پاکستانیکا: پاکستان میں مستند اور جامع دائرۃ المعارف کی تشکیل ناگزیر ہے


علمی میدان میں دائرۃ المعارف نویسی کی روایت قدیم الایام سے چلی آرہی ہے۔ دائرۃ المعارف کو انگریزی میں انسا‏ئیکلوپیڈیا، فارسی میں دانشنامہ اور عربی میں موسوعہ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دائرۃ المعارف کی اصطلاح عربی، فارسی، ترکی اور اردو زبان میں یکساں طور پر شناختہ شدہ اور را‏ئج ہے۔

دائرۃ المعارف دراصل مختلف علوم سے متعلق علمی مباحث پر مشتمل مختصر مقالات (Entries) کا ایسا مجموعہ ہے جسے سماج کے تمام طبقات کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر تحریری شکل دی جاتی ہے۔ مقالات کی ایلفابیٹیکل ترتیب، ان کا مختصر مگر جامع ہونا اور موضوعاتی تنوع کسی بھی دائرۃ المعارف کی بنیادی خصوصیت سمجھی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ دائرۃ المعارف کا ہر مقالہ کسی بھی شخصیت، جگہ، علم یا چیز کا ایسا مستند تعارف ہوتا ہے جس میں اختصار کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو۔

روایتی صورت میں، کثیرالابعاد دانشوروں کی مساعی سے وجود میں آنے والی کئی جلدوں پر مشتمل اس زخیم کتاب کو بھی دائرۃ المعارف کہہ دیا جاتا ہے جس میں میں مختلف علوم کی متنوع بحثوں کو یکجا کر دیا گیا ہو۔ عالم اسلام میں بہت سے دانشور اپنی ذات میں چلتے پھرتے دائرۃ المعارف کا درجہ رکھتے تھے جن میں ابوالحسن مسعودی، ابوریحان البیرونی، ابن سینا، ابوحامد غزالی، نصیرالدین طوسی، ابن عربی اور ابن خلدون جیسی شخصیات کا نام لیا جا سکتا ہے۔ ایسے کثیرالابعاد دانشوروں کی بعض کتب بھی دائرۃ المعارفی خصوصیت کی حامل تھیں۔ چوتھی صدی ہجری میں اخوان الصفا کے رسائل کا مجموعہ، جو اکاون جلدوں پر مشتمل تھا، بلاشبہ اپنے دور کا بہترین دائرۃ المعارف تھا۔

البتہ دائرۃ المعارف کی جدید شکل اس وقت انگلستان میں سامنے آئی جب افرا‏ئیم چیمبرز نے 1721 میں مختلف علوم اور ان کی ذیلی شاخوں کے تعارف کی غرض سے ”سائیکلوپیڈیا:یونیورسل ڈکشنری آف آرٹس اینڈ سائنسز“ کی تدوین کا منصوبہ بنایا۔ اس بنا پر، چیمبرز کو یورپ میں جدید دائرۃ المعارف کے بانی کا خطاب دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد 1768 میں ایڈنبرگ (اسکاٹ لینڈ) میں ”انسا‏ئیکلوپیڈیا بریٹانیکا“ کی بنیاد رکھی گئی۔ انگریزی زبان میں جنرل نالج کا سب سے بڑا ماخذ ”بریٹانیکا“ 1901 میں امریکا منتقل ہوا جو اب تک کامیابی سے وہاں سے پبلش ہو رہا ہے۔

یہ انسا‏ئیکلوپیڈیا تقریباً ایک سو ایڈیٹرز اور چار ہزار سے زیادہ مستقل لکھاریوں کی مساعی کا نتیجہ ہے۔ بریٹانیکا کی علمی حیثیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے لئے مسلسل مقالات لکھنے والوں میں 110 نوبل پرائز کے حامل افراد اور امریکا کے متعدد صدور بھی شامل رہے ہیں۔ 30 جلدوں سے تجاوز کر جانے والے اس انسا‏ئیکلوپیڈیا کو 2012 میں آن لائن کردیا گیا ہے۔

”انسا‏ئیکلوپیڈیا امیریکانا“ ایک اور انگریزی زبان کا دائرۃ المعارف ہے جس کی بنیاد فرانسس لیبر (Francis Lieber) نامی ایک جلاوطن جرمن باشندے نے 1820 میں امریکا میں رکھی۔ 30 جلدوں پر مشتمل اس انسا‏ئیکلوپیڈیا پر زیادہ تر کام 1829 سے 1833 کے عرصے میں ہوا۔ اس میں چھپنے والے 45 ہزار مقالات کا بیشتر حصہ امریکا اور کینیڈا کی تاریخ اور جغرافیے پر مشتمل ہے۔

یورپ میں اسلام شناسی پر مبنی مقالات کو پبلش کرنے کے لئے 1913 میں لیڈن (ہالینڈ) میں ”انسا‏ئیکلوپیڈیا آف اسلام“ کی بنیاد رکھی گئی۔ مغربی دانشوروں کی نظر میں اسلامک اسٹڈیز پر یہ سب سے بڑا اور مستند انسا‏ئیکلوپیڈیا ہے۔ 1913 اور 1954 کے بعد اس انسا‏ئیکلوپیڈیا کا تیسرا ایڈیشن 2007 میں برل پبلشرز کی جانب سے چھاپا گیا ہے جس میں مسلمان علما اور دانشوروں کے زندگی نامے، اسلامی علوم، ہنر، ادب، تاریخ، جغرافیہ، سیاست اور متعدد دیگر موضوعات پر تحقیقی مقالات شامل کیے گئے ہیں۔ مذکورہ انسائیکلوپیڈیاز کے علاوہ بھی متعدد دیگر انسائیکلوپیڈیاز امریکا اور یورپ کی مختلف زبانوں میں لکھے گئے ہیں۔

بیسویں صدی کے وسط میں انسا‏ئیکلوپیڈیا کی مغربی روایت کی تقلید میں بہت سے مشرقی ممالک میں بھی جدید روش پر مبنی دائرۃ المعارف نویسی کا سلسلہ شروع ہوا۔ اسلامی دنیا میں مصر، ترکی اور ایران نے پہلے ہالینڈ میں پبلش ہونے والے ”انسا‏ئیکلوپیڈیا آف اسلام“ کا عربی، ترکی اور فارسی میں ترجمہ کیا اور پھر مختلف میدانوں میں نئے سرے سے دائرۃ المعارف کی تدوین کا کام بھی شروع کر دیا۔ اس وقت ایران میں سرکاری اور نجی اداروں کی سرپرستی میں کئی میدانوں میں دائرۃ المعارف نویسی کا کام ہو رہا ہے۔

مثلا، دانشنامہ ایران و اسلام، دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی، دانشنامہ جہان اسلام، دائرۃ المعارف فارسی، انسا‏ئیکلوپیڈیا ایرانیکا، دانشنامہ بزرگ فارسی، دانشنامہ زبان و ادب فارسی، دانشنامہ کشاورزی (زراعت) ، دائرۃ المعارف قرآن و حدیث اور دائرۃ المعارف طب کے علاوہ دسیوں دائرۃ المعارف اور دانشنامے ایران میں تحقیقی مقالات چھاپنے اور مختلف موضوعات پر تازہ اور اپ ڈیٹ علمی مواد کی فراہمی میں مشغول ہیں۔

برصغیر میں جدید دائرۃ المعارف نویسی کا آغاز بیسویں صدی کے شروع میں ”پیسہ اخبار“ کے ایڈیٹر منشی محبوب عالم نے لاہور سے کیا تھا۔ منشی صاحب نے اپنے یورپ کے یادگار سفر سے لوٹنے کے بعد ”اسلامی انسا‏ئیکلوپیڈیا“ کی بنیاد رکھی مگر اپنی صحافتی مصروفیات کی بدولت انسا‏ئیکلوپیڈیا کے کام پر توجہ نہ دے سکے اور یوں چند جلدوں کے منظرعام پر آنے کے بعد یہ منصوبہ ترک ہوگیا۔

پاکستان میں دائرۃ المعارف کا پہلا باقاعدہ منصوبہ 1950 میں پنجاب یونیورسٹی میں شروع ہوا جب پروفیسرڈاکٹر مولوی محمد شفیع کی کوششوں سے ”اردو دائرہ معارف اسلامیہ“ کا ادارہ قائم ہوا اور وہ اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے۔ اس ادارے نے نیا دائرۃ المعارف شروع کرنے کی بجائے برل پبلشرز (لیڈن) کی جانب سے شا‏ئع شدہ انگریزی ”انسا‏ئیکلوپیڈیا آف اسلام“ کے ترجمہ کابیڑا اٹھایا جسے 1953 سے 1993 کے دوران اردو میں شائع کیا گیا۔

ترجمے کے کام کے علاوہ پاکستان کی تشکیل، ثقافت، جغرافیہ اور زبان و ادب پر کچھ جدید مقالات بھی اردو دائرہ معارف میں شامل کیے گئے۔ مولوی محمد شفیع کی وفات ( 1963 ) کے بعد محمد وحید میرزا، محمد علا الدین صدیقی، حمید احمدخان، غلام رسول مھر، سید عبداللہ و امجد الطاف نے ”اردو دائرہ معارف اسلامیہ“ کے منصوبے کو کامیابی سے آگے بڑھایا۔ بلاشبہ یہ دائرۃ المعارف کافی حدتک بین الاقوامی علمی معیارات کے مطابق ترتیب دیا گیا تھا۔

پنجاب یونیورسٹی میں مولوی محمد شفیع کے سیکٹری اور ”اردو دائرہ معارف اسلامیہ“ کے منصوبے میں ان کے معاون قاسم محمود (سید قاسم علی شاہ) نے بھی ایک جلد پر مشتمل عمومی نوعیت کا ”شاہکار اسلامی انسائیکلوپیڈیا“ ترتیب دیا جو کسی طرح بھی انسائیکلوپیڈیا کے معیار پر تو پورا نہیں اترتا تھالیکن اس میں موجود معلومات شاید مبتدی طلبا کے لئے کسی حدتک مفید ثابت ہو سکیں۔ قاسم محمود کے علاوہ ڈاکٹر ایم۔ ایس۔ ناز نے بھی مسلمان شخصیات اور اسلامی تاریخ کے اہم واقعات پر مبنی مختصر حجم کی 14 جلدوں (کتابچوں ) میں ”مسلم شخصیات کا انسائیکلوپیڈیا: تاریخ اسلام کے آئینہ میں“ کے عنوان سے مرتب کیا ہے۔ انسائیکلوپیڈیا کے فنی معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے بھی دائرۃ المعارف تو قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن تاریخ اسلام کا ایک اچھا ماخذ کہ سکتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل ایک غیر معروف سے ادارے بنام ”ادارہ تحقیق و تفتیش“ کی جانب سے ایک عام نوعیت کی ویب سائٹ لانچ کرکے اسے ”آن لائن انسائیکلوپیڈیا آف پاکستان“ کا نام دیا گیا اور اور ساتھ ہی اس کے بارے میں اردو زبان کا پہلا آن لائن انسائیکلوپیڈیا ہونے کا دعوی بھی کیا گیا، مگر چند غیر مستند مقالوں کے سوا مذکورہ ویب سائٹ پر کچھ دکھائی نہیں دیتا۔

2006 میں پاکستانی نژاد امریکی سکالر ڈاکٹر حفیظ ملک اور اور یوری گنکوسکی کی مشترکہ کوشش سے ( اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس سے ) ایک جلد میں ”دی انسائیکلوپیڈیا آف پاکستان“ پبلش ہوا۔ یہ اپنے موضوعاتی تنوع اور معیار کے لحاظ سے کافی عمدہ کوشش ہے مگر حجم اور مواد کے لحاظ سے ناقص ہے کیونکہ مختلف موضوعات پر بہت کم مقالات کو اس ایک جلد میں جگہ دی گئی ہے۔

پاکستان میں انسائیکلوپیڈیا کے میدان میں نسبتاً بہتر کام 2010 میں عقیل عباس جعفری کی تصنیف ”پاکستان کرونیکل“ کی اشاعت سے منظرعام پر آیا۔ یہ پاکستان کا ایسا عوامی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں قیام پاکستان سے لے کر 2018 تک پاکستان کے تاریخ وار واقعات تحریر و تصویر کی صورت انتہائی خوبصورتی اور سلیقے کے ساتھ پیش کیے گیے ہیں۔ ”پاکستان کرونیکل“ میں سیاسی، صحافتی، ثقافتی، فنون لطیفہ، صنعت و حرفت اور کھیلوں کے علاوہ اہم ترین واقعات پر مشہور زمانہ کتب، رسائل و اخبارات سے اقتباسات بھی ہیں اور نامور پاکستانی شخصیات کا مختصر تعارف بھی ہے۔

صحیح معنوں میں انسائیکلوپیڈیا کی طرز کی یہ کتاب پاکستان میں سیاست، ادب، موسیقی، مصوری، فن تعمیر، فلم، ٹیلی ویژن، ریڈیو، صنعت و تجارت اور کھیلوں کی دنیا میں پیش آنے والے واقعات اوراس سے وابستہ شخصیات کی مکمل اورمستند تاریخ ہے۔ دنیا بھر میں اس طرح کا علمی کام مجموعی جدجہد، کثیر سرمائے اور سرکاری یا نجی اداروں کی معاونت کے بغیر ممکن نہیں ہو پاتا مگر مصنف نے اس بیش قیمت کام کو انفرادی حیثیت سے پائے تکمیل تک پہنچا کر اپنی علمی پختگی اور قومی ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔

پاکستان میں انسائیکلوپیڈیا کے میدان میں مولوی محمد شفیع، حفیظ ملک اور عقیل جعفری جیسے افراد کی کوششوں کو دوام بخشنے کی ضرورت ہے تا کہ یہ روایت تسلسل کے ساتھ اپنا ارتقائی سفر جاری رکھ سکے۔ ایک دو جلدوں پر مشتمل یہ دائرۃ المعارف قابل قدر تو ہیں مگر کافی نہیں۔ گزشتہ چند عشروں میں بعض مسائل کی وجہ سے ہمارے وطن کا تشخص بین الاقوامی سطح پر مجروح ہوا ہے اس لئے ضروری ہے کہ اپنی شاندار تہذیب و ثقافت کے سافٹ پہلوؤں کو اس قسم کے انسائیکلوپیڈیاز میں اجاگر کریں ؛ اور خاص طور پر ان کی آن لائن اشاعت کے ذریعے پاکستان کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں گزشتہ چند عشروں میں بے شمار تحولات آئے ہیں۔ متعدد بار جمہوری بساط لپیٹی گئی یا لپیٹنے کی کوشش کی گئی۔ کئی عوامی تحریکیں اٹھیں۔ صحافتی میدان میں تبدیلیاں آئیں۔ اردو ادب میں نئے ٹرینڈز متعارف ہوئے اور نئے ادبی مکتب وجود میں آئے۔ ملک کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی آئی۔ کئی جدید یونیورسٹیاں بنیں۔ الغرض اجتماعی زندگی کا ہر شعبہ دگرگون ہوا۔ ان بے پناہ تبدیلیوں سے گزرنے کے بعد ضروری ہے کہ اپنی معیشت، سیاست، ثقافت، تاریخ، صحافت، صنعت جغرافیہ، علوم اور ادب وغیرہ کی مختلف ابعاد کو نئے زاویوں سے پرکھا جائے اور بطور کل اپنی تہذیب و ثقافت پر بازنگری کی ضرورت ہے۔

اپنی نوجوان نسل کو مستند معلومات فراہم کرنے اور بیرونی دنیا کو پاکستان کی حقیقی تصویر دکھانے کے لئے ضروری ہے کہ معلومات کے ماخذ کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔ بنابرایں، حکومت اور اعلی تعلیمی ادارے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ایک بین الاقوامی معیار کا حامل انسائیکلوپیڈیا آمادہ کریں۔ آج نئی نسل کو امریکانا، ایرانیکا اور بریٹانیکا کی طرز کے مستند اور جامع ”پاکستانیکا انسائیکلوپیڈیا“ کی شدید ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments