عجیب حادثہ


جی حضور! صرف حادثہ ہی نہیں عجیب حادثہ۔ سن کر عجیب تو لگتا ہے لیکن کیا کریں کچھ حادثے واقعی عجیب ہوتے ہیں۔ پچھلے دنوں میں نے ضیاء مذکور کا ایک شعر پڑھا:

عجیب حادثہ ہوا عجیب سانحہ ہوا
میں زندگی کی شاخ سے ہرا بھرا جدا ہوا

یہ الفاظ مرے ذہن میں کندہ ہو کر رہ گئے۔ میں نے اس درد کو محسوس کرنے کی کوشش کی تو مجھ پر بہت ہی انوکھی کیفیت وارد ہوئی اور خیالات کے دریچوں میں جھانکنے پر مجھ یہ اسرار آخر کھل گیا کہ واقعی کچھ حادثے عجیب ہوتے ہیں۔ ویسے زندگی بھی ایک سکہ ہے جو ایک طرف سے نعمت ہے اور دوسری طرف حادثہ ہے اور ہم شاید اس کی جو تعریف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں وہ ہمارے تجربات یا پھر سوچ اور فکر پر ان تجربات کا عکس جن کے نشاں غالب ہوتے ہیں۔

زندگی میں حادثات و سانحات کا پیش آنا کوئی عجیب حادثہ نہیں لیکن کچھ حادثے بس عجیب ہوتے ہیں۔ ہماری زندگی ان سانحات کے بعد بدل کر رہ جاتی ہے۔ اور حادثے پہ حادثہ یہ ہوا کہ باہر کے لوگوں کو شاید ہم ویسے ہی لگتے ہیں جیسے قبل از حادثہ ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے اندر کو یکسر بدل ہی جاتے ہیں۔ آپ کی پسند، نا پسند، ذوق و شوق، رجحان و میلان پر ان کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آپ کو شاید ایک چپ سی لگ جاتی ہے۔ آپ بہت سی باتیں کو الفاظ کا جامہ نہیں پہنا پاتے۔

آپ ان چیزوں کو ترک کرنا شروع کر دیتے جن کے طرف آپ کی خاص الفت و انسیت ہوتی ہے۔ تکلیف اس بات کی ہے آپ کے اندر وہ محبت و انسیت اسی طرح موجود رہتی ہے۔ اس کو بظاہر ترک کرنا آپ کو ایک مسلسل اذیت میں مبتلا رکھتا ہے لیکن آپ اس اذیت کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اس پسندیدہ چیز کا ناپسندیدہ تجربہ ہونے کے خوف سے اور یادوں کو مزید لہو لہو کرنے کے ممکنہ خطرے سے آپ اس سے دوری کا رستہ اختیار کر لیتے ہیں۔

کچھ حادثے آپ کو بہت حقائق سے آشنا کر جاتے ہیں۔ آپ کی محبت اور توجہ و ترجیح کا رخ بدل جاتا ہے۔ آپ کو دنیا کے میلے میں تنہا کر دیتے ہیں۔ آپ کے جوش اور ولولے ماند پڑ جاتے ہیں۔ آپ کی سوچ اور فکر میں ایک تغیر آ جاتا ہے۔ آپ چہرے پڑھنے والے بن جاتے ہیں۔ آپ قہقہے کے پیچھے چھپے دکھ اور درد محسوس کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کی طبیعت اور مزاج میں ایک ٹھہراؤ سا آ جاتا ہے۔ آپ بہت سے پہلوؤں میں ساکت ہو جاتے ہیں۔

غرض آپ کے اندر ایک لا متناہی تبدیلی شروع ہو جاتی ہے۔ آپ مسلسل ٹوٹتے رہتے ہیں اور پھر نحیف کندھوں پر ایک بوجھ اٹھا کر چلتے بھی رہتے ہیں اور موقع پر اپنی تعمیر نو کرتے ہیں۔ یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہم اس دنیا کو جس طرح دیکھ رہے ہوتے ہیں اور زندگی کے بارے میں جو گماں کرتے ہیں، اس میں بہت کچھ اپنی اصلیت اور حقیقت میں اس سے بہت مختلف ہوتا ہے۔ آپ کو خود کو کچھ باتیں بھلا کر ان کی جگہ نئی باتیں سمجھانا اور سکھانا پر جاتی ہیں۔ خود کو یہ نئے اسباق کی تعلیم دینا ایک انتہائی اعصاب شکن اور روح شکستہ کرنے والا عمل ہوتا ہے۔

بہ ہر حال یہ زندگی ایسے ہی ہے۔ جہاں یہ ظالم ہے تو اس کا قہر سب کے ساتھ یکساں ہے۔ جہاں یہ پیار کرتی ہے اس کا رومان سب کے ساتھ ہی برابر ہے۔ ہمیں زیادہ تکلیف یہ سوچ کے ہوتی کہ ہمارے ساتھ جیسے یہ دنیا سوتیلی بن کر پیش آتی ہے۔ یہ انتہائی نازک حقیقت ہے کہ اس دنیا کی سب کے ساتھ تقریباً ایک جیسی ہی روش ہے۔ یہاں سب کو ہی دکھ سکھ ملتے ہیں۔ ایک سفر ہے جو سب کو طے کرنا ہے۔ ایک جنگ ہے جو سب لڑ رہے ہیں۔ اگر فرق ہے تو کچھ لوگوں کو شاید کچھ زیادہ سہارا اور ڈھال نصیب ہوتی ہے لیکن بے ڈھال لڑنے کا ایک الگ ہی سرور ہے۔ آپ اس میدان میں اتر چکے ہیں سو اب اپنے حصے کی لڑائی لڑیں اور خوب لڑیں۔

سجاد حسین سجاد
Latest posts by سجاد حسین سجاد (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments