رضیہ فصیح احمد کو نوے برس کا سفر مبارک ہو


رضیہ فصیح احمد کو پہلی ستمبر ان کی سالگرہ کے موقع پہ عمر کی نو دہائیوں کا سفر مبارک ہو۔

رضیہ آپا سے ان کی تحریروں کے حوالے سے واقفیت کا ذکر نہ کرنا تو بے ادبی ہوگی لیکن ان سے باقاعدہ طور پہ ذاتی دوستی کا آغاز محض پانچ سال پہ ہی محیط ہے۔ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ مجھے ان کی تحریروں کے علاوہ انہیں بھی پڑھنے کا موقع ملا۔ ان کی شخصیت نے مجھے کئی حوالوں سے متاثر کیا۔ ان کی زندہ دلی، حس ظرافت، ہر لمحے کچھ نہ کچھ سیکھنے اور جاننے کی جستجو، رجائی انداز فکر اور حالت حاضرہ سے باخبر رہنے کی خواہش۔ اور تو اور وہ مجھ سے بھی وہ کچھ پوچھتی ہیں جس میں وہ سمجھتی ہیں کہ میری رائے اور تعلیم بہتر ہوگی۔ اور پوچھتے وقت وہ ایک پرتجسس طالب علم کا روپ دھار لیتی ہیں۔

یعنی یہ کہ وہ اپنی عقل کو عقل کل نہیں جانتیں۔ حالانکہ وہ کئی جسمانی تکالیف کا شکار رہی ہیں لیکن وہ عام لوگوں کی طرح شکایات کرنے کے عارضے میں مبتلا نہیں۔ دل کو چلانے کے لیے ہلکی پھلکی مشین، پاؤں چلانے کے لیے واکر یا چھڑی، ذہن کو چست رکھنے کے لیے بولتی کتابیں، دل کو مسرور رکھنے کے لیے خوبصورت موسیقی اور دماغ کو ہوشیار کے لیے پزلز اور کچھ ادبی مختصر کہانیاں جو وہ مجھے دیتا فوقتاً بھیجتی رہتی ہیں۔ ان کا ذہن دل و دماغ اس قدر ہوشیار ہیں کہ جب مجھے روزمرہ زندگی سے تھکاوٹ اور بیزاری ہونے لگتی ہے تو میں کچھ اور کرنے کے بجائے ان سے گفتگو کو ترجیح دیتی ہوں۔ کہ ان کی باتوں میں نقرئی قہقہے، ظرافت کا تڑکا، مثبت انداز فکر کا جھونکا اور محبت کی مہکار ہے جو مجھے معطر کر دیتی ہے۔ اپنی گاڑی چلانی تو حال ہی میں عارضی طور پہ چھوڑی ہے۔ لیکن کمپیوٹر پہ ان کی ٹائپنگ کا سلسلے عرصے سے جاری و ساری ہے۔

میں چاہتی ہوں میں بھی، منفی ہجوم سے پرے، ان کے ساتھ زندگی کے اس سفر میں اسی طرح چلتی رہوں۔

یقین کیجیے کہ ہم سب خوش نصیب ہیں جو ان کے عہد میں جی رہے ہیں۔ رضیہ آپا میری دعا ہے کہ آپ ذہنی اور جسمانی صحت مندی کے اسی طرح جیتی رہیں۔ اور ہم آپ کے سائے میں آپ کی زندگی کا جشن مناتے رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments