مولہ چٹوک: بلوچستان کی چھپی ہوئی جنت


faisal karim khuzdar

بلوچستان اپنی قدرتی خوبصورتی، بے مثال ثقافت، اور دلفریب مناظر کے لیے جانا جاتا ہے، اور ان ہی مناظر میں ایک نایاب جواہر مولہ چٹوک بھی شامل ہے۔ مولہ چٹوک، خضدار کے قریب واقع ایک ایسی جگہ ہے جو کسی جنت سے کم نہیں۔ مولہ چٹوک کی سیر کا خواب کئی دنوں سے ہمارے ذہن میں تھا، اور یہ خواب حقیقت میں بدلنے کا لمحہ تب آیا جب میرے دوست ثناء نے ہفتے کے دن اچانک دوپہر کو کال کی۔ ”شمس بھائی سے بات ہو گئی ہے، مولہ چل رہے ہیں!“ یہ سن کر میرا دل خوشی سے جھوم اٹھا۔ کچھ ہی دیر میں تیاری مکمل کی، اور میں، ثناء، اور شعیب، تینوں دوست ایک نئی مہم جوئی کے لیے تیار ہو گئے۔

ہم دوپہر 1 بجے خضدار سے روانہ ہوئے۔ تین دوستوں کا یہ سفر موٹر سائیکل پر تھا، جو اپنے اندر الگ ہی مزہ رکھتا ہے۔ پہاڑوں کے پیچیدہ راستوں سے گزرتے، قدرت کے حسین مناظر کو اپنی نظروں میں قید کرتے، شام 7 بجے ہم مولہ پہنچ گئے۔ مولہ میں موبائل نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے ہی شمس بھائی کو اطلاع دی گئی تھی، جو ہمارے استقبال کے لیے تیار تھے۔ شام کے وقت مولہ کی خاموشی، ستاروں بھرا آسمان، اور فطرت کا سکون کسی خواب سے کم نہ تھا۔ وہاں بجلی یا دیگر بنیادی سہولیات تو موجود نہیں تھیں، مگر قدرت کی فراوانی سب کمیوں کو بھلا دیتی ہے۔

رات ہم نے شمس بھائی کے مہمان خانے میں گزاری۔ صبح 9 بجے ہم تازہ دم ہو کر اٹھے اور ناشتے کے بعد پکنک کی تیاری شروع کی۔ ہمارا پہلا مقصد تھا مولہ کے شفاف پانیوں میں مچھلی کا شکار کرنا۔ پکنک کے دوران، ہم نے انصاف بھائی کی مدد سے مچھلی کا شکار کیا۔ شکار کے دوران لکڑی پر بنائی گئی دودھ پتی اور سلیمانی چائے نے تھکن دور کر دی۔ اس کے بعد ، ہم نے بلوچستان کی مشہور ثقافتی خوراک ”کرنو“ تیار کی، جو مقامی ذائقوں کا ایک شاہکار ہے۔ کرنو کے ساتھ ساتھ شکار کی گئی تازہ مچھلی بھی پکائی۔ دوپہر کے کھانے میں ان نعمتوں کا لطف پانی کے کنارے بیٹھ کر اٹھایا۔ دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق اور قدرتی مناظر کے درمیان یہ کھانا زندگی کی ان یادوں میں شامل ہو گیا جو ہمیشہ دل کو خوشی دیتے ہیں۔

مولہ چٹوک کے حسین مناظر دل کو موہ لینے والے تھے۔ ارد گرد بلند و بالا پہاڑ، شفاف پانی کی نہریں، اور قدرتی سکون کا عالم ایسا تھا جیسے وقت تھم سا گیا ہو۔ ہم نے پانی میں خوب مزے کیے، اور لمحہ لمحہ قدرت کی صناعی کو محسوس کیا۔ شام 5 بجے ہم نے واپسی کے لیے رختِ سفر باندھا۔ مولہ چٹوک کی یادیں، تھکن سے لبریز سفر کو بھی خوشگوار بنا رہی تھیں۔ راستے کی مشکلات کو ہنسی مذاق میں بھلا کر، ہم رات 9 بجے خضدار واپس پہنچے۔ اس یادگار پکنک کا سارا کریڈٹ شمس بلوچ اور انصاف بھائی کو جاتا ہے، جنہوں نے ہمیں نہ صرف بہترین میزبانی فراہم کی بلکہ مولہ چٹوک کا خوبصورت تجربہ بھی دیا۔

آخر میں، میری حکومت بلوچستان سے گزارش ہے کہ مولہ چٹوک جیسے حسین مقامات تک آسان راستے اور بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان قدرتی شاہکاروں کو دیکھ سکیں اور بلوچستان کی سیاحت کو فروغ ملے۔

مولہ چٹوک وہ جگہ ہے جہاں فطرت کی زبان بولتی ہے اور انسان خاموشی سے قدرت کا شکر ادا کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments