موسمیاتی تبدیلی: ہمالیہ کے گلیشیئرز پر برف انتہائی تیزی سے پگھل رہی ہے


سرد جنگ کے زمانے میں جاسوسی کرنے والی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے مطابق ہمالیہ گلیشیئرز کی برف خطرناک حد ک پگھل گئی ہے جس سے گلوبل وارمنگ کے اثرات اب اور نمایاں ہو گئے ہیں۔

ایک نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے امریکہ کی جانب سے فوجی حکمتِ عملی کے مشاہدے کے لیے تیار کردہ پُرانی تصاویر کا موازنہ حال ہی میں خلائی جہازوں سے لی گئی تصاویر سے کیا تو معلوم ہوا کہ گذشتہ 40 برسوں میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر واقع گلیشیئرز میں برف کے پگھلنے کی رفتار دگنی ہو گئی ہے۔

تحقیقی جریدے سائنس ایڈوانسز میں چھپنے والی اس تحقیق کے مطابق سنہ 2000 سے اب تک گلیشیئرز کی اونچائی ہر سال اوسطً آدھے میٹر تک کم ہوئی ہے۔

محققین کا دعویٰ ہے کہ اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔

نیو یارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی لمونٹ ڈوہرٹی آرتھ ابزرویٹری کے جوشوا مورر نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘اس تحقیق سے ہم باآسانی جان سکتے ہیں کہ وقت کے ساتھ کس طرح ہمالیہ کے گلیشیئرز میں تبدیلی آئی ہے۔’

سنہ 1970 اور سنہ 1980 کی دہائیوں میں امریکہ نے جاسوسی کے ایک پروگرام، جس کا کوڈ نیم ہیگزاگون تھا، کے تحت خلا میں 20 سیٹلائٹس بھیجے تھے۔ ان کا مقصد خفیہ طریقے سے زمین کے مختلف علاقوں کی تصاویر لینا تھا۔

یہ خفیہ تصاویر فلم رولز کے ذریعے لی گئی تھیں، جن کو اس وقت سیٹلائٹ سے زمین کی جانب گرا کر آسمان کے بیچ و بیچ فوجی ہوائی جہازوں سے پکڑ لیا جاتا تھا۔

اس تمام مواد کو سنہ 2011 میں منظرِعام پر لایا گیا۔ اس کے بعد ان تصاویر کو سائنسدانوں کے استعمال کے لیے امریکہ کے جیولوجی سروے نے ڈیجیٹلائز کیا۔

جاسوسی کے لیے اکٹھا کیے جانے والے مواد میں کچھ تصاویر ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کی ہیں، جن سے متعلق تاریخی مواد بہت کم ہے۔

محققین نے اِن پرانی تصاویر کا موازنہ حال ہی میں ناسا اور جاپانی خلائی ایجنسی کے سیٹلائٹ ڈیٹا سے کیا تو اس کا اندازہ لگایا گیا کہ اِس خطے میں کِس طرح تبدیلی آئی ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کی ٹیم نے دو ہزار کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہمالیہ کے 650 گلیشیئرز کا مشاہدہ کیا۔

اس سے یہ معلوم ہوا کہ سنہ 1975 سے 2000 کے درمیان ہر سال اوسطً چار بلین ٹن برف پگھلی ہے۔ لیکن سنہ 2000 سے 2016 کے بیچ گلیشیئرز پر برف دگنی رفتار سے پگھلی، جس سے ہر سال اوسطً آٹھ بلین ٹن برف کم ہوئی۔

ڈاکٹر مورر نے بتایا کہ ‘اس بات کا اندازہ ایسے لگایا جاسکتا ہے کہ آٹھ بلین ٹن برف سے ہر سال اولمپک مقابلوں کے لیے استعمال ہونے والے 32 لاکھ سوئمنگ پولز کو بھرا جاسکتا ہے۔’

اُن کا مزید کہنا تھا کہ برف کا اِس طرح پگھلنا غیرمعمولی ہے۔

‘گلیشیئرز میں زیادہ تر برف اُن کے نچلے حصے سے پگھلتی ہے اور یہیں سے ان کا قد چھوٹا ہوجاتا ہے۔’

‘اب ایسے کچھ حصے ہر سال پانچ میٹر تک چھوٹے ہورہے ہیں۔’

سائنسدانوں میں یہ بات زیرِ بحث ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ سائنسدان یہ سمجھتے ہیں کہ خطے میں بارشوں کے سلسلے میں تبدیلی اور صنعتی آلودگی سے پیدا ہونے والے مادّوں کی وجہ سے برف کے پگھلنے میں تیزی آئی ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کی ٹیم نے کہا کہ اگرچہ ان عناصر کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے لیکن اصل وجہ ہمالیہ میں بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہے۔

‘ہر جگہ برف کے اتنے بڑے پیمانے پر پگھلنے کا ملتا جلتا سلسلہ اور خطے میں موسم کی تشویش ناک صورت حال سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی قوت اِن تمام گلیشیئرز پر اثرانداز ہورہی ہے۔’

سائنسدانوں کے مطابق گلیشیئرز پر برف کے مسلسل کم ہونے سے بڑے پیمانے پر اثرات ہوں گے۔ مختصر مدت میں برف کے پگھلنے میں اضافے سے سیلاب کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

طویل مدت میں ان علاقوں کے لاکھوں لوگ، جن کا دار و مدار خشک سالی کے دوران گلیشیئرز سے پگھلنے والے پانی پر ہوتا ہے، مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔

اس تحقیق پر بات کرتے ہوئے بریٹش انٹارٹک سروے کے ڈاکٹر ہامش پریچرڈ نے کہا ‘یہاں نئی بات یہ ہے کہ اب ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کوہِ ہمالیہ میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔’

‘ایک نسل کے بعد برف دوگنی رفتار سے پگھلنے لگ گئی ہے اور گلیشیئرز تیزی سے کم ہورہے ہیں۔’

‘اس سے کیا فرق پڑے گا؟ جب برف ختم ہوجائے گی تو ایشیا کے سب سے اہم دریاؤں میں پانی کی ترسیل رُک جائے گی۔ یہ وہی پانی ہے جو خشک گرمیوں کے دوران ان دریاؤں میں بہتا ہے اور اس وقت یہ سب سے قیمتی ہوتا ہے۔’

‘پہاڑوں پر موجود گلیشیئرز کے بغیر اُن لاکھوں لوگوں کے لیے خشک سالی بدتر ہوجائے گی جو دریا کے بہاؤ کے ساتھ بستے ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp