پی آئی ڈی : ایک موذی بیماری!


Loading

پی آئی ڈی : ( pelvic Inflammatory Disease)

ڈاکٹر صاحب مجھے گندا پانی آتا ہے۔ بہت تنگ ہوں۔

یہ جملہ گو کہ نامکمل ہے کہ سیاق سباق کے بغیر ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بھی بولا جاتا ہے، کہنے والی اور سننے والی دونوں سمجھ جاتی ہیں کہ اس کے معنی کیا ہیں؟

حالانکہ آپ دیکھیے کہ یہ بات نہیں بتائی گئی کہ گندا پانی کہاں سے آتا ہے اور اس سے مراد کیا ہے؟

خواتین کی گندے پانی سے مراد vaginal discharge ہے جسے عرف عام میں لیکوریا بھی کہا جاتا ہے لیکن ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ نارمل لیکوریا گندا پانی نہیں ہوتا۔

ابھی تک ہم نے بیمار ویجائنا کی بات کی جسے ویجینائٹس کہتے ہیں۔ لیکن ویجائنا کی انفیکشن اگر بچے دانی سے ہوتے ہوئے ٹیوبز اور اووریز تک پہنچ جائے تو اسے پی آئی ڈی کہتے ہیں جو ہمارا آج کا موضوع ہے۔

بہت سے ڈاکٹر ویجینائٹس اور پی آئی ڈی کی تشخیص کو آپس میں کنفیوز کر دیتے ہیں اور ویجینائٹس کو پی آئی ڈی سمجھتے اور کہتے ہیں۔

اس کے ساتھ ایک اور غلطی بھی بہت عام ہے جس میں ویجائنا میں موجود ان بیکٹریا کا علاج کیا جاتا ہے جو پاخانے کے راستے خارج ہونے کے بعد ویجائنا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ ان بیکٹریا کو ختم کرنے کی مدافعت ویجائنا کے پاس قدرتی طور پہ اس کی تیزابیت میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ویجائنا کے سیلز سے جو پانی نکلتا ہے، اس میں کچھ ایسے ہمدرد بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو ویجائنا کی قدرتی مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔

مشکل تب پیش آتی ہے جب ویجائنا کی مدافعت میں کمی آ جائے اور پاخانے سے نکلنے والے بیکٹیریا ویجائنا میں ڈیرہ ڈال لیں۔ ایسے مواقع پہ کئی ڈاکٹرز ان بیکٹریا کو ختم کرنے کے لیے انجکشن لگاتے ہیں جو کہ صحیح نہیں۔ اس لیے کہ بنیادی وجہ ویجائنا کی کمزور مدافعت ہے بیکٹریا نہیں۔ اگر ہم مدافعت پہ توجہ نہیں کریں گے تو وجہ وہیں کی وہیں رہے گی اور اینٹی بایوٹک انجکشن عارضی طور پہ بیکٹریا پہ قابو پائیں گے۔ انجکشن ختم ہونے کے بعد یہ بیکٹیریا پھر سے ویجائنا پہ قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔ سو اصل علاج ویجائنا کی مدافعت بڑھانے، اس کی تیزابیت قائم رکھنے اور ہمدرد بیکٹریا کی تعداد زیادہ کرنے سے ہونا چاہیے اور اس کام کے لیے فلیجل اور کلنڈامائیسن کریم مجرب ہیں۔

ہم پی آئی ڈی کی بات کر رہے تھے سو یاد رکھیے کہ اس کی تشخیص تب کی جاتی ہے جب انفیکشن ویجائنا سے ہوتی ہوئی بچے دانی، اووریز، ٹیوبز سے ہوتی ہوئی پیلوس تک پہنچ جائے۔

اب جان لیں کہ پیلوس کیا ہے؟ پیلوس pelvis پیٹ کا نچلا حصہ ہے جو چاروں طرف سے کولہے کی ہڈی سے گھرا ہوتا ہے اور اس میں مثانہ، بچے دانی، اووریز، ٹیوبز بڑی آنت کا آخری حصہ اور مقعد پائے جاتے ہیں۔

اگر انفیکشن ان اعضا تک پہنچ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ انفیکشن پیٹ کے اندر داخل ہو چکی اور اب یہ سیریس مسئلہ ہے۔ ایسی مریضہ جب ایمرجنسی میں آئے گی تو اسے ہائی گریڈ بخار ہو گا، پیٹ میں شدید درد ہو گا اور لیبارٹری ٹیسٹ میں خون کے سفید خلیے بہت زیادہ ہوں گے۔

اگر انفیکشن بہت زیادہ ہو چکی ہو تو ہو سکتا ہے کہ پیلوس میں پیپ سے بھری تھیلیاں بھی موجود ہوں جو الٹرا ساؤنڈ پہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ پی آئی ڈی والی مریضہ کو ہسپتال میں داخل کروانا اشد ضروری ہے تاکہ اس کو اینٹی بایوٹکس انجکشن دیے جا سکیں۔

پی آئی ڈی کا علاج ہو بھی جائے تب بھی اس کی پیچیدگیوں کے اثرات زیادہ تر مریضوں میں موجود رہتے ہیں۔ پی آئی ڈی کی سب سے بڑی پیچیدگی ٹیوبز میں انفیکشن ہونا ہے اور اس وجہ سے ٹیوبز مستقل طور پہ خراب ہوجاتی ہیں جنہیں ہم blocked tubes کہتے ہیں۔ اگر مکمل طور پہ بلاک نہ بھی ہوں تب بھی ان کی اندرونی دیوار میں ایسی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں کہ پھر سپرم اور انڈے کا ملاپ ناممکن ہو جاتا ہے۔ یاد رہے کہ انڈے اور سپرم کا ملاپ انہی ٹیوبز میں ہوتا ہے اور یہیں بچہ بنتا ہے جو بعد میں بچے دانی میں پہنچ کر وہاں کا مکین بنتا ہے۔

المیہ یہ ہے کہ اگر ایک بار ٹیوبز بند ہو جائیں یا اندرونی دیوار زخمی ہو جائے تو اس کا نہ کوئی حل ہے اور نہ ہی کوئی علاج۔ قدرت کے بنائے ہوئے نازک عضو میں خرابی ہو گئی تو ہو گئی۔

ایسی صورت حال میں اگر حمل چاہیے ہو تو اس کا حل آئی وی ایف یا ٹیسٹ ٹیوب بچہ ہے۔ لیکن یاد رکھیے کہ اس کی کامیابی کا تناسب تیس سے چالیس فیصد ہے یعنی اگر سو لوگ ٹیسٹ ٹیوب بچہ کروائیں تو صرف تیس سے چالیس جوڑے کامیاب ہوں گے۔

پی آئی ڈی کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ جنسی تعلق کی وجہ سے ہونے والی انفیکشن ہے جسے sexually transmitted diseases ( STD) کہتے ہیں۔

خواتین و حضرات میں یہ بیماریاں ان لوگوں کے ذریعے پہنچتی اور پھیلتی ہیں جن کا جنسی تعلق محض ان کی بیوی یا شوہر تک محدود نہیں ہوتا۔ یوں بیکٹریا ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے تک پہنچ کر اپنا رنگ دکھاتے ہیں۔

عورت کی اپنے جسم سے لاعلمی اسے عذاب میں مبتلا کرتی ہے اور زیادہ تر اس عذاب کی وجہ بننے والا کوئی اور ہوتا ہے۔

خواتین، معلومات طاقت ہیں اور طاقتور زندگی بہتر طریقے سے گزار سکتا ہے۔
پڑھیے، سیکھیے اور اپنی حفاظت کیجیے۔
بشکریہ وی نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments