ہائے بلھیا ترے شہر (پنجاب) نوں نظر لگ گئی
ہائے بلھیا ترے شہر (پنجاب) نوں نظر لگ گئی- (ہائے بلھے، تیرے شہر کو نظر لگ گئی)۔
ایک وقت تھا کہ پنجاب کا نام آتے ہی پانچ دریا، بلھے شاہ کی شاعری، رانجھے کی بانسری، ہیر کی محبت، سوہنی مہنیوال کی عاشقی، بسنت کی بہاریں۔ دیسی کھانوں کی خوشبو، کھیتوں میں پھولتی سرسوں، بانکے سجیلوں نوجوانوں کی محفلیں، باجرے اور مکئی کی تندوری روٹی کی بھینی مہک، پہلوانوں کے دنگل، سکھیوں کے نرالے کھیل، پنجابی شعرا کی میٹھی شاعری، اردو زبان کے ابھرتے شاندار ادیب، خوشی میں نوجوانوں کے بھنگڑے، بزرگوں کے قول ”جنے لاہور نہیں ویکھیا او جمیا نہیں“ دور تک پھیلے کھیت اور اس میں مشغول کسان، محبت کی ان لکھی داستانیں، مضبوط ارادوں اور پدرسری نظام کی باقیات سنبھالتی عورتیں، چوڑیوں کی جھنکار، پراندوں کے لشکارے، کمہار کے خوبصورت مٹی کے برتنوں کی کھنک، پانچ دریاؤں کی آوازوں کا راگ، جگنی گاتے ملنگ، بھگت سنگھ جیسے جوشیلے نوجوان جو مٹی پر ایک اشارے پر جان وار دیں۔ فیر کی ہویا
ہائے بلھیا تیرے پنجاب نو نظر لگ گئی۔
اس کا بٹوارا ہو گیا۔ کچھ ادھر کچھ ادھر۔ فضاؤں میں چیختی گونجتی آوازوں میں رانجھے کی بانسری کی مدھر آواز دب گئی۔ بلھے کی شاعری کی جگہ نفرت کے نعروں نے لے لی، سرسوں کی خوشبو کی جگہ کھیتوں کے جلنے کی بدبو نے لے لی، میٹھے اور سریلے نغموں کی جگہ نفرت اور انتقام کے گیت گائے جانے لگے۔ باجرے اور مکئی کی روٹی کی خوشبو کی جگہ لہو کی بدبو ماحول میں گھل گئی۔
ہائے بلھیا ترے پنجاب نوں نظر لگ گئی
تقسیم کے بعد پنجاب بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے حکومت کا منظور نظر بن گیا پھر تو یوں ہوا گویا اہل پنجاب کے لیے حکمرانوں کا پیار اور متوجہ ہونا ایسا ہی ہو گیا۔
صاحب تھپڑ سے نہیں پیار سے ڈر لگتا ہے۔ پنجاب جیسی سوہنی سرزمین، پانچ دریاؤں کی سرزمین پہ ایک نیا بے ہنگم رقص شروع ہوا۔ پیار کی فضاؤں میں گونجتی سرزمین پر مدرسوں کی آباد کاری کا ۔ مذہبی اور قومیت پرستی کا جنون
ہائے بلھیا ترے پنجاب نوں نظر لگ گئی۔ ہائے بلھیا ترا شہر قصور۔
بلھے شاہ کی سرزمین قصور مذہبی جنونیت اور انتہا پرستی کا گڑھ بن گئی اور اس کے بعد ہر گزرتے دن قصور عورتوں اور بچوں کی عصمت دری کے واقعات کا مرکز بن گیا 1950 سے 2000 تک پورا پنجاب قومیت پرستی مذہبی، منافرت، جہادی تنظیموں اور سیاست کا گڑھ بن گیا سن 2000 کے بعد پنجاب سے ایسی ایسی خبریں آنا شروع ہو گئیں کہ عالمی میڈیا بھی حیران و پریشان ہو گیا لیکن اس میں حیرانی اور پریشانی کیسے آخر کو یہ 40 سال کی انتھک محنت کا نتیجہ تھا۔
ہائے بلھیا ترے پنجاب نوں نظر لگ گئی۔
وے بلھیا تیری سرزمین نے وہی اگلنا شروع کیا جو بویا گیا تھا۔ آج وہی فصل ہم کاٹ رہے ہیں جو محنت سے اگائی گئی تھی۔ عصمت دری کے واقعات میں سر فہرست پنجاب، گھریلو تشدد میں پنجاب کا کوئی ثانی نہیں، انسانیت سوز جرائم پنجاب کا خاصہ بن چکے ہیں، بچوں سے زیادتی کے واقعات ناقابل یقین حد تک بڑھ چکے ہیں، عزت و غیرت کے نام پہ بھیانک قتل روزمرہ کے معاملات ہیں۔ بھکر شہر کے جیسے ہوش ربا انکشافات انسانیت کو لرزا دیتے ہیں۔ غربت جہالت یہاں ننگا ناچ رہی ہیں حلوہ خاتون کیس، مینار پاکستان جیسے کیس اور اسی طرح کے لاتعداد کیسز دیکھ کے بے اختیار منہ سے یہی نکلتا ہے
ہائے بلھیا ترے شہر (پنجاب) نوں نظر لگ گئی۔
- خواتین کی بہتر زندگی: خواب سے حقیقت تک - 08/01/2025
- اقبال: سبق ِ خاکبازی - 04/01/2025
- گلوبل ویلج، تاریخی سنگ میل - 03/11/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).