انڈیا چین سرحدی تنازع: چین کا مارشل آرٹ ٹرینرز کو تبت بھیجنے کا فیصلہ، انڈیا بھی جواب دینے کے لیے تیار
چین نے کہا ہے کہ وہ اپنی افواج کی تربیت کے لیے 20 مارشل آرٹ ٹرینرز کو تبت کی طرف بھیج رہا ہے جبکہ دوسری جانب انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنے ریڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انڈیا کی سرزمیں پر آنکھ اٹھا کر دیکھنے والوں کو جواب دیا جائے گا۔
چینی فیصلے کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی ہے لیکن یہ فیصلہ چینی سرحدی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 20 انڈین فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سنہ 1996 میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت اس علاقے میں کوئی بھی فریق، انڈیا یا چین کے فوجی وہاں بندوق اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ نہیں جاتے ہیں۔
چین نے اپنی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی ہے۔
دوسری جانب انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو انڈیا چین تناؤ کے بارے میں کہا کہ لداخ میں انڈیا کی سرزمین پر آنکھ اٹھا کر دیکھنے والوں کو سخت جواب دیا جائے گا۔
انھوں نے اتوار کو اپنی ‘من کی بات’ کے دوران کہا کہ انڈین فوجیوں نے دکھا دیا ہے کہ اپنے وقار پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
انھوں نے کہا: ‘اگر ہندوستان دوستی نبھانا جانتا ہے تو وہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا اور مناسب جواب دینا بھی جانتا ہے۔ ہمارے بہادر فوجیوں نے یہ دکھا دیا کہ وہ کبھی بھی ماں بھارت (انڈیا) کی شان پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔’
مودی نے کہا کہ ہر طرح کے بحران کے درمیان ہمسایہ ممالک کی جانب سے جو کچھ ہورہا ہے اس سے بھی دیس نمٹ رہا ہے۔
مودی نے کہا: ‘بھارت نئی اڑانیں بھرے گا۔ مجھے اس ملک کے عوام پر بھروسہ ہے۔ بھارت نے جس طرح مشکل وقت میں دنیا کی مدد کی ہے اس سے انڈیا کے کردار کو قبول کیا گیا ہے۔’
انھوں نے مزید کہا: ‘لداخ میں جو ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں، ان کی بہادری کو پورا ملک سلام کر رہا ہے خراج تحسین پیش کررہا۔ ان کا شکر گزار ہے۔ ان ساتھیوں کے اہل خانہ کی طرح ہی ہر انڈین کو انھیں کھونے کا درد محسوس کررہا ہے۔ اپنے بہادر بیٹوں کی قربانی پر ان کے اہل خانہ میں جو فخر کا احساس ہے، ملک لیے جو جذبہ ہے، یہی ملک کی طاقت ہے۔ ‘
وزیر اعظم مودی نے ایل اے سی پر چینی فوج کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے 20 فوجیوں کے حوالے سے کہا: ‘جن کے بیٹے شہید ہو چکے ہیں، ان کے والدین اپنے دوسرے بیٹوں کو بھی، گھر کے دوسرے بچوں کو بھی فوج میں بھیجنے کی باتیں کر رہے ہیں۔بہار کے رہائشی شہید کندن کمار کے والد کے الفاظ تو کانوں میں گونج رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے تھے کہ وہ ملک کے تحفظ کے لیے اپنے پوتوں کو بھی فوج میں بھیجیں گے۔ یہ ملک کے ہر شہید کنبہ کا حوصلہ ہے۔’
اس سے قبل ہانگ کانگ کی میڈیا کے مطابق مارشل آرٹ کی تربیت دینے والوں کی خبر چینی سرکاری خبر رساں اداروں نے 20 جون کو دی تھی۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ اینبو فائٹ کلب کے 20 جنگجو تبت کے دارالحکومت لہاسا میں تعینات کیے جا رہے ہیں۔
چینی میڈیا نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ انھیں انڈیا کی سرحد پر فوجی تربیت کے لیے بھیجا جائے گا یا نہیں۔
چین اور انڈیا دونوں ایٹمی طاقتوں ہیں اور دونوں نے ہی 15 جون کو لداخ میں دریائے گلوان میں تصادم کی ایک دوسرے پر ذمہ داری عائد کی ہے۔
سخت آب و ہوا اور اونچائی والے خطوں کے ساتھ یہ علاقہ اکسائی چین کے قریب ہے جو ایک متنازع علاقہ ہے اور جس پر انڈیا دعوی کرتا ہے کہ وہ اس کا ہے لیکن وہ ابھی چین کے کنٹرول میں ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں لیکن نصف صدی میں یہ پہلا موقع ہے جب جھڑپوں کے دوران ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
تاہم جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں طاقتوں کے مابین غیر واضح اور مبہم سرحد جسے لائن آف ایکوچل کنٹرول (ایل اے سی) کہا جاتا ہے دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کا باعث رہا ہے اور گذشتہ چند ہفتوں کے دوران وہاں کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).