اسامہ بن لادن واقعی شہید ہے


کل جب ہمارے وزیراعظم صاحب اتنے عرصہ بعد قومی اسمبلی میں تشریف لائے تو وہاں انھوں نے اپنے روایتی انداز میں زبردست خطاب کیا۔ جس کی ایک ایک بات سچی تھی۔ مگر پتا نہیں پھر بھی ہمارے کئی لوگوں کو خان صاحب سے کیوں اتنا بیر ہے کہ وہ ان کی طرف سے کی گئی چھوٹی سی بات کا بھی ایسا بتنگڑ بنادیتے ہیں کہ انسان دنگ رہ جاتا۔ جیسا کہ اب خان صاحب کی طرف سے اسامہ بن لادن کو شہید کہہ دیے جانے پر انھوں نے ایسا واویلا مچایا ہے کہ جیسے پتا نہیں ہمارے کپتان نے کتنی ہی غلط بات کر دی ہو۔

حالانکہ اس میں بھلا کیا جھوٹ ہے کہ اسامہ بن لادن کو امریکی کافروں کی طرف شہید کیا گیا۔ کیونکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ظلم کا بدلہ لینے کے لیے اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے تھے۔ اور جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے کفار کے ہاتھوں مارا جائے اسے شہید نہیں تو اور کیا کہتے ہیں؟ اس لیے عمران خان صاحب پر یہ تنقید بلا جواز ہے۔ کیونکہ ہمارے کپتان نے اس بات کا ذکر اس سے پہلے بھی ایک بھارتی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے تھوڑے ڈھکے چھپے الفاظ میں کیا تھا تب تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا مگر آج جب اسمبلی کے فلور پر کھلم کھلا انھوں نے اس حقیقت کا اظہار کر دیا تو یار لوگ خواہ مخواہ ہی اتنا برا مان گئے۔

اور ویسے بھی ہمارے پیارے خان صاحب اس بات کا تذکرہ یہ باور کروانے کے لیے کر رہے تھے کہ اسامہ بن لادن کو جب امریکیوں کی طرف سے شہید کیا گیا تو اس سے ہمارے ملک کی کتنی بے عزتی ہوئی۔ اور اس بات میں کون سا شک ہے کہ امریکیوں نے اسامہ کو شہید کرنے کے لیے ہمیں بتائے بغیر جو آپریشن کیا تھا۔ اس سے ہماری بہت جگ ہنسائی ہوئی تھی۔ اب ہونا تو چاہیے تھا کہ ہمارے کپتان کو اس طرح سے دبنگ انداز میں سچ بیان کرنے پر خراج تحسین پیش کیا جاتا۔ کیونکہ اس طرح کھلے عام سچ بولنے کی جرات کسی اور لیڈر نے پہلے کبھی نہیں کی۔ مگر شاید یہاں کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے کہ بجائے خان صاحب کی اس بات کو سراہنے کے ان کا ٹھٹھا اڑایا جا رہا یے۔

لیکن اب ایسا بھی نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں سچے مسلمانوں اور پکے وطن پرستوں کی کوئی کمی ہو تو ایسے ہی ایک سچے اور پاکباز مسلمان جناب انصار عباسی صاحب نے ٹویٹر کے محاذ پر یہ کہہ کر خان صاحب کی حمایت کی کہ ”عمران خان صاحب کا اسامہ بن لادن کو شہید کہنا بہت سے مسلمانوں کے دل کی آواز ہے“۔ اور کیوں نہ ہو بہت سے مسلمانوں کے دل کی آواز، کیونکہ اسی لیے تو اسامہ بن لادن شہید نے اپنے مقصد کو کامیاب بنانے کے لیے اسلام کے اس قلعہ کو اپنا مسکن بنایا۔ تاکہ اس اسلامی دنیا کے علمبردار ملک کے ساتھ مل کر تمام کافروں کا قلع قمع کیا جا سکے۔

مگر بیڑہ غرق ہو کچھ غداروں کا جنھوں نے جاسوسی کر کے امریکیوں کو سب کچھ بتادیا۔ اور ان کافروں نے ہماری حکومت اور دفاعی اداروں کو بتائے بغیر ہی ایبٹ آباد میں رات کی تاریکی میں آپریشن کر کے اسامہ کو شہید کر دیا۔ اگر اس سب کی تھوڑی سی بھی بھنک ہمارے اداروں کو پڑ جاتی تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا وہ یہ سب ظلم ہونے دیتے۔ انھوں نے امریکی کافروں کا وہ حشر کرنا تھا کہ وہ رہتی دنیا تک اسے یاد رکھتے۔

جہاں تک بات رہ گئی دہشت گردی کی جنگ میں جان گنوانے والے کئی ہزار بے گناہ لوگوں کی۔ تو وہ تو پہلے بھی خان صاحب کئی مرتبہ بتا چکے ہیں اور آج بھی انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات کا اعادہ کیا کہ پرائی جنگ کو زبردستی اپنی جنگ بنانے کی وجہ سے ہمارے بہت سے لوگوں کو اپنی جانوں سے جانا پڑگیا۔ اس لیے اب اس کی ذمہ داری اسامہ پر ڈالنا سراسر زیادتی ہے۔ وہ تو محض ایک عظیم مقصد کے لیے جہاد کر رہے تھے۔ ان کو دہشت گرد بنا کر شہید کرنے اور اس کی جنگ کی وجہ سے اپنی جان گنوانے والوں کا گنہگار تو بس امریکہ ہی ہے۔ مولا اس کو نیست نا بوت فرمائے۔ اور ہمارے پیارے خان صاحب کا سایہ ہم پر سلامت رکھے۔

تاکہ ناصرف وہ اس جرات مندی سے سچ بول کر ہماری عزت میں ہمیشہ ایسے ہی اضافہ کرتے رہیں۔ بلکہ جہاد کے نامکمل مشن کو آگے بھی بڑھاتے رہیں۔ کیونکہ آخر میں کافروں نے تو نیست و نابود ہونا ہے اور فتح و کامرانی نے مسلمانوں کے ہی قدم چومنے ہیں۔ بس پیارے خان صاحب سے صرف یہ درخواست ہے کہ اب چونکہ انھوں نے اسامہ بن لادن کو اسمبلی کے فلور پر کھڑا ہو کر شہید قرار دیا ہے تو جہاں پر امریکی کافروں کی طرف سے اسامہ پر یہ ظلم عظیم کیا گیا وہاں ان کی خدمات کے اعتراف میں ایک قومی یادگار بنائی جائے۔ اور ہر سال وہاں پر ایک تقریب منعقد کی جائے۔ تاکہ جس کو دیکھ کر مسلمانوں کا جذبہ ایمانی مزید مضبوط ہوتا رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments