عمانی لوگوں کے عادات و خصائل
عمانی لوگ اپنے کلچر سے بے حد پیار کرتے ہیں۔ یہ رئیس ابن رئیس ہو کر بھی انگوٹھے والی چپل پہنتے ہیں۔ سر پر روایتی رومال باندھتے ہیں اور سفید دودھیا لباس زیب تن کرتے ہیں۔ سلطنت عمان میں بنگالی، بھارتی، پاکستانی، افریقی، برطانوی، امریکی، مصری، لبنانی، سمیت دیگر قوموں کے لاکھوں لوگ آباد ہیں۔ یہ سب اپنا الگ الگ تہذیبی تشخص رکھتے ہیں۔ کئی دہائیوں سے ان سب کا عمانیوں کے ساتھ بالواسطہ یہ بلا واسطہ سماجی رابطہ ہے لیکن اس کے باوجود آج بھی عمانی تہذیب دیگر تہذیبوں کے اثرات سے محفوظ ہے۔ اپنی تہذیب سے محبت عمانی بچوں کی گھٹی میں شامل ہے۔ چھوٹے بچے بھی عمانی لباس پورے ذوق و شوق سے پہنتے ہیں۔ عمانی خواتین عبایہ پہنتی ہیں۔ عبایہ کا سیاہ کپڑا اعلیٰ قسم کا ہوتا ہے جس کی سلائی کسی ماہر درزی سے کرائی جاتی ہے۔ عمانی لوگ خوشبؤوں کے دلدادہ ہیں۔ دنیا بھر سے قیمتی پر فیومز ایکسپورٹ ہو کر عمان کی تجارتی منڈیوں میں آتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ بکتے ہیں۔ عمانی جہاں سے گزرتے ہیں خوشبؤوں کی لپٹیں راستوں کو معطر کر دیتی ہیں۔
یہ لوگ صبح سویرے اٹھتے ہیں فجر کی نماز ادا کرتے ہیں اور خدا کا فضل تلاش کرنے گھر سے نکل جاتے ہیں۔ یہ اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرتے ہیں۔ دورانِ سفر سرکاری ریڈیو پر نشر ہونے والی تلاوت سنتے ہیں۔ عمانی لوگ مشرقی کھانے شوق سے کھاتے ہیں جن میں بریانی، کوفتے، چکن قورمہ شامل ہیں۔ میٹھے میں ان کو کھجور کا حلوہ پسند ہے۔ کھجور کا حلوہ عمان کی روایتی سوئٹ ڈش ہے۔ یہ حلوہ بڑی آہنی کڑاہی میں تیار ہوتا ہے۔ جسے عمان کے طول و عرض میں یکساں پسند کیا جاتا ہے۔ عمانی لوگ باہمی بات چیت میں مادری زبان بولتے ہیں۔ اگرچہ یہ لوگ انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہیں لیکن ”زبان غیر“ میں ”شرح آرزو“ نہیں کرتے۔ بیشتر عمانی اردو زبان پر بھی مناسب دسترس رکھتے ہیں۔ اس کی وجہ کئی دہائیوں سے بنگالی، پاکستانی اور انڈین تارکین وطن سے سماجی رابطہ ہے۔ تنازع کی صورت میں عمانی لوگ قانون ہاتھ میں نہیں لیتے بلکہ پولیس کو کال کرتے ہیں۔ عمانی معاشرے میں پولیس کو بڑی قدر و منزلت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ محکمہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتا۔ عمانی لوگ وقت کی پابندی کرتے ہیں۔ تقریب میں وقت پر پہنچتے ہیں۔ عمان میں رات گئے تقریبات منعقدہ نہیں ہوتیں۔ یہاں لوگ جلدی سوتے ہیں اور صبح جلد بیدار ہو جاتے ہیں۔ عمان میں رات 11 بجے ہائپر مارکیٹس اور مال اپنی روشنیاں گُل کر دیتے ہیں۔ رات ڈھلتی ہے تو سڑکوں پر فراٹے بھرتی گاڑیاں گدھے کے سر سے سینگ کی مانند غائب ہو جاتی ہیں اور سورج کی پہلی کرن کے ساتھ ہی یہ گاڑیاں کسی خود رُو پودے کی طرح سڑکوں پر نمودار ہو جاتی ہیں۔
عمانی معاشرے میں استاد کو مثالی عزت دی جاتی ہے۔ آپ کسی سرکاری دفتر، ائرپورٹ، ہسپتال کے کسی کاؤنٹر پر کھڑے عمانی کو بتائیں کہ آپ ٹیچر ہیں وہ سب کچھ چھوڑ کر آپ کی طرف متوجہ ہو جائے گا۔ رشک بھری نگاہوں سے آپ کو دیکھے گا۔ محبت بھری مسکراہٹ اس کے چہرے پر پھیل جائے گی۔ عمانی لوگ کسی کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی سے پرہیز کرتے ہیں۔ غیبت، چغلی اور ”ٹوہ“ جیسی شخصی برائیاں ان کے ہاں نہیں ملتیں۔ یہ اپنے وطن سے بے حد پیار کرتے ہیں۔ قومی دن کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ قومی گیت گاتے ہیں۔ ملک کی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہیں اور شیرینی بانٹتے ہیں۔ سمندر کنارے بیٹھ کر دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا عمانی لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ عمانی یہ مشغلہ عموماً ہفتہ وار چھٹی پر سر انجام دیتے ہیں۔
عمانی کرنسی دنیا کی تیسری بڑی کرنسی ہے۔ مستحکم معیشت رکھنے کے باوجود یہ لوگ اپنے قدیم روایتی گھروں میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ البتہ گھروں کے گیراج میں لشکارے مارتی نئے ماڈلز کی گاڑیاں عمانیوں کی جدیدیت پسندی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ دیہی علاقوں میں عمانی لوگ بکریاں اور مویشی پالتے ہیں اور زراعت سے وابستہ ہیں۔ عمان کو پرندوں کا دیس بھی کہا جاتا ہے۔ اجنبی دیسوں کے پرندے ہر سال ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر کے عمان آتے ہیں۔ عمان میں پرندوں کا شکار جرم ہے، درخت کاٹنا جرم ہے اور کسی کو گالی دینا بھی جرم ہے۔ مقامی اور تارکین وطن یکساں قانون کی پابندی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سلطنت عمان دنیا کے اُن ملکوں میں سے ایک ہے جہاں راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔
- عمانی لوگوں کے عادات و خصائل - 02/09/2024
- سلطنت عمان میں واقع قلعہ رستاق، فن تعمیر کا حیرت کدہ - 31/08/2024
- سلطنت عمان کے ایک گاؤں کا احوال - 22/08/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).