اسلام آباد: فیض آباد انٹرچینج پر مظاہرین پھر منظم، شہروں میں مظاہرے


اسلام آباد: حکومتی ایکشن کے بعد فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے کارکنان ایک مرتبہ پھر منظم ہوگئے جب کہ ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

گزشتہ روز سے اب تک مظاہرین اور فورسز کے درمیان کشیدگی کے باعث 250 سے زائد افراد زخمی اور درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا جب کہ فیض آباد دھرنے کے مقام پر پولیس، ایف سی اور رینجرز اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج کو مظاہرین سے خالی کرانے کے لئے آپریشن ہفتے کی دوپہر ڈھائی بجے سے معطل ہے جس کے بعد مظاہرین ایک مرتبہ پھر فیض آباد انٹرچینج پر منظم ہوگئے۔

مظاہرین نے آئی ایٹ کے قریب آج ایک مرتبہ پھر پولیس پر پتھراؤ کیا اور کچنار پارک کے قریب پولیس کی پانچ موٹرسائیکلوں اور ایک گاڑی کو آگ لگا دی جب کہ ریڈ زون سیل ہے اور اطراف کی سڑکوں پر ایف سی اور رینجرز کے دستے موجود ہیں۔
فیض آباد دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعتوں کا احتجاج اور دھرنے آج دوسرے روز بھی جاری ہیں۔

سندھ اور پنجاب کے کئی شہروں میں اتوار کو کھلنے والے کاروباری مراکز اور دکانیں بھی بند ہیں اور احتجاجاً شٹر ڈاؤن ہے جب کہ اسلام آباد مری روڈ، ترنول پھاٹک روڈ، آئی جے پی روڈ، ایکسپریس ہائی وے اور لاہور جانے کے لیے موٹر وے بند ہے۔

گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر چندا قلعہ بائی پاس، کامونکی اور سادھوکی کے مقام پر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔
ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ، سرگودھا، بہاولپور، جہلم، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس دوسرے روز بھی بند ہے جب کہ میٹرو بس کے ساتھ لاہور اور ملتان میں اسپیڈو بس سروس کی بندش سے بھی مسافروں کا شدید مشکلات کا سامنا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور من مانا کرایہ وصول کر رہے ہیں۔

کراچی، حیدرآباد، سکھر، سانگھڑ، ٹنڈو الہ یار سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں مختلف مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے۔
کراچی کے 10 مختلف مقامات پر دھرنا اور احتجاج جاری ہے، مظاہرین نمائش چورنگی ٹاور، حب ریور روڈ، الاصف اسکوائر، اورنگی ٹاؤن نمبر پانچ، لانڈھی 6 کے علاقے میں بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے گورنر ہاؤس جانے والی سڑکر کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا جب کہ تین ہٹی سے جہانگیر روڈ جانے اور آنے والی سڑک کو بھی کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی جس میں دھرنے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ترجمان موٹر وے کے مطابق موٹر وے ایم ون پشاور سے اسلام آباد تمام ٹریفک کے لئے کھلا ہے تاہم ایم 2 پر چکری پنڈی بھٹیاں، این فائیو ہائی وے پر گجر خان، دینہ، کامونکی، لودھراں والا ٹریفک کے لئے بند ہے۔
ترجمان موٹر وے کے مطابق لاہور سے پنڈی بھٹیاں اور فیصل آباد ٹر یفک کے لیے کھلی ہے، جی ٹی روڈ پر مندرہ، ترنول، ٹیکسلا، چن دا قلعہ اور راوی ریان سے بند ہے۔

ترجمان موٹر وے کا کہنا ہے کہ موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے تاہم مسافر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
حکومت کی جانب سے فیض آباد دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کے بعد نیوز چینلز کی براہ راست کوریج اور سوشل میڈیا کی بندش آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

ملک بھر کے عوام نیوز چیلنجز تک رسائی نہ ہونے کے باعث ہیجان کا شکار ہیں جب کہ سوشل میڈیا تک رسائی نہ ہونے کے باعث مختلف قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔

عسکری حکام کا حکومت کو خط

ادھر حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کے حوالے سے عسکری حکام نے حکومت کو جوابی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فوج تعیناتی کے لئے تیار ہے مگر تعیناتی سے پہلے چند امور غور طلب ہیں۔

عسکری حکام کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ فوج محض مظاہرین منتشر کرنے نہیں ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے جب کہ اعلیٰ عدلیہ نے آپریشن کے لیے آتشی اسلحہ کے استعمال سے منع کیا ہے۔
اس سے پہلے وزارت داخلہ نے فیض آباد دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد میں قیام امن کے لیے فوج طلب کی تھی اور نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ فوج کو فوری طور پر تاحکم ثانی تعینات کیا جائے۔

صحافیوں پر تشدد

کراچی میں گزشتہ روز مظاہرین کے تشدد سے جیو نیوز کے دو رپورٹر زخمی ہوئے، رپورٹر طارق ابوالحسن کو سہراب گوٹھ پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ طلحہ ہاشمی بھی مظاہرین کے تشدد سے زخمی ہوئے۔
اسلام آباد میں مظاہرین نے سما ٹی وی کی ڈی ایس این جی وین کو آگ لگائی جس کے باعث گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

حکومتی شخصیات کے گھروں پر حملہ

مشتعل افرد نے وفاقی وزیر قانو ن زاہد حامد اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گھر پرحملہ کیا جب کہ مشتعل افراد نے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
بشکریہ جیو نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).