میں بھی سردار ہوں تو بھی سردار ہے


بلوچستان میں دیگر چپقلشوں عداوتوں کے ساتھ ساتھ سرداری تیری میری والی جنگ نے ہر قبیلے میں ہر شخص کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔ میں بذات خود کسی ایسے مسئلے سے دو چار ہوں۔ میں اس نظام کا اتنا دیدہ ور نہیں جتنا چند ایک قبیلے کے دوستوں کو دیکھ کر اپنی رائے دے رہا ہوں۔ سرداری نظام حقیقی معائنوں میں اتنا مضبوط نہیں رہا، جتنا پہلے کبھی تھا۔ سرداری ترتیب مکمل خراب ہونے کے باعث، اب یہ محض غیر ضروری بوجھ کا سودا ہے اور کچھ نہیں۔ جیسے مینگل قبیلے میں وڈھ سے ایک سردار ہے، جب کہ نوشکی سے اسی قبیلے کا دوسرا سردار ہے۔ اسی طرح مشکے میں محمد حسنی قبیلے کا ایک سردار ہے تو رخشاں میں اسی قبیلے کا دوسرا سردار موجود ہے۔ جب کہ بگٹی قبیلے سے لے کر زہری قبیلے تک یہ ڈبلنگ جاری ہے۔

ہم نے ایسے سردار بھی دیکھے ہیں جو کبھی اس نام کے لیے خاصی حدیں پار کر گئے۔ اب باقاعدہ سردار ہونے کے باوجود سردار کہلوانے سے رنجیدہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے فیس بکی بھی دیکھے ہیں جن کو کھانے پینے کے آداب کا پتا نہیں، وہ بچے بلوچستان سے اکثریت میں میر نواب، سردار یا سردار زادہ جیسے اکاؤنٹ سے منسلک ملیں گے۔ ممکن ہے ان میں متاثرین شامل ہوں۔

میں نے خلافت عثمانیہ کی تاریخ کا مطالعہ آج سے چار سال قبل کیا تھا۔ مگر موجود سیریل کو دیکھنے کا اہم مقصد اس وقت کے سرداری نظام کو سمجھنا ہے۔ میں سرداری نظام کا قائل نہیں جیسا کہ پہلے کہہ چکا، مگر ارطغرل سیریل جو خلافت عثمانیہ کی تاریخ سے منسوب فرضی کردار ہے، اس میں موجود سرداری نظام سے متاثر ہو کر کچھ چیزیں، موجودہ سرداری نظام، جہاں ایک قوم میں دو دو تین تین سرداری رسا کشی جاری ہے، رکھنا چاہوں گا۔

سیریل میں دکھایا گیا ہے کہ کسی سردار کی رحلت کے بعد قبیلے کے معززین کا وفد بلایا جاتا ہے، پھر وہاں ہاتھ بلند کر کے یعنی اس وقت کے ووٹنگ سسٹم کے ذریعے سردار منتخب کیے جاتے تھے۔ لازم نہیں تھا کہ سرداری کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے لازمی طور پر سابق سردار کا بیٹا ہونا شرط ٹھہرے، بس یہ شرط ہوتی کہ اپنے قبیلے سے ہو۔

موجودہ ڈبل سرداری والی جنگ میں رہنے والے قبیلے بھی اس نظام کے تحت سردار منتخب کرے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ پھر بھی نفرت کا نشہ نہ اتر سکے تو قبیلے کی ہر ذیلی شاخ کا الگ نمایندہ جو کہ پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے، اس کو بھی سردار منتخب کیا جائے۔ پھر وہ مل کر کسی کو سردار اعلی منتخب کریں۔ مجھے پتا ہے بلوچستان میں سردار منتخب ہونے کا طریقہ مختلف ہے مگر تبدیلی سے ممکن ہے کچھ بدلاو آ جائے۔

میری یہ رائے محض کسی ایک قبیلے یا قوم کے لیے نہیں، ان تمام اقوام یا قبائل کے لیے ہے، جو یہ ڈبل سرداری جیسے معاملے کے عوض ڈپریشن کا شکار ہیں۔ اس سے دو اہم مسئلے حل ہوں گے قوم یا قبیلہ متحد ہو گا اور جمہوری نظام کے تحت اکثریت رائے کو احترام ہو گا۔

اس کے علاوہ سیاسی حوالے سے کوئی لیڈر اپنے ذاتی مفادات کی خاطر الیکشن کے موسم کے آغاز میں، بیچ میں یا پھر آخر میں پگ والے کپڑے کے تھان کو اپنے ساتھ لے کر نہیں گھومے گا۔ اگر آپ کی قوم اکثریت میں ہو گی تو کوئی آپ سے آپ کا سیاسی منصب چھین نہیں پائے گا۔ جب کہ موجودہ دور میں کوئی قوم یا قبیلہ چاہے کتنی ترقی کر لے، لیکن سیاسی پوزیشن میں کم زوری، آنے والی یا موجود نسل کے لیے مشکلات کا سبب بنتی ہے۔ یہ مسئلہ میرے ساتھ بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments