وکٹوریا اور عبدالکریم: ملکۂ برطانیہ اور ان کے ہندوستانی ملازم کی دوستی کی لازوال داستان
گذشتہ سال جب برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے اپنی شاہی رہائش گاہ قصرِ کنسنگٹن سے ونڈسر میں واقع فروگمور کاٹج منتقل ہونے کا اعلان کیا تو 19ویں صدی کے اوائل میں تعمیر کیا جانے والا یہ شاہی گھر، جو ایک زمانے میں افسانوی شہرت رکھتا تھا، ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا۔
اپریل سنہ 2019 میں تین ملین پاؤنڈ کی لاگت سے ہونے والی تزئین و آرائش کے بعد جب شاہی جوڑا اس تاریخی گھر میں منتقل ہوا تو شاید اسے بھی نہیں معلوم تھا کہ سوا صدی قبل اسی گھر میں رہائش پذیر ایک شخص کم وبیش اسی طرح خبروں کی سُرخیوں کی زینت بنا تھا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس شخص کا تعلق شاہی خاندان سے نہیں بلکہ وہ ایک عام ہندوستانی تھا۔
انھی دنوں ونڈسر سے پانچ ہزار میل دور کراچی کی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایک گھر میں چار پاکستانی فروگمور کاٹج کے اس ہندوستانی مکین سے اپنے خاص تعلق کو یاد کرنے جمع ہوئے۔ پروین بدر خان، مظہر سعید بیگ اور قمر سعید بیگ ان کے پڑنواسے جبکہ 90 سالہ سیّد اقبال حسین خاندانی دوست ہیں۔
کہانی شروع ہوتی ہے!
یہ سنہ 1887 کی بات ہے انگلستان کی ملکہ وکٹوریا کی تاج پوشی کے 50 سال مکمل ہونے کی گولڈن جوبلی منائی جا رہی تھی۔ سنہ 1858 میں برطانوی عمل داری میں آنے کے بعد سنہ 1876 سے وکٹوریا ہندوستان کی بھی ملکہ بن چکی تھیں۔
کہا جاتا ہے کہ انھیں ہندوستان سے خاص انسیت تھی۔ وہ خود تو کبھی ہندوستان نا جا سکیں لیکن انھوں نے ہندوستان کا ایک حصہ اپنے پاس منگوا لیا تھا۔ سجیلے ہندوستانی گھڑ سواروں کا دستہ اور خدمت گار تو محل میں پہلے سے ہی موجود تھے، اب جوبلی کے موقع پر ملکہ نے فرمائش کی کہ انھیں دو ذاتی خدمت گار ہندوستان سے بھیجے جائیں۔
یہ حکم جب آگرہ کی سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ جان ٹائلر تک پہنچا تو انھوں نے اپنے ماتحت کلرک 24 سالہ عبدالکریم اور ایک ہندوستانی خدمت گار محمد بخش کو اس فرض کی ادائیگی کے لیے منتخب کیا۔ دونوں کو انگریزی طور طریقوں میں تربیت دی گئی اور انگلستان جانے والے بحری جہاز میں سوار کرا دیا گیا۔
عبدالکریم تھے کون؟
حافظ عبدالکریم آگرہ کی سینٹرل جیل میں مُحرّر تھے جبکہ ان کے والد حاجی محمد وزیرالدین شعبۂ طب سے منسلک تھے۔ عبدالکریم کے خاندان کی آگرہ کے آس پاس ہزاروں ایکڑ زمین تھی جس پر زمینداری کی جاتی تھی جبکہ شہر کی سول لائینز میں کئی بنگلے بھی تھے۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اتنے متمول گھرانے سے تعلق رکھنے والے شخص نے ایک خدمت گار کی ملازمت کیوں قبول کی۔؟
نامور براڈ کاسٹر اور کتاب ’ملکہ وکٹوریا اور منشی عبدالکریم‘ کے مصنف رضا علی عابدی اس کا جواب دیتے ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے رضا علی عابدی کا کہنا تھا کہ شاہی محل میں کام کرنے کا موقع ملنا یقیناً نوجوان عبدالکریم کے لیے ایک بہت بڑی بات ہو گی۔ انگریزی حکومت سے منسلک ہونا اور ملکہ اور شاہی خاندان کا قرب ان کے لیے یہ ملازمت قبول کرنے کی ایک بڑی ترغیب رہی ہو گی۔
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).