ہیپی فادرز ڈے



رات کے ساڑھے بارہ بج رہے تھے۔ دوستوں کے فادرز ڈے کے میسجز پوسٹ ہونا شروع ہو گئے تھے۔ آج کل کے رواج کے مطابق ہر خاص دن کے میسج لوگ رات بارہ بجے ہی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کی سالگرہ ہو یا شادی کی، فادر ڈے ہو یا مدر ڈے، رات بارہ بجے ہی میسج کرنا اور کیک کٹنا فیشن بن گیا ہے۔ میں خاصی دیر سے ابا مرحوم کی تصویریں ڈھونڈ رہا تھا، مگر ایک تو وہ تصویر کم کھنچواتے تھے، دوسرے چونکہ میں ہی زیادہ تر تصویریں کھینچتا تھا اس لئے میرے ساتھ ان کی تصویریں ویسے ہی بہت کم تھیں۔

اور ایسی تصویر ملنا جس میں وہ میرے ساتھ یا میں ان کے ساتھ گلے مل رہا ہوں، یا منہ چوم رہا ہوں، قریب قریب ناممکن تھا اور میرے سوشل میڈیا امیج کے لئے بہت ضروری۔ آخر کار خدا خدا کرکے ایک گزارے لائق تصویر موبائل کے میموری کارڈ میں مل گئی۔ بس پھر کیا تھا، ایک اچھا سا میسج کہیں سے کاپی کیا اور نیچے ابا جی کی تصویر لگائی، میسج کو دوبارہ اچھی طرح چیک کیا کہیں کوئی غلطی تو نہیں، پوسٹ کیا، اور سو گیا۔

ناجانے رات کا کون سا پہر تھا، ابا جی مرحوم بہت عرصہ بعد خواب میں آئے، ہمیشہ کی طرح بہت دعائیں دیں اور قدرے غمگین لحجے میں بولے، ”پتر میں جانتا ہوں تو مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔ میں یہ بھی جانتا ہوں اب دنیا بدل گئی ہے اور تو بہت مصروف ہو گیا ہے۔ نئے آنے والے ساتھی بتاتے ہیں، اب دنیا میں ہر کام موبائل پر ہونے لگا ہے اس لئے پتر جب تجھے ہر وقت موبائل پر جھکے دیکھتا ہوں تو سمجھ جاتا ہوں تو بہت کام کر رہا ہے۔ یہ بھی دیکھتا ہوں تم سب لوگ اب آپس میں بہت کم بات کرتے ہو۔ گھر کا ہر فرد اب الگ الگ اسی موبائل پر مصروف رہتا ہے۔ پتر کیا بچے بھی اب اس پر سکول کی پڑھائی کرتے ہیں؟

پتر تجھے تو پتا ہے یہاں زیادہ پرانے لوگ ہیں دقیانوسی خیالات والے، میں لاکھ یقین دلاتا ہوں تو مجھے ہر سال موبائل پر ڈھیر ساری دعائیں بھیجتا ہے پر وہ استہزائیہ انداز میں مسکرا دیتے ہیں اور کئی بابے تو منہ پر ہی بول دیتے ہیں یہ کیسی دعا ہے؟ دعا تو آنکھیں بند کر کے دل سے مانگی جاتی ہے یہ میسج میں لکھ دینا کب سی دعا بن گیا؟

صبح میرے دوست دین محمد کا بیٹا ہمیشہ کی طرح اس کی قبر پر جا کر پھول چڑھائے گا، فاتحہ پڑھے گا اور اس کے پوتے اپنے ننھے ننھے ہاتھ اٹھا کر اس کے لئے بخشش کی دعا کریں گے اور وہ سارا دن سینہ چوڑا کر کے گھومے گا اور سب کو دکھاتا پھرے گا اس کی اولاد اس سے ملنے آئی ہے۔

میں تیرے گھر کے پاس ہی تو ہوں جہاں سے تو ہر اتوار کو ناشتہ لینے آتا ہے، پر میں جانتا ہوں تجھ سے بھوک برداشت نہیں ہوتی، اس لئے ہر بار مجھ سے ملے بغیر ہی چلا جاتا ہے۔ پتر بس تجھ سے اتنا ہی کہنا تھا، صبح تھوڑا وقت نکال کر مجھے ملنے آ جانا، اور میرے پوتوں کو بھی لے آنا، میری قبر پر کھڑے ہو کر دو بول فاتحہ کے پڑھنا اور میری بخشش کی دعا کر دینا۔ پھر میں بھی سب کو سینہ چوڑا کر کے بتاؤں گا آج میرا بھی فادرز ڈے ہے۔ ”


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments