یہ میرا سچ ہے، ہو سکتا ہے آپ کا کچھ اور ہو


آپ میں سے کتنے لوگ ہیں جنہوں نے اپنا سچ خود تلاش کیا؟ شاید بہت زیادہ یا پھر بہت ہی کم۔ آپ نے کیسے یقین کر لیا جو کچھ آپ کو بتایا گیا ہے صرف وہی ٹھیک ہے؟ اور پھر آپ نے کیا کیا اپنا سچ دوسروں پر مسلط کرنا شروع کر دیا، کیا آپ کا سچ میرا سچ ہو سکتا ہے، نہیں بالکل نہیں، میرا سچ صرف میرا سچ ہے اور ہو سکتا ہے آپ میرے سچ پر یقین کر لیں لیکن میں یہ کہوں گا یہ آپ کا سچ بالکل بھی نہیں ہو سکتا۔ آپ کا سچ صرف وہی ہے جسے آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، کانوں سے سنا، پرکھا اور جب ہر حوالے سے آپ نے تسلی کر لی تو پھر وہی آپ کا سچ ہو گا۔ جس طرح میرا سچ آپ کا نہیں ہو سکتا اس طرح آپ کا سچ بھی میرا نہیں ہو سکتا۔

میں نے دیکھا ہمارے معاشرے میں ایک لڑکی اور لڑکے درمیان تعلق کو صرف جنسی تعلق کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مطلب اگر کسی جوڑے کو دیکھا تو فوراً سے فیصلہ سنا دیا کہ یقیناً ان کے درمیان جنسی تعلق قائم ہو گا اور پھر طنزیہ فقرہ میاں آج کل کہاں ہوتی ہیں دوستیاں؟ یہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لوگوں کا مزاج بن گیا ہے اور پھر تانکا جھانکی شروع، آپس میں چہ مگوئیاں کریں گے اور یوں پورے معاشرے میں اس جوڑے کی تضحیک اور تذلیل کرنا شروع کر دیں گے۔

کیا کسی کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی کرنا یا اس کو زیر بحث لانا غیر اخلاقی نہیں؟ آپ کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ آپ کسی کی ذاتی زندگی پر بات کریں؟ اگر ان کے درمیان ایسا تعلق ہوبھی تو ہم کیوں اس پر بات کریں؟ یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے وہ جس طرح رہنا چاہیں وہ آزاد پیدا ہوئے ہیں۔ یہ میرا سچ ہے، ہو سکتا ہے آپ کا سچ کچھ اور ہو۔

میں نے دیکھا بہت سے جوڑے جو اظہار محبت آپس میں کر لیتے ہیں ایک دوسرے کو زرعی زمین یا رہائشی پلاٹ کی طرح قبضہ میں کر لیتے ہیں۔ ایک دوسرے کی جاسوسی کرتے ہیں، فون نمبر مصروف ہونے کی صورت میں سوال وجواب کا لمبا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں۔ ایک دوسرے سے خوب لڑتے ہیں ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں اور ایک دوسرے پر اپنے احسانات جتائے جا رہے ہوتے ہیں۔ کیا محبت ایک قبضہ کا نام ہے؟ میں نے اکثر لڑکوں کو دیکھا کہ وہ لڑکیوں کو بلیک میل کر رہے ہوتے ہیں، لڑکیوں کا استحصال کر رہے ہوتے ہیں۔

بعض لڑکے تو لڑکیوں کو صرف اپنی غیرت سمجھتے ہیں جبکہ انسان نہیں اور لڑکیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک بھی کرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے کہ یہاں نوجوان محبت سے ہی واقف نہیں؟ ہاں شاید یہاں محبت کرنا ایک گناہ سمجھا جاتا ہے تو چور راستے سے کی جانے والی محبت ایسی ہی ہوتی ہو گی۔ یہ میرا سچ ہے، ہو سکتا ہے آپ کا سچ کچھ اور ہو۔

میں نے دیکھا ہمارے معاشرے میں اکثر مردوں کو اپنی جنسی تسکین پوری کرنے کے لیے کسی مرد کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اپنی اس مجبوری کا کھلم کھلا اظہار بھی نہیں کر سکتے اور وہ اس طرح خاموشی سے ایسے مردوں کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں جو ان کی جنسی تسکین کر سکیں۔ میں نے اس معاملہ کو سمجھنے کے لیے کچھ ماہرین سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ بعض لوگوں میں یہ ایک جینیاتی مسئلہ ہو سکتا ہے، بعض لوگوں میں یہ ایک بیماری ہوتی ہے جسے ایریکٹائل ڈسفنکشن کہتے ہیں اور بعض لوگوں میں یہ بلوغت کے وقت ایکسپوژر ہونے سے ایک عادت ڈیویلپ ہو جاتی ہے۔

ان تینوں صورتوں میں اس شخص کا کوئی قصور نہیں جو ان میں سے کسی ایک مسئلہ میں مبتلا ہے۔ اور پھر میں نے دیکھا بعض لوگوں کی معاشرتی دباؤ کی وجہ سے شادی کر دی جاتی ہے جس سے وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں اور اپنے ہمسفر کی خفگی کا بھی ان کو سامنا رہتا ہے بلکہ ان کا ہمسفر بھی نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔ اگر محلے میں کسی کو اس بات کا علم ہو جاتا ہے تو دونوں کی زندگی تباہ۔ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ ناپسندیدہ ہوتے ہیں، لوگ ان سے کسی قسم کا کوئی میل جول رکھنا پسند نہیں کرتے اور ایسے لوگ تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔ کیا یہ ایک بے حس معاشرے کی علامت نہیں کہ وہ معاشرہ اپنے ہی لوگوں کے بنیادی مسائل کو سمجھنے اور ان کی مدد کرنے سے گریزاں ہے۔ ایسے لوگوں کی مدد کی جا سکتی ہے اگر معاشرہ ان کو تسلیم کر لے اور یہ ان کا بنیادی حق بھی ہے۔ یہ میرا سچ ہے، ہو سکتا ہے آپ کا کچھ اور ہو۔

میں نے دیکھا ہمارے ملک کے تعلیمی نظام میں یہ گنجائش ختم ہو گئی ہے کہ طالبعلموں میں تحقیقی یا تخلیقی ذہانت پروان چڑھ رہی ہو اب صرف ایک سلیبس ہے اور بچوں پر مسلط کر دیا جاتا ہے اور بچے اچھے نمبروں کی دوڑ میں اس کو رٹ لیتے ہیں اور پھر جب کبھی کوئی اس سلیبس سے ہٹ کر مختلف رائے دیتا ہے تو اسے بہت سخت اور تضحیک آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سلیبس میں موجود مواد کو پرکھنے اور موازنہ کرنے کی کوشش کی؟ کیا آپ نے دیکھا جو ہم پڑھ رہے ہیں کیا وہ نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ہے؟ کیا آپ نے یہ زحمت کی کہ اگر کوئی مختلف رائے رکھتا ہے تو اس کی رائے کو پرکھا جائے اور اس کی دیگر اندیشی کا احترام کیا جائے یقیناً ایسا نہیں ہے۔ یہ میرا سچ ہے، ہو سکتا ہے آپ کا کچھ اور ہو۔

میں نے دیکھا بہت سے لوگوں کو جو مذہب والدین کی طرف سے ملتا ہے وہ اسے بغیر کسی تحقیق کے اپنا لیتے ہیں اور اس پر عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں کیا آپ نے کبھی اپنے مذہب کو پرکھنے کی کوشش کی، ہو سکتا ہے جو کچھ آپ کو بتایا گیا ہو وہ غلط ہو۔ دنیا میں بہت سے مذاہب ہیں اگر آپ کو اپنا مذہب سچا لگتا ہے تو یقین کریں ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنا مذہب سچا لگتا ہے تو پھر ایسا کیوں ہے آپ زبردستی لوگوں کو اپنے مذہب پر لانے میں ہر وقت کوشاں رہتے ہیں؟

اگر کوئی آپ کے مذہب کو نہیں مانتا تو اس سے آپ کا کیا نقصان ہے یا پھر کیا فائدہ ہے؟ اگر کوئی شخص آپ کی جنت میں داخل نہیں ہونا چاہتا تو آپ کیوں زبردستی اسے جنت میں داخل کرنا چاہتے ہیں؟ دنیا میں ایک محتاط اندازے کے مطابق دو ارب لوگ کسی مذہب کو نہیں مانتے اور وہ صرف سائنسی فکر کو مانتے ہیں تو ایسی کون سی وجوہات ہیں جس وجہ سے انہوں مذہب کو چھوڑ دیا؟ کیا آپ نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی یقیناً نہیں۔ یہ میرا سچ ہے، ہو سکتا ہے آپ کا کچھ اور ہو۔

میں نے دیکھا میرے تمام مسائل اور پریشانیوں کی وجہ صرف لوگ ہوتے ہیں میں نے آج تک کسی ایسی مافوق الفطرت ہستی کو نہیں دیکھا جس نے مجھے تکلیف دی ہو یا میرے لیے مشکلات پیدا کی ہوں۔ یہ لوگ ہی ہیں جو ایک دوسرے کے لیے مسائل اور پریشانیاں پیدا کرتے رہتے ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہے؟

میرا سچ صرف اور صرف میرا ہے، میرا یہ بنیادی حق ہے کہ میں ہر چیز کو دیکھوں، پرکھوں اور جو مجھے بہتر لگے میں اسے قبول کروں اور باقی چیزوں کو مسترد کروں اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مجھے میرے سچ کے ساتھ جینے کا حق دے۔ اور اس طرح ہر شخص اپنا سچ خود تلاش کرے جو لوگ اپنا سچ تلاش نہیں کر سکتے وہ اس دنیا کی بھیڑ میں گم ہو جاتے ہیں اور ایسی زندگی گزار دیتے ہیں جس کا ریموٹ کسی اور کے پاس ہوتا ہے۔ اپنی زندگی کو خود کنٹرول کرنا سیکھیں۔

اگر کوئی مختلف ہے تو اسے اس کے سچ کے ساتھ قبول کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی کے بنیادی انسانی حقوق پامال نہ ہوں۔ اگر کوئی آپ کے عقیدہ، آپ کے مذہب کو نہیں مانتا تو یہ اس کا سچ ہے آپ پر لازم ہے کہ آپ اس کا احترام کریں۔ آج کل وہ ملک اور ریاستیں کامیاب ہیں جہاں لوگ آزاد ہیں اور ریاست لوگوں کے نجی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی اور بلکہ لوگوں کے نجی معاملات کی حفاظت کرتی ہے۔ اور ہر قسم کے تعصب سے بالا تر ہو کر اپنے ہر شہری کی عزت نفس اورجان ومال کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے جہاں ہر شخص آزاد ہوتا ہے اپنا سچ تلاش کرنے میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments