ڈاکٹر یاسمین راشد کے بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ردِ عمل: ’یاسمین صاحبہ! اگر ہم لاہوری جاہل ہیں تو آپ بھی اسی قوم سے ہیں‘


پاکستانی ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں بحث کے دوران معاملات اکثر ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور حکومتی وزرا اور مشیروں کے منھ سے کوئی نہ کوئی ایسی بات نکل جاتی ہے جس کے بعد عوامی ردِ عمل کے نتیجے میں کئی بار تو انھیں اپنی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑ جاتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ پیر کی رات نجی ٹی وی کے پروگرام میں پیش آیا جس نے سوشل میڈیا پر ایک نہ ختم ہونے والی بحث چھیڑ دی ہے۔

دراصل ہوا کچھ یوں کہ میزبان شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں لاہور میں لاک ڈاؤن کی پابندی کیوں نہ کروائی جاسکی، اس حوالے سے پنجاب کی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ’ہمارا موازنہ باہر کے لوگوں کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ایسی قوم ہیں جو بالکل بات نہیں مانتے۔۔ خاص طور پر لاہوریے ایک علیحدہ مخلوق ہیں اللہ کی۔۔ وہ تو بالکل کوئی بات سننے کو تیار ہی نہیں ہوتے اور ہر چیز کو بطورِ تماشہ دیکھتے ہیں جو کہ بہت افسوسناک ہے۔۔۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی، میں نے صرف یہ کہا تھا کہ لاہور کی مخلوق کا طرزِ زندگی اور کلچر کچھ مختلف ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہے کہ میں نے اس بارے میں تبصرہ کیا ہو، اب اگر اس پر ردِ عمل آ رہا ہے تو یہ ان کا نظریہ ہے، جو کہنا ہے کہتے رہیں میں کچھ نہیں کر سکتی۔‘

ڈاکٹر یاسمین راشد نے بی بی سی سے صرف اتنی ہی بات کی۔

پیر کی رات شو میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا ’ہم نے لوگوں کو سمجھانے اور بتانے کی پوری کوشش کر لی کہ شاید سوا مہینے کے اندر عوام ہماری کوئی بات سن لے لیکن اب ہم نے دوبارہ اپنے اوپر ذمہ داری لے لی ہے۔۔۔ مجھے پتا چلا ہے کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کیونکہ تحریکِ انصاف نے کہا ہے ماسک پہننا ہے اس لیے ہم نہیں پہنیں گے۔۔۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’بتائیے یہ کوئی بات ہے کہنے والی، ہم کس طرح کے لوگ ہیں۔۔۔ بالکل جہالت۔۔ میں تو کہتی ہوں شاید ہی کوئی قوم اتنی جاہل ہو گی جس طرح کے ہم لوگ ہیں۔‘

اس پروگرام کے اختتام کے فوراً بعد ہی سوشل میڈیا پر ڈاکٹر یاسمین کے ان بیانات پر سخت ردِعمل سامنے آیا اور کئی لوگ ان سے معافی کے ساتھ ساتھ استعفے کا مطالبے کرتے بھی نظر آ رہے ہیں۔

خنیس الرحمن نامی صارف کا کہنا تھا ’یاسمین صاحبہ! اگر ہم لاہوری جاہل ہیں تو آپ بھی اسی قوم سے ہیں۔ آپ نے جو کثیر تعداد ووٹ حاصل کیے، بے شک آپ پیچھے رہ گئیں لیکن جو ووٹ ملے وہ لاہوریوں نے ہی دیے تھے باہر سے کوئی مخلوق نہیں آئی تھی، آپ کو معافی مانگنا ہوگی۔‘

جبکہ کئی صارفین ڈاکٹر یاسمین کے بیان کی مذمت کرتے یہ پوچھتے نظر آئے کہ کیا ایک وزیر کے منھ سے ایسے کلمات کہنا مناسب ہے؟

مسلم لیگ ن کی رکنِ پارلیمنٹ حنا پرویز بٹ نے بھی ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے لاہوریوں کے لیے یہ زبان استعمال کرنے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے لوگوں کو ’الگ مخلوق‘ اور ’جاہل‘ کہنا وزیر کو زیب نہیں دیتا۔

کچھ صارفین تو ڈاکٹر یاسمین راشد سے یہ پوچھتے بھی نظر آئے کہ اگر لاہوریے جاہل ہیں تو آپ ان کی نمائندگی کیوں کرنا چاہتی ہیں؟

عمر بھٹی کہتے ہیں ’جاہل عوام نے یاسمین راشد کو ایک لاکھ سے زائد ووٹ دیے تھے۔ اور موصوفہ کا یہ بیان اگلے الیکشن میں ان کے گلے کا پھندہ بن جائے گا۔‘

حماد چیمہ نامی صارف کا کہنا تھا ’لاہوری معصوم لوگ ہیں۔۔ جس کا دل کرتا ہے ہمیں جاہل کہہ دیتا ہے۔۔۔ جس کا دل کرتا ہے ہمیں کھوتا کہہ دیتا ہے اور چپ کر کے سن لیتے ہیں۔‘

تاہم جہاں ڈاکٹر یاسمین پر تنقید کرنے والوں کی کمی نہیں وہیں کئی افراد ان کی باتوں سے اتفاق کرتے نظر آئے۔

ڈاکٹر سالم نامی صارف کا کہنا تھا ’میں خود لاہوری ہوں۔۔۔ اور پاکستان تحریکِ انصاف کا بلکل بھی سپورٹر نہیں ہوں۔۔۔لیکن ڈاکٹر نے صحیح تو کہا ہے۔ جاہل ہیں ہم لوگ بلکہ جانوروں سے بھی آگے ہیں۔۔۔حالات تباہی کی طرف ہیں اور لاہور ہمیشہ کی طرح شغل شغل شغل اور بس شغل۔‘

ایک صاحب تو پول بھی چلاتے نظر آئے کہ ’صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس قوم کی جہالت کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے، آپ کے خیال میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ عوام کی جہالت ہے یا پھر حکومتی نااہلی؟‘

اپریل کے آخر میں پاکستان کے صدر عارف علوی کے ایک بیان کے بعد ان پر بھی خاصی تنقید کی گئی تھی۔

اپنے ایک انٹرویو میں صدر عارف علوی توانائی کے شعبے کے متعلق رپورٹ سے متعلق اپنی رائے اور اس کے لیے استعمال کیے گئے الفاظ پر تنقید کی زد میں آئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp