میں آئرلینڈ میں رہتی ہوں اور پاکستان کی بیٹی ہوں


میں اپنے والد، والدہ اور چھوٹی بہن خدیجہ کے ساتھ آئرلینڈ میں رہتی ہوں۔ میری پیدائش بھی یہیں آئرلینڈ میں ہوئی تھی۔ ہم رہتے تو آئرلینڈ میں ہے مگر ہمارے گھر میں گفتگو ہمیشہ پاکستان کے بارے میں ہوتی ہے۔ پاکستان کے حالات، پاکستان کی سیاست، پاکستان میں کون حکومت میں ہے اور کون جیل میں، شام کے وقت میرے والد اور والدہ کی گفتگوکے یہی موضوعات ہوتے ہیں۔ ایک دن میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ پاکستان کے بارے میں کبھی کوئی اچھی خبر کیوں نہیں آتی اور وہ کون ہے جس نے پاکستان کا یہ حال کر دیا ہے۔ میرے والد نے ٹھنڈی سانس بھر کر جو طویل جواب دیا اس نے مجھے اپنے اسکول میں تاریخ کا ایک سبق یاد دلادیا۔ ہمارے تاریخ کے استاد نے “ڈکٹیٹر شپ اور فاشسٹ اٹلی” کے موضوع پر پر چند مہینے پہلے جو طویل لیکچر دیئے تھے والد کی باتیں سن کر وہ سارے لیکچر میرے ذہن میں آگئے۔ میں نے سوچا کہ ان لیکچرز کی سمری آپ کو بھی سناؤں تاکہ آپ مجھے یہ بتا سکیں کہ پاکستان، ڈکٹیٹر شپ اور فاشزم کے درمیان جو تعلق میرے ذہن نے بنایا تھا، وہ صحیح تھا یا غلط۔ نیچے دی گئی معلومات میں نے تاریخ کی اپنی کتاب سے لی ہیں۔ میں نے نہ کوئی چیز بڑھائی ہے اور نہ کم کی ہے۔

— 1929 میں امریکہ کی وال اسٹریٹ کو شدید مندی کا سامنا کرنا پڑا۔ جس سے وہاں کی سٹاک مارکیٹ بالکل بیٹھ گئی جس کا اثر کچھ ہی عرصے میں یورپ تک پہنچ گیا۔ یورپ کی جمہوری حکومتوں کے پاس اس خراب مالی صورتحال کو سنبھالنے کا کوئی حل موجود نہیں تھا۔ ایسی صورتحال میں یورپ کے بیروزگار بہت تیزی کے ساتھ کمیونزم کی طرف مائل ہو رہے تھے اس رجحان نے یورپ کے امیر لوگوں کی پریشانی میں اضافہ کیا اور انہوں نے کمیونزم کی جگہ کسی اور نظام کو تلاش کرنا شروع کیا۔

–1919 میں مسولینی “فاشسٹ پارٹی” کے نام سے اپنی جماعت بنا چکا تھا. اس پارٹی کو بنانے کا مقصد پہلی جنگ عظیم کے بعد اٹلی میں پیدا ہونے والی صورتحال کا حل ڈھونڈا تھا۔ پہلی جنگ عظیم میں اٹلی کے پانچ لاکھ فوجی کام آئے تھے۔ 1919 ہی میں فرانس میں ہونے والے ورسائے معاہدہ Versailles Treaty کے تحت اٹلی کو ملنے والے علاقے سے محروم کردیا گیا تھا۔ جس سے اٹلی میں شدید مایوسی، غصہ اور بے روزگاری پھیلی۔ فتح اور پانچ لاکھ سپاہیوں کی موت کے باوجود پہلی جنگ عظیم کے بعد اٹلی کو اس میں سے کچھ بھی نہ ملا۔ مالی حالات برے اور نفسیاتی حالات اس سے بھی برے ہو گئے۔ اٹلی میں افراط زر بڑھ گیا۔ اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ ہڑتالیں ہونا شروع ہوگئیں۔ لوگوں نے غذا کےلئے مظاہرے کرنا شروع کر دیے۔ کمیونسٹ پارٹی کی مقبولیت بڑھنا شروع ہوگئی۔ امیروں کو یہ محسوس ہونا شروع ہوگیا کہ لوگ ان کو ان کی دولت سے محروم کردیں گے۔ چرچ کے لیڈرز کو لگا کہ چونکہ کمیونسٹ کسی بھی مذہبی ڈھانچے کے خلاف ہیں لہذا کمیونسٹوں کی کامیابی ان کے لئے ٹھیک نہیں ہوگی۔ اٹلی میں موجود جمہوری حکومت کے بارے میں کرپشن کا تاثر عام تھا۔

–پہلی جنگ عظیم سے پہلے مسولینی سوشلسٹ تھا۔ لیکن چونکہ سوشلسٹ جنگ کے خلاف تھے اس لئے مسولینی نے سوشلزم چھوڑ دیا۔ اس کا خیال تھا کہ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے تشدد اور جنگ کو جائز سمجھنا چاہیے۔

— اٹلی کے خراب سیاسی مالی اور سماجی حالات میں عوام نے مسولینی کی حمایت کی جب اس نے اکتوبر 1922 میں روم کی طرف مارچ کا اعلان کیا تو اٹلی کے وزیراعظم نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ مسولینی کے مارچ کو روکنے کے لیے فوج بھیجے جس پر بادشاہ نے انکار کردیا اس انکار کے نتیجے میں وزیراعظم نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا حالات یہاں تک پہنچے کہ مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی بادشاہ نے مسولینی سے پوچھا کہ کیا وہ وزیراعظم بننے کے لیے آمادہ ہے۔ مسولینی نے یہ عہدہ قبول کیا اور بالآخر وہ طاقت حاصل کرلی جو اس سے پہلے کسی وزیراعظم کو حاصل نہیں تھی۔

–مسولینی نے جو نظام (فاشزم) بنایا اس کی نمایاں خصوصیات یہ تھیں۔

— وہ جمہوریت اور کمیونزم کے خلاف تھا۔

— مسولینی ڈکٹیٹرشپ کا حامی تھا عام شہریوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ مسولینی کی ہر بات کو مانیں۔

— لا اینڈ آرڈر کی سختی سے پابندی کی جائے۔

— نوجوانوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے ملک کے لیے جنگ میں شرکت کرنے پر ہمیشہ تیار رہیں۔

— مسلح فاشسٹ جو “بلیک شرٹ” کے نام سے جانے جاتے تھے کو اجازت تھی کہ کمیونسٹوں یا ہر اس عام شہری کو ڈرائیں، دھمکائیں حتیٰ کے تشدد بھی کرسکیں جو ان سے ذرا سا بھی اختلاف رکھتا ہو۔

— مسولینی کی فاشزم پارٹی کا بنیادی مقصد روم کی پرانی سلطنت کی طرح اٹلی کو ایک مضبوط سلطنت بنانا تھا۔ انہوں نے اپنا نشان Fasces کو قرار دیا۔ یہ ڈنڈوں کا ایک بنڈل تھا جس کے ایک سرے پر تیز دھار کلہاڑے کا پھل نظر آتا تھا۔ آپ یہاں اس کی تصویر دیکھ سکتے ہیں۔ مسولینی کے فوجیوں نے سلیوٹ کرنے کا طریقہ بھی رومن سلطنت کے فوجیوں سے لیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مسولینی کس حد تک قدیم رومن سلطنت سے متاثر تھا اور اس کو واپس لانا چاہتا تھا۔

— اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے طاقت اور خوف مسولینی کے دو بنیادی طریقے تھے جن سے وہ حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتا تھا۔

— اقتدار میں آتے ہی مسولینی نے تمام سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی سوائے اپنی فاشسٹ پارٹی کے۔ لہذا عوام کے پاس فاشسٹ پارٹی کے علاوہ کسی اور پارٹی کو ووٹ دینا ممکن نہیں رہا تھا۔ نمایاں سیاستدان منظر سے غائب ہوگئے اور تمام اقتدار مسولینی کے پاس آگیا اس کو اٹلی میں IL DUCE یعنی لیڈر کہہ کر پکارا جانے لگا۔ ٹریڈ یونین پر پابندی لگ گئی اور اٹلی عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ بن کر رہ گیا۔ سیکرٹ پولیس OVRA نے ہر شہری پر نظر رکھنا شروع کر دیا۔ نمایاں سوشلسٹ لیڈر Giacomo Matteotti  کو بلیک شرٹ نے قتل کردیا۔ اساتذہ کیلئے لازم ٹھہرا کہ وہ طلبہ کو یہ بتائیں کہ مسولین ہی ہمیشہ حق پر ہوتا ہے اور وہ طلباء کو فاشسٹ یوتھ موومنٹ BALILLA کی رکنیت پر مائل کریں۔

— مسولینی نے اٹلی کے تمام اخبارات ریڈیو اور فلم کو کنٹرول کرنا شروع کر دیا اور خود کو ایک مہربان اور خیال رکھنے والے رہنما کے طور پر متعارف کرانا شروع کیا۔ اس کے اس امیج نے مصیبت کے مارے عوام کو بہت متاثر کیا۔

— پبلک ورکس یعنی سڑکیں اور عمارتیں بنوانا شروع کیں جس سے لوگوں کو ملازمت ملیں۔

— طاقتور کاروباری لوگوں نے مسولینی کو بڑی بڑی رقوم چندے کے طور پر دیں کیونکہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے مزدوروں کی ہڑتالوں کا خاتمہ ہوا تھا۔

— اٹلی کے اٹھانوے فیصد افراد کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ اٹھارہ سو ستر سے پوپ اور اٹلی کی حکومتوں کے درمیان ایک تنازعہ چل رہا تھا۔ 1870 میں اٹلی کی حکومت نے پوپ سے روم کا اختیار لے لیا تھا مسولینی نے اقتدار سنبھالتے ہی تین کام کیے۔

  1. ایک معاہدے کے تحت روم کا شہر پوپ کے حوالے کردیا۔
  2. اٹلی کی حکومت نے پوپ کو روم اپنے قبضے میں رکھنے پر معاوضہ ادا کیا۔
  3. کیتھولک مذہب کو اٹلی کا سرکاری مذہب قرار دے دیا۔

گو مسولینی خود ایک آزاد منش انسان تھا مگر اس نے اپنے آپ کو کیتھولک کہلوانا شروع کر دیا۔

Italian fascist dictator Benito Mussolini giving a speech. (Photo by Fox Photos/Getty Images)

–ایک گریٹ اٹالین سلطنت بنانے کے لیے مسولینی نے کئی ممالک پر فوجی حملے کیے 1925 میں اس نے موجودہ ایتھوپیا پر قبضہ کیا۔ لیگ آف نیشن نے اپنے طور پر مسولینی کو روکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔ اس حملے میں بعض اندازوں کے مطابق ایتھوپیا اور صومالیہ کے کم از کم ڈیڑھ لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

— اس کے بعد مسولینی نے پچاس ہزار فوجی سپین کے جنرل فرانکو کی مدد کے لیے بھیجے۔ جس نے سپین کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ جنرل فرانکو خود مسولینی کی طرح ڈکٹیٹر بن کر تمام اختیارات کا مالک بن بیٹھا۔

— انیس سو چھتیس میں مسولینی نے جرمنی کے ہٹلر کے ساتھ Rome-Berlin Axis نامی سمجھوتے پر دستخط کئے۔ اس کے بعد ایک اور معاہدہ کیا جس کے بعد دوسری جنگ عظیم میں مسولینی نے ہٹلر کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ اس جنگ میں شکست ہوئی اور مسولینی کو فاشزم کے مخالفین نے 1945 میں قتل کرکے اس کی لاش کو میلان میں لٹکا دیا۔

اب آپ سوچیئے کہ خراب اقتصادی حالات کسی بھی ملک کے عوام کو کس طرح مضبوط لیڈر منتخب کرنے کے لئے لیے مجبور کرتے ہیں۔ مضبوط لیڈر کا مطلب عام طور پر یہ لیا جاتا ہے کہ جو عوامی نمائندوں پر پابندی لگائے۔ طاقت کا استعمال کرے۔ خوف اور طاقت کو ہتھیار بنائے۔۔ اظہار رائے پر پابندی لگائے۔ صرف خود کو درست اور باقی سب کو غلط سمجھے۔ اپنے کو تمام اچھائیوں کا مالک سمجھے۔ خود کو عوام کا ہمدرد ثابت کرتا رہے۔ اختلاف رائے رکھنے والوں اپنا اور عوام کا دشمن قرار دے اور بالآخر خراب حالات کو پہلے سے زیادہ خراب کرکے چلتا بنے۔۔۔
Published on: Jan 27, 2020 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments