مون سون بارشیں اور واسا لاہور


مون سون لفظ پرتگالی زبان کے لفظ مون کاؤ سے نکلا ہے۔ انگریزی زبان میں یہ لفظ سب سے پہلے برصغیر میں استعمال کیا گیا۔ مون سون ہواؤں، بادلوں اور بارشوں کا ایک سلسلہ ہے۔ یہ موسم گرما میں جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی ایشیا میں بارشوں کا سبب بنتا ہے۔ اپریل اور مئی کے مہینوں میں افریقہ کے مشرقی ساحلوں کے قریب خط استوا کے آس پاس بحر ہند کے اوپر گرمی کی وجہ سے بخارات بننے کا عمل ہوتا ہے یہ بخارات بادلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اور مشرق کا رخ اختیار کرتے ہیں۔ جون کے پہلے ہفتے میں یہ سری لنکا اور جنوبی بھارت پہنچتے ہیں اور پھر مشرق کی طرف نکل جاتے ہیں۔ ان کا کچھ حصہ بھارت کے اوپر برستا ہوا سلسلہ کوہ ہمالیہ سے آٹکراتا ہے۔ بادلوں کا کچھہ حصہ شمال مغرب کی طرف پاکستان کا رخ کرتا ہے جہاں یہ بارشیں برساتا ہے۔

بارش، برکھا، برسات، ساون یہ سب لفظ بچپن کی کشتیوں سے لے کر شاعروں کی شاعری میں استعمال ہوتے آرہے ہیں

بقول شاعر
بارشوں کے موسم میں
تم کو یاد کرنے کی عادتیں پرانی ہیں
اب کی بار سوچا ہے عادتیں بدل ڈالیں
پھر خیال آیا کہ عادتیں بدلنے سے
بارشیں نہیں رکتیں

مون سون کی بارشیں جہاں گرمیوں کے دنوں میں خشک چہروں پر خوشگواری لے کر آتی ہے جس سے زمین آسمان چرند پرند پودے انسان سب کے چہرے پر رونق اور تروتازہ نظر آتے ہیں وہاں ان بارشوں سے کچھ مشکلات بھی آتی ہیں۔

لاہور ایک تاریخی شہر ہے اس شہر کی حکمرانی جین، ہندو، بدھ مت، مسلم، افغان، مغل، سکھ اور گوروں نے کی ہے۔ اور اب یہ پاکستان کا دل اور پنجاب کا دارالخلافہ ہے پرانا لاہور تو ایک قلعہ تک محدود تھا جیسے جیسے شہر بڑھتا گیا اس کا سیوریج کا نظام بھی ساتھ بڑھتا گیا۔ لاہور میں پانی گھر گھر پہنچانے اور سیوریج کی ذمہ داری واسا لاہور کی ہے۔ لاہور شہر کا ڈرینیج سسٹم 95 کلو میٹر طویل ہے جس میں 16 چھوٹے اور بڑے نالوں کی مدد سے سیوریج کا پانی راوی میں ڈالا جاتا ہے۔ اب اگر بارش زیادہ مقدار میں ہو جائے تو وہ پانی اتنا کیوں اکٹھا ہو جاتا ہے

اس کی کچھ وجوہات میں عوام کو ضرور بتانا چاہوں گا ایک تو اب ہر طرف کنکریٹ کا جال بچھ چکا ہے پانی کا کچھ بھی حصہ زمین میں جذب نہیں ہوتا وہ سیوریج لائن کی طرف سفر کرتا ہے۔ لاہور کے بہت سے نشیبی علاقے ہیں جہاں سے ادھر ادھر کا پانی بھی وہاں ہی اکٹھا ہو جاتا ہے جس میں لکشمی، کشمیری گیٹ، بھاٹی گیٹ، شیرانوالہ گیٹ 1 موریہ، 2 موریہ، نابہ روڈ شامل ہیں جب بہت زیادہ بارش ہو جائے تو سیوریج کے پائپ کا ایک محدود قطر ہوتا ہے جس میں سے وہ پانی گزرنا ہوتا ہے پورے شہر کا پانی ہمارے مختلف ڈسپوزل اسٹیشن کے پمپس کی مدد سے کھینچ کر سارا سیوریج کا پانی راوی میں ڈالا جاتا ہے اس سب کے لیے خاص وقت ضرور درکار ہوتا ہے۔

وائس چیئر مین واسا لاہور شیخ امتیاز محمود کا کہنا ہے کہ لاہور کی مون سون کی بارشوں کے سبب ہونے والی اربن فلڈنگ کو ختم کرنے میں بہت بڑا کردار واسا لاہور کا ہے واسا کا عملہ اپنی مشینری کے ساتھ مون سون کی بارشوں میں ہروقت الرٹ ہوتا ہے اس اربن فلڈنگ کے خاتمہ کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے سیف سٹی منصوبہ کے 8000 جدید کیمرہ کی مدد سے مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور جہاں پانی جمع ہوتا نظر آئے فوراً ٹیموں اور مشینری کو بھیجا جاتا ہے۔ پچھلے دنوں 5 گھنٹے مسلسل ہونے والی بارش سے پانی اکٹھا ہوا تو میڈیا نے اور کچھ سیاسی جماعتوں نے شور مچا دیا کہ پانی نہیں نکل رہا جبکہ واسا لاہور کی رپورٹ کے مطابق میں کچھ اعداد شمار شیئر کرتا ہوں کہ کون سا ایریا کتنے وقت میں کلیئر کیا گیا۔

ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز نے بتایا کہ واسا لاہور نے مستقبل میں اربن فلڈنگ کے خطرہ کو کم کرنے کے لیے کچھ منصوبے بنائے ہیں جس میں لارنس روڈ پراجیکٹ جو کہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اس پراجیکٹ میں لارنس گارڈن ( جناح پارک) میں بارشی پانی کو اکٹھا کرنے کے لیے زیر زمین ٹینک تیار کیا گیا ہے اس زیر زمین ٹینک کی گہرائی 15 فٹ ہے اوراس کا رقبہ 14000 سکوائر فٹ ہے اس میں 14 لاکھ گیلن پانی سٹور کیا جا سکے گا اس پانی کو پھر مختلف پارکس میں پودوں کے لیے استعمال کیا جا سکے گا جس سے زیر زمین پانی پر کچھ بوجھ کم ہوگا۔

اس ٹینک پر 15 کروڑ کی لاگت آئی ہے۔ لارنس روڈ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد واسا لاہور نے ڈی جی پی ایچ اے سے دو اور پارکس میں زیر زمین ٹینک کے لیے منظوری مانگ لی ہے جس میں آمنہ پارک (تاج پورہ) اور سرکلر گارڈن (شیرانوالہ گیٹ ) شامل ہے اس سے بارشی پانی کو کنکریٹ کے نالوں کی مدد سے ان ٹینکوں میں اکٹھا کیا جائے گا اس ان ٹینکوں کی چھت پر دو فٹ مٹی ڈال کر گھاس لگا دی جائے گی جس کو عوام پھر سے استعمال کر سکے گی۔

اس کے علاوہ ایک بہت بڑا منصوبہ ٹنل بورنگ کا ہے جو لاہور شہر کی سڑکوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچائے بغیر جدید مشینری کی مدد سے زیر زمین ٹنل بنائی جائے گی یہ ٹنل لاریکس کالونی سے گلش راوی تک ہوگی۔ اس ٹنل کی لمبائی 28 کلو میٹر ہو گی 30 ماہ میں اس کو مکمل کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔ اس منصوبے پر 14 ارب 16 کروڑ 50 لاکھ روپیے تقریباً لاگت آئے گی۔ ان سب منصوبوں سے زیر زمین پانی کی سطح میں بہتری آئے گی ایم ڈی واسا نے عوام الناس سے بھی اپیل کی کہ وہ ہمارا ساتھ دیں اپنا گھر کا کوڑا کرکٹ کوڑے دانوں میں ڈالیں کیونکہ شاپنگ بیگ اور باقی سامان جو کھلے نالوں میں یا سیوریج لائنوں میں پھینک دیا جاتا ہے اس سے سیوریج لائنیں بلاک ہو جاتی ہیں اور تکلیف عوام الناس کو ہی اٹھانا پڑتی ہے۔ بابا اشفاق کی اس دعا کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں کہ اللہ آپ کو آسانیاں دے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).