صدر پاکستان کے پروٹوکول میں صرف دو گاڑیاں تھی


صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے کراچی میں پروٹوکل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہوں نے وضاحت پیش کی ہے کہ ان کے حکم کے باوجود یہ سب سرکاری گاڑیاں ان کا پیچھا کرتی رہی تھیں۔

انہوں نے ٹویٹ کیا:

آفیشل گاڑیوں کی لمبی لائن اس بات کے باوجود میرا پیچھا کرتی رہی کہ میں نے ائیرپورٹ پر موجود تمام آفیشلز کو یہ کہا تھا کہ بڑے پروٹوکول سے مجھے شرمندہ نہ کرِں اور ایک یا دو گاڑیاں آگے اور ایک دو پیچھے سیکیورٹی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے بہت ہیں۔ ایسا نہیں ہوا۔ ہمیں سخت کوشش کرنی ہو گی۔

آدم انیس نامی شخص نے جو بظاہر ان کے محلے دار ہیں، ٹویٹ پر پوچھا
اپنے گھر کے باہر چوبیس گھنٹے موجود ان پولیس کی گاڑیوں کے متعلق کیا کہیں گے؟ بتایا جاتا ہے کہ ان ہی پولیس کی گاڑیوں نے کل رات کئی ریستوران اور چائے خانے بند کروا دیے تھے۔

اس پر صدر پاکستان نے جواب دیا
ہمیں اسے بھی دیکھنا چاہیے اور [مجھے] اپنے اس محلے کے لئے ایک زحمت نہیں بن جانا چاہیے جہاں میں ساری زندگی رہا ہوں۔ میں سیکیورٹی پر رشک نہیں کرتا لیکن جب وہ عام آدمی کے لئے تکلیف دہ ہو جائے تو ہمیں کہیں تو لکیر کھینچنی ہو گی۔

جہانزیب رانا نے کہا کہ
یہ صرف صدر کا پروٹوکول نہیں تھا بلکہ چیف منسر، گورنر سندھ اور تحریک انصاف کے ایم پی اے اور ایم این اے کا بھی تھا۔ صدر کے پروٹوکول میں صرف دو گاڑیاں تھیں۔

صدر محترم نے اس کے جواب میں فرمایا
یہ بات بھی ٹھیک ہے۔ ہمیں اسے بہتر انداز میں مینیج کرنا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).