دفاعی اور تعلیمی بجٹ: چہ مگوئیاں اور حقیقت!
حکومت پاکستان نے 12 جون 2020 کو نئے مالی سال کے لئے بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ کی خاص بات یہ تھی کہ وفاقی حکومت نے نئے انکم ٹیکسس عائد نہیں کیے۔ اس نئے بجٹ میں پچھلے سال کے برخلاف دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا گیا۔
یہ رسم بہت پہلے سے چلی آ رہی ہے کہ بجٹ پر عوام ناخوش ہوتی ہے اور اپوزیشن بجٹ کو مسترد کر دیتی ہے۔ لیکن اس بار سوشل میڈیا پر عجیب دانشوارانہ تبصرے سامنے آئے۔ لوگوں نے دفاعی بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور تعلیمی بجٹ پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔
بجٹ کی تقریر کے دوران جب دفاعی اور تعلیمی بجٹ کے فگرز سامنے آئے تو کچھ دانشوروں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر غلط فگرز وائرل کیے۔ ان فگرز کے مطابق دفاعی بجٹ کے لئے 1402 ارب جبکہ تعلیم کے لئے چار ارب روپے مختص ہوئے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہ فگرز بجٹ کے کسی بھی صفحے پر موجود نہیں۔
حقیقت میں دفاع کے لئے تقریباً 1.3 ٹریلین روپے مختص ہوئے اور تعلیم کے لئے تقریباً 83 بلین روپے مختص ہوئے ہیں۔ 2019 میں تعلیمی بجٹ 77 بیلین تھا۔ اس حساب سے حالیہ تعلیمی بجٹ میں 7.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر جو فگرز گردش کر رہے ہیں وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ اصل میں تقریباً 83 ارب روپے تعلیم کے لئے مختص ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایچ ای سی کے لئے 64 ارب روپے الگ ہیں۔ پچھلے سال یہ رقم 59 ارب تھی۔ یہ تقریباً پانچ ارب کا اضافہ بنتا ہے۔ چار ارب کا شوشہ بلا وجہ چھوڑا گیا۔ چار ارب کی رقم دراصل پی ایس ڈی پی کے تحت چلنے والی وفاقی تعلیمی اور پیشہ ورانہ سکیمز کے لئے مختص کی گئی ہے۔ اور یہ رقم 4586.096 ملین ہے۔
نصاب، یونیفارم، کلاس رومز، سمارٹ سکولز، اور امتحانی ضروریات کے لئے پانچ ارب روپے الگ سے مختص کیے گئے ہیں۔ اکیسویں صدی کی جدید ترجیحات کو سامنے رکھتے ہوئے ریسرچ، روبوٹس، مصنوعی ذہانت، اور سپیس ٹیکنالوجی کے لئے ہائر ایجوکیشن کو مزید 30 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ رقم تعلیمی اصلاحات کے زمرے میں آتی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم اور تعلیمی بجٹ
اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم کا مکمل اختیار اور انتظام صوبوں کے پاس چلا گیا۔ اس ترمیم کے تحت تعلیمی بجٹ ہر صوبہ اپنی ایما پر فراہم کرے گا۔ جو بجٹ وفاق نے پیش کیا ہے وہ فیڈرل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے لئے ہے جبکہ آنے والے دنوں میں ہر صوبہ الگ الگ تعلیمی بجٹ پیش کرے گا۔
دفاع کا کمل شعبہ وفاق کے پاس ہے اور ان کو بجٹ فراہم کرنا صرف وفاق کے اختیار میں ہے۔ یعنی صوبائی بجٹ میں دفاع کا کوئی حصہ نہیں تاہم تعلیم کے لئے مزید بجٹ صوبائی لیول پر فراہم کیا جانا ہے۔
2019 میں صوبائی تعلیمی بجٹ کتنا تھا؟
پنجاب:
پچھلے سال صوبہ پنجاب نے 382.9 بیلین روپوں کا تعلیمی بجٹ پیش کیا۔ یہ صوبائی بجٹ کا 16.64 فیصد بنتا ہے۔
سندھ:
سندھ حکومت نے پچھلے سال تعلیم کے لئے 239.041 بیلین روپے مختص کیے تھے۔ جن میں سکولوں کے لئے 193.768 بیلین، کالجز کے لئے 22.094 بیلین، یونیورسٹیز اور بورڈز کے لئے 10.585 بیلین غیر ترقیاتی تخمینے کی صورت میں جبکہ 3 بیلین روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں فراہم کیے۔ اس کے علاہ 9.597 بیلین روپے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے پبلک۔ پرائیویٹ پارٹرنرشپ کی ذریعے سکولز چلانے کے لئے رکھے گئے۔
خیبر پختونخوا :
خیبر پختونخوا حکومت نے پچھلے سال تعلیم کے لئے 30,166.72 میلین روپے مختص کیے۔ اس کے علاوہ 28000 سکولز کو ایپمرو کرنے، 21,000 اساتذہ کی ریکرومنٹ، وغیرہ کا بل بھی پاس کیا۔
بلوچستان:
بلوچستان حکومت نے پچھلے سال 60 بیلین روپے تعلیم کے لئے مختص کیے تھے۔
آزاد جموں کشمیر:
آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے پچھلے سال تعلیم کے لئے 670 میلین روپے مختص کیے تھے۔
گلگت بلتستان:
گلگت حکومت نے پچھلے سال 1.26 بیلین روپے تعلیم کے لئے مختص کیے تھے۔
کل تعلیمی بجٹ
ان تمام رقوم کو ملا کر اندازہ لگائیں کہ ہمارا تعلیمی بجٹ کتنا بنتا ہے؟ میں یہ ہر گز نہیں کہتا کہ ہمارا تعلیمی بجٹ دفاعی بجٹ سے زیادہ ہے لیکن جو چہ مگوئیاں سوشل میڈیا پر ہو رہی ہیں وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ چاروں صوبوں سمیت گلگت اور کشمیر کا الگ الگ تعلیمی بجٹ بھی پیش ہونا ہے۔ یہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت ہو رہا ہے۔ لہٰذا بلا وجہ وفاقی تعلیمی بجٹ کو نشانہ مت بنائیں۔ اور اٹھارہویں ترمیم کا مطالعہ کریں اور اس کے بعد صوبائی تعلیمی بجٹ کو بھی نظروں کے سامنے رکھیں۔
یاد رہے کہ جو بجٹ وفاق نے پیش کیا ہے اس میں تعلیمی بجٹ صرف وفاق کے لئے ہے۔
میں کسی سیاسی جماعت کی ترجمانی نہیں کر رہا ہے۔ بجٹ کے حوالے سے میرے تاثرات یہ نہیں۔ البتہ اگر آپ بجٹ پر تنقید بھی کرتے ہیں تو اپنے فیکٹس اور فگرز درست فرما لیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).