قدم
4۔ بلوغت کے دوران کا عرصہ
5۔ بچے کی اپنی آزاد زندگی کی طرف قدم
6۔ مرد و عورت کا بالغ النظر روپ

ہمارے معاشرے میں نوجوان شادی شدہ جوڑوں کی اولاد بارے تربیت کا فقدان ہے۔ وہ کیا عوامل ہیں جن کی بدولت نہ صرف نئے والدین بلکہ ہر عمر کے والدین بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔ ان عوامل میں،

1۔ بچے کی خود داری کو اجاگر کرنا
2۔ بچے کے اخلاقیات پر توجہ دینا
3۔ بچے کے لئے جائز حدود قیود مقرر کرنا اور عمل درآمد کرانا
4۔ بچے کے لئے وقت نکالنا اور صحت مندانہ ماحول مہیا کرنا
5۔ بچے ساتھ اپنے ربط میں تواتر رکھنا
6۔ بچے کے لئے اپنے آپ کو رول ماڈل کے طور پیش کرنا
7۔ بچے کے ساتھ لچکدار رویہ اور سلجھاؤ۔

آج کی دنیا سائنس کی ترقی کی بدولت اپنی ہیئت تیزی سے بدل رہی ہے اور اس کی تیز بدلتی رفتار اور نئی ایجادات کا اثر معاشرتی زندگیوں پر پڑ رہا ہے۔ تبدیل شدہ حالات میں والدین کے لئے اپنے بچوں پر نظر رکھنا اب ازحد ضروری ہو گیا ہے۔ انہیں ان تبدیلیوں سے آگاہ کرنا ازحد لازمی امر ہے۔ اس بات کو سمجھنا والدین کے لئے ازحد ضروری ہے کہ وہ اپنے فرائض منصبی اور ذمہ داریوں سے کس طرح عہدہ براہ ہوتے ہیں۔ اگر وہ اپنے بچوں کے لئے وقت نکالتے ہوئے ان کے ساتھ ایک دوستانہ ماحول پیدا کرتے ہوئے ان کی راہنمائی کریں گے تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے اس کے علاوہ گھر کا ماحول بھی بچے کی نشوونما و کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بچے دنیا میں معصوم پیدا ہوتے ہیں۔ والدین کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ان کے کردار سازی میں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ان کے ساتھ پیار، محبت، شفقت اور صلہ رحمی کے ساتھ پیش آئیں بلکہ انہیں اپنا دوست بنائیں انہیں اپنی روزمرہ زندگی کے چھوٹے موٹے مسائل سے آگاہ کریں اور جب انہیں حل کریں تو ان کے ساتھ سب باتوں کو شیئر کریں۔ اگر وہ کوئی غلطی کر بیٹھیں تو پیار و تدبر کے ساتھ انہیں سمجھائیں۔ اس سے ان میں احساس ذمہ داری و حوصلہ بڑھے گا۔ انہیں چھوٹی موٹی ذمہ داری بھی دی جائیں جو بچے کے حوصلے کو بلند کرنے میں مدد دے گی۔ والدین اپنے آپ کو بچے کے لئے رول ماڈل بنا کر پیش کریں۔

بچے کا والدہ کے ساتھ تعلق ناقابل یقین ہے جو مادر رحم سے شروع ہو کر اس کی پیدائش، پرورش، اور اس کے لئے اپنی ہر شے قربان کرنے کا نام ماں ہے۔ اسلام میں بلحاظ حقوق سب سے پہلا حق ماں کا، پھر والد اس کے بعد بہن بھائیوں اور پھر قریبی رشتہ داروں کا ہے۔ اولاد کے لئے بھی اپنے والدین کی عزت و احترام کے لئے کہا گیا ہے۔ ماں کے قدموں تلے جنت اور والد کو مسکراہٹ سے دیکھنے کا اجر بے بہا ہے۔ ان کے آگے آف تک کہنے کی اجازت نہیں۔ والدین اپنی اولاد کی اور اولاد والدین کی قدر کریں یہ ہی انسان کی معراج ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments