مودی، امن دشمنی اور بلا جواز جنگ کا دوسرا نام!


مہاسبھائی سیاست، چانکیائی جمہوریت، پاکستان دشمنی اور اقوام عالم کا امن سبوتاژ کرنا، من گھڑت الزامات، نا کام پالیساں، کشت و خون کی ہولی کھیلنا مودی سرکار کا وتیرہ ہے۔ برصغیر ہند و پاک میں آج سے لے کر اگلی نسلوں کی تاریخ میں جس کو امن عالم کا دشمن اور جدید منفی سیاست کا بانی بلامقابلہ تسلیم کیا جائے گا وہ بے شک مودی سرکار کا نام ہوگا۔ پاک بھارت کشیدگی ویسے تو تقسیم ہند کے فوراً بعد شروع ہوچکی تھی اور کشمیر بطور مسئلہ ان دو نوزائیدہ ریاستوں میں تسلیم کر لیا گیا اور کشیدگی کو تقویت مل گئی تھی، لیکن مودی نے حلف اٹھاتے ہی اس کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کو عذاب میں تبدیل کر دیا۔

مودی سرکار بنی بھی مسلمانوں پر تشدد اور ان کے قتل وغارت پر، چلی بھی مسلمانوں پر تشدد اور ان کے قتل وغارت پر، اب بھی مودی سرکار مسلمانوں پر تشدد اور ان کے قتل وغارت کا کارڈ استعمال کر رہا ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کو ہمیشہ کم کرنے میں پہل پاکستان نے کی ہے جبکہ جنگ کا طبل ہمیشہ بھارت نے بجایا ہے۔ کبھی دریاوں کا پانی روکنا، کبھی سول آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ، کبھی سٹرائیجک کا ڈرامہ، اب تو بات ٹڈی دل اور معصوم کبوتر جیسے الزامات تک آن پہنچی ہے، جو مودی کے جنگی جنون، عالمی امن کو تباہ کرنے جیسے عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

ہم سینتالیس سے آج تک تاریخ کھنگال لیں ہمیں چانکیائی سیاست کی سب نشانیاں ملیں گی جس میں براہمن راج اور پڑوسیوں کے امن کو داؤ پر لگانا سر فہرست ہیں۔ موجودہ صورتحال ہی دیکھ لیں کہ بھارت میں مودی کی ناکام پالیسوں سے بھارت عالمی امن کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ، تو دوسری ہی طرف کبھی ٹڈی دل، کبھی معصوم کبوتر جیسے احمقانہ الزامات سے خود بھارت کے اندر کئی سوالات کھڑے ہو چکے۔ بھارت کی اپنے ہمسایہ ممالک سے کشیدگی، تنازعات میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے، میڈیا رپورٹ کے مطابق لداخ، سکم اور وادی گولوان میں جہاں بھارتی فوج موجود تھی وہاں کا کنٹرول اب چینی فوج کے پاس ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا سلسلہ رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو شروع ہوا تھا جس کے بعد چینی فوج نے بھارت کو ہر موڑ پر ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ لداخ میں دندان شکن جواب کے بعد، مذاکرات یاد آنے لگے۔

دوسری جانب بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے، نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے جبکہ بھارت نے رواں سال فروری میں ان تینوں علاقوں کو بھارت کا حصہ قرار دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق چین نے لداخ ریجن میں بھارت کو عبرت ناک شکست دے کر علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا، بھارتی میڈیا نے شکست فاش پر چپ کا روز رکھ لیا۔

بھارتی فوج کو لداخ میں ہونے والی مسلسل جھڑپوں میں چین کے ہاتھوں شدید ہزیمت کاسامنا کرنا پڑا جس کے بعد مودی سرکار نے چین کے معاملے پر خاموشی اختیار کرلی۔

بھارتی میڈیا لداخ میں ہونے والی شکست پر اس قدر حواس باختہ ہے کہ اس نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے منسوب کرکے جھوٹا بیان چلانا شروع کر دیا۔ بھارتی میڈیا پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے لائن آف کنٹرول کے دورے پربیان کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین نے لداخ میں ہونے والی شکست پر اس قدر گفتگو کی کہ یہ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

آزادی کے 72 سالوں میں جو جنگی جنونیت بھارت دکھاتا آ رہا ہے اس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ آزاد ہوتے ہی کشمیر پر قابض ہوگیا۔ حیدرآباد دکن دبوچ لیا۔ پاکستان سے جنگیں شروع کردیں۔ نیز گزرتے وقت کے ساتھ بھارتی شدت پسندی میں اضافہ ہورہا ہے۔ شمال میں چین اور نیپال سے الجھا رہا، جنوب میں سری لنکا کے لئے درد سر بنا رہا اور مشرق و مغرب میں پاکستان سے اپنا بغض نکالتا رہا۔

65 ء کی جنگ ہو یا 71 ء کی، بھارت نے سوائے زہر اگلنے کی اور کچھ نہ کیا۔ مشرقی پاکستان میں منفی کردار نبھاتا رہا یہاں تک کہ بنگلادیش الگ ہوگیا۔ بھارت کو پھر بھی سکون نہ ملا۔ وقتاً فوقتاً اپنی اوقات دکھاتا رہا۔ پاکستان نے کئی مرتبہ دل سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، مسئلہ کشمیر بیٹھ کر بات چیت سے حل کرنے کی دعوتیں دیں لیکن مثبت کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔ حقیقت میں سوا ارب آبادی والے رقبہ میں پاکستان سے چار گنا بڑے بھارت کا دل بہت چھوٹا ہے۔

جب سے مودی سرکار نے بھارت کی بھاگ دوڑ سجنھالی، تب سے ایسا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جس سے ظلم و ستم کی تئی تاریخ رقم نہ ہوئی ہو، اور بھارت کی دنیا میں جگ ہنسائی نہ بنی ہو۔

جوں جوں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، قانونی حیثیت کو یک طرفہ ختم کیا، ڈومیسائل کا کالا قانون لایا، تب ہی سے کشمیر میں جدوجہد آزادی پہلے سے کئی زیادہ زور پکڑنے لگی اور کشمیری نوجوانوں نے قابض بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف نئے جذبہ کے ساتھ نعرہ حق بلند کرنا شروع کر دیا۔ اور وہ آج تک بھارت سے آزادی کے مطالبے پر زور دے رہے ہیں۔ کئی ماہ سے جبری کرفیو نافذ ہے لیکن مودی ڈھٹائی سے اس پر قائم ہیں۔

بھارت میں مودی سرکار آنے کے بعد شدت پسندوں کی چاندی ہوگئی۔ انتہا پسند ہندو خود کو بادشاہ سمجھ کر اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا۔ خاص کر مسلمانوں کا جینا پھر سے مشکل ہونے لگا۔ پچیس سے تیس کروڑ بھارتی مسلمان روزانہ کی بنیاد پر قوم پرست ہندووؤں کی انتہا پسندی کا شکار ہورہے ہیں۔ کہیں شہروں کے نام بدلے جا رہے ہیں تو کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن کی جا رہی ہیں۔ انسانیت دشمنی آخری حدودں کو چھو رہی ہے۔

نریندر مودی کے ماضی سے تو دنیاخوب واقف ہے۔ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکا و کینیڈا میں داخلے پر پابندی تھی۔ وجہ ان کی شدت پسند فطرت اور گجرات میں قتل عام تھا۔ ساری دنیا مودی کو دہشت گرد کہتی تھی۔

آج کا بھارتی لیڈر ماضی میں دہشتگردی کی علامت تصور کیا جاتا تھا۔ وقت بڑا ظالم ہے، مودی کے جرائم پر پردہ ڈال گیا لیکن جاننے والے جانتے ہیں مودی دراصل ایک انتہا پسند ہندو ہے جسے سوائے نفرت کرنے کے کچھ نہیں آتا۔ مودی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کو فروغ دیا ہے۔ اور قابل غور پہلو یہ ہے کہ اس بار بھارتی میڈیا نے زہر اگلنے میں مودی سرکار کا ساتھ بھی پورا دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کی بوکھلاہٹ اس حد تک آن پہنچی کہ ایک نام نہادٹی وی انیکر نے ٹڈی دل کو پاکستان کی طرف منسوب کر دیا۔

14 اس سے قبل فروری کو ہونے والے پلوامہ واقعہ کے بعد سے بھارتی میڈیا پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں نفرت کی ہر حد پار کر گیا ہے۔ پاکستان پر حملے کی پلاننگ سے لے کر طرح طرح کی دھمکیوں تک، بھارتی میڈیا دنیائے صحافت کے لئے باعث شرمندگی بنا ہوا ہے۔ روزانہ کئی درجن جھوٹ بولے جاتے ہیں اور پھر پاکستانی رد عمل کے بعد معاملہ گول کر دیا جاتا ہے۔ میرا سلام ہے پاکستانی میڈیا کو جس نے نفرت پھیلانے کے بجائے عقلی دلائل پر مبنی شاندار حکمت عملی کا مظاہرہ کیا اور بات چیت کے ذریعے معاملات نمٹانے پر زور دیتا رہا۔ کورونا وبا ہو یا پھر بھارتی مظالم، ہمیشہ سچ بولتا رہا اور سچ دکھاتا رہا۔ پاکستانی قوم ہو یا ٹی وی اینکرہمارے اندر اتنا زہر اور نفرت سما ہی نہیں سکتی جتنی گند بھارتیوں نے اپنے دلوں میں بسائی ہوئی ہے۔

26 فروری کو رات کے اندھیرے میں بھارتی وزیراعظم کا جنگی جنون جوش مارا اور بھارت کے اندر کا دہشت گرد پھر سے جاگ اٹھا۔ کچھ بھارتی لڑاکا ہوائی جہاز چھپ کر پاکستان فضائی حدود میں داخل ہوئے جنہیں پاک فضائیہ نے منٹوں میں بھگادیا۔ خوف کے مارے بھارتی پائیلٹ فرانسی ساختہ میراج۔ 2000 سے ہزار کلوگرام پے لوڈ گراتے ہوئے فرار ہوگئے۔ فضائیہ کی زبان میں اسے دم دبا کے بھاگنا کہتے ہیں۔ بھارتی دعوے کے مطابق 12 جنگی طیاروں نے 350 دہشتگرد مار دیے۔ بھارتی میڈیا یہ دعویٰ زور و شور سے نشر کرتا رہا۔ یہاں تک کے تین برس پرانی یوٹیوب سے لے گئی ایک ویڈیو بھی چلائی گئی جس نے بھارت کے گندے عزائم کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ یکے بعد دیگرے جھوٹ ہر مبنی دعوے کیے گئے جو جھوٹے ثابت ہوتے رہے۔ بھارتی میڈیا اس قدر گر گیا کہ کہ بھارتی فضائیہ نے اس طرح اسٹرائیک کیا۔

پر کیا کریں کہ جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے۔ گیم سے لی گئی ویڈیو بھی اور یوٹیوب سے اٹھائی گئی فوٹیج ساری دنیا میں بھارت کی تذلیل کا سبب بنتی رہی۔ حیران کن بات تو یہ ہے کہ عراق و افغان جنگ میں امریکاجیسے ملک نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ ایک حملے میں 350 دہشتگرد مارے گئے۔ بھارت کا بھی اپنا مذاق بنوانے میں کوئی ثانی نہیں۔ جعلی بھارتی کلیم کا جواب پاک فوج کے ترجمان نے خوب دیا۔ کہا کہ دنیا بھر کے صحافیوں سمیت غیر ملکی سفیروں کو بھی جائے وقوع کے معائنے کی دعوت ہے۔

ساتھ چلیں اور اپنی آنکھوں سے خود دیکھ لیں کہ حملہ کسی بلڈنگ پر کیا گیا یا درختوں پر اضافی بوجھ گرا کر بھاگ نکلے۔ آج بھی پاکستان اقوام عالم کو بار ہا مرتبہ آگاہ کر چکا ہے کہ مودی اپنی ناکامیاں چھپانے، لداخ میں بدترین شکست، اور پھر دنیا کی نظریں مقبوضہ وادی میں بدترین تشدد، ظلم و ستم، جبری انسانیت سوز مظالم سے ہٹانے کے لیے پاکستان اور آزاد کشمیر میں جعلی آپریشن کا ڈرامہ رچا سکتا ہے، کیونکہ مودی، امن دشمنی اور بلا جواز جنگ کا دوسرا نام ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments