پاکستانی کرکٹ ٹیم ہے یا کوئی گھنٹی


بنگلہ دیش نے آخر کار ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کے خلاف اپنی پہلی فتح حاصل کر ہی لی اور یہ فتح اس لحاظ سے اور بھی غیر معمولی ہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستانی ٹیم کو اس کے اپنے ہوم گراؤنڈ میں دس وکٹوں کی شکست سے دوچار کیا ہے۔ ویسے دس وکٹوں کا راگ ہمارے ہاں خوب آ لاپا جاتا ہے جب اتفاق سے پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پہلی بار بھارتی ٹیم کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی اور ہم اس دس وکٹوں کی فتح کا جشن منانے میں آج تک یوں مگن ہیں کہ اس کے بعد ہوئے تین عالمی کپ مقابلوں میں انڈین ٹیم نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ خیر مذاق تو یہ بھی ہے کہ ہم بنگلہ دیش کے خلاف اس میچ میں شکست کھا گئے جہاں ہم نے پہلی اننگ میں 448 رنز بنانے کے بعد خود اننگ ڈکلیئر کی تھی۔

ویسے بنگلہ دیش سے حالیہ شکست پر کوئی حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم گزشتہ چند سالوں سے جیسی کرکٹ کھیل رہی ہے اس میں کچھ اسی قسم کے نتیجے کی توقع ہی کی جا سکتی تھی کہ شاید کوئی ایک آدھ ٹیم ہی ایسی ہوگی جس نے ہمیں گھر میں گھس کر نہ ہرایا ہو۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیمز ہوں یا وائٹ بال سیریز میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی بی اور سی ٹیمز۔ یعنی جس کا دل چاہتا ہے پاکستان آ کر شکست کی گھنٹی بجا جاتا ہے۔ یاد رہے زمبابوے کی کرکٹ ٹیم نے بھی گھر سے باہر اپنی پہلی ٹیسٹ سیریز 1998 میں پاکستان میں ہی جیتی تھی۔ یہ تو خیر ماضی کی بات ہوئی جب زمبابوے کی ٹیم بہت اچھی تھی لیکن ہم تو گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان، زمبابوے اور یو ایس اے جیسی ٹیموں سے اہم مواقعوں پر بھی شکست کھا چکے ہیں۔

2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہم امریکہ کی نوآموز ٹیم سے یوں ہارے کہ دوسرے راؤنڈ میں بھی کوالیفائی نہ کرسکے۔ یو ایس اے کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جہاں اس فتح سے خوشی کے مارے پھولے نہیں سما رہے تھے وہاں صدمے سے دوچار پاکستانی کرکٹ فینز کے وہ زخم تازہ ہو گئے جب پاکستانی کرکٹ ٹیم 2007 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں پہلی دفعہ شامل ہوئی آئرلینڈ کی ٹیم سے ہار کر عالمی کپ مقابلے سے ہی آؤٹ ہو گئی۔ پاکستانی ٹیم کے کوچ باب وولمر یہ صدمہ برداشت نہ کرتے ہوئے اس دار فانی سے ہی کوچ کر گئے تھے لیکن شکر 2024 میں ایسا کچھ نہ ہوا۔

ویسے ایسی ہی ایک شرمناک شکست پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی کھائی تھی جب ہماری ٹیم بھارت سے ایک جیتا ہوا میچ ہارنے کے بعد ، زمبابوے کے خلاف لازمی فتح کے حصول کے لیے میدان میں اس جذبے سے اتری کہ اس نے زمبابوے کو 129 رنز پر تو ڈھیر کر دیا لیکن خود ایک رن سے یہ میچ بھی ہار گئی۔ عالمی کپ 2022 سے ایک سال قبل بھی پاکستانی ٹیم زمبابوے کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میں 118 رنز کا معمولی ہدف بھی پورا نہ کر پاتے ہوئے 99 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔

اس وقت کے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ بڑے فخر سے یہ کہتے تھے کہ ان کے دور میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے دو بار بھارت کو شکست سے دوچار کیا ہے لیکن وہ یہ بھول جاتے تھے کہ ان کے دور میں ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنے گھر میں کیسی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ رمیز راجہ صاحب کے دور میں ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا اور انگلینڈ نے پاکستان میں آ کر ٹیسٹ سیریز میں شکست دی تھی۔ خصوصاً انگلینڈ کی پاکستان میں فتح پاکستان کے لیے یوں شرمناک تھی کہ انگلینڈ پہلی ٹیم تھی جس نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو پاکستان میں کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار کیا تھا۔ رمیز راجہ صاحب اپنے یوٹیوب چینل پر پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی پر خوب گرجتے برستے تھے لیکن خود چیئرمین بننے کے بعد وہ ایسے موقعوں پر خاموشی اختیار کرلیتے تھے۔

خیر ٹیم کی پے درپے شکستوں کے سبب ہی اگر رمیز راجہ کو چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا تو اب سوال یہ کہ کیا محسن نقوی صاحب کو بھی مزید چیئرمین پی سی بی رہنا چاہیے یا نہیں؟ ویسے بھی وہ ایک ساتھ دو دو اہم عہدے نبھا رہے ہیں اور ان کے دونوں محکمے ایک دوسرے سے متضاد لیکن ان کی مکمل توجہ کے متقاضی ہیں۔ ورلڈ کپ 2024 میں ٹیم کی خراب کارکردگی پر محسن نقوی صاحب نے دعوی کیا تھا کہ قومی ٹیم میں بڑی سرجری کی ضرورت ہے اور کھلاڑیوں کے سینٹرل کانٹریکٹ میں بھی کمی کی جائے گی لیکن سب نے دیکھا سوائے ایک دو نئے پلیئرز کو بلی کا بکرا بنانے کے ایسا کچھ بھی نہ ہوا۔

اب کہیں یوں نہ ہو کہ قومی ٹیم یوں ہی خراب کھیل کا مظاہرہ کرتی رہے اور محسن نقوی صاحب سرجری سرجری کرتے ہی رہ جائیں۔ انہیں خود بھی فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا وہ اپنے دونوں عہدوں کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں۔ ویسے بھی پہلے بھارتی مخالفت اور اب جے شاہ کے چیئرمین آئی سی سی منتخب ہونے کے بعد اگلے سال پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی منعقد کروانے کا ایک بڑا امتحان ان کا منتظر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments