موصل: دولت اسلامیہ کے علاقے سے انخلا کی کوشش کے دوران ’درجنوں شہری ہلاک‘


عراق کے شہر موصل میں درجنوں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
یہ لوگ اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کے قبضے والے علاقے سے بھاگ رہے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ٹی وی ٹیم کے ایک اہلکار نے زنجیلی ضلعے کی گلیوں میں مردوں، عورتوں اور بچوں کی لاشیں دیکھی ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ لوگ کس طرح مرے تاہم امریکہ کے ایک امدادی کارکن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ کے جنگجو بھاگنے والے شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ عراقی فوج نے گذشتہ سال اکتوبر میں موصول کو واپس حاصل کرنے کے لیے بڑا آپریشن شروع کیا تھا۔

عراقی فوج کو امریکہ کی قیادت والی اتحادی افواج کی فضائی نگرانی اور زمینی تعاون حاصل ہے۔
بہرحال حالیہ رپورٹ کے متعلق عراقی حکام نے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
روئٹرز ٹی وی کے اہلکار نے سنیچر کو زنجیلی کی گلیوں میں لاشیں دیکھی ہیں۔ یہ ان تین اضلاع میں سے ایک ہیں جو ابھی تک دولت اسلامیہ کے قبضے میں ہے۔

فری برما رینجرز کے امدادی کارکن داوے یوبانک نے خبررساں ادارے کو بتایا: ’دو دنوں سے دولت اسلامیہ (کے جنگجو) اس علاقے سے راہ فرار اختیار کرنے والے لوگوں کو مار رہے ہیں۔

‘کل (جمعہ کو) کو ہم نے تقریبا 50 لاشیں دیکھی ہیں۔ ہم امریکیوں اور ایک عراقی ٹینک کے لیے کام کرتے ہیں۔ ہم ان کے پیچھے چل رہے تھے اور ہم نے ایک بچی اور ایک شخص کو بچایا۔ ‘
جو لوگ وہاں سے بھاگ رہے ہیں ان میں سے بعض مبینہ طور پر اتحادی افواج کے فضائی حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔

روئٹرز نے بتایا ہے کہ سینکڑوں دوسرے شہری جن میں بعض زخمی ہیں اور بعض کمبلوں میں لاشوں کو لپیٹے کسی طرح حکومت کے کنٹرول والے علاقے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ دولت اسلامیہ عام شہریوں کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتی ہے تاکہ حکومت کی فوج کی پیش رفت کو مشکل بنا سکے۔

مقامی لوگوں کی زندگی بہت زیادہ خطرے میں ہے کیونکہ حملہ آور حکومتی افواج اور امریکہ کی قیادت والی اتحادی فوج ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے۔

مارچ میں امریکی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ دولت اسلامیہ سے برسرپیکار ایک طیارے نے موصل کے مغرب میں ایک علاقے کو نشانہ بنایا تھا جس میں مبینہ طور پر درجنوں شہری مارے گئے تھے۔
عراق کا شمالی شہر موصول سنہ 2014 میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے قبضے میں آگیا تھا اور وہ ان کا آخری شہری گڑھ ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اب وہاں کوئی سو دو سو جنگجو ہی بچے ہیں جبکہ ساڑھے چار لاکھ شہری وہاں رہ رہے اور آپریشن کی ابتدا سے ابھی تک وہاں سے تقریبا چھ لاکھ شہری نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق نینوہ صوبے میں آپریشن کی ابتدا سے اب تک دو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

ایک امریکی جنرل کے مطابق اس لڑائی میں ابھی تک 774 عراقی فوجی ہلاک اور ساڑھے چار ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp